Skip to main content

Full text of "Maktaba Mufti Taqi Usmani Sahib"

See other formats


ٹر ایک کے عادغات اورا نکاشرگیگم 


د من اور مالی دستناوی نکی فروخت 
سام کی رف ےت 6 
اسلائیمگگوں میں غیمسلموں کےا صن لوک 
مرا عت دود ہک شی مقداربراہت وگ ؟ 
اسلام یس لئ یک ی تقیقت 
عدود نکی نل کیاے؟ 
اتا گی اجتاداورال ں کی ضرورّت 








ہك 








ِ 
.ھ5 
3 
ت 
ت 


3 
8 


خر جو جیپ 


شااسلام رت مول :ا مفتی تی عثانی نہ العال ۱ 









جما تقو ق بین اشرتنوبر یں 







قالات شا سام مت 7لا مت مان نت 
رج و تعیب مولان می بدایڈرن صاحب ‏ سدبسددعل/د۔ 
اڈاععائل . بر ھومو ْ 

امام ۱ زا ہج شود نککیانوی 





ار سم ناسلاک پلٹشرز 
کپوزنگ < ۱ خیل :از 01-704 
06۱ 
ئ مت ّع| ردوے 
مت پاکنتا نک پی راٹس رجصٹریش نہر 




















بین اسلاک پاش زہکراتی_۔: 0313-9205497 
کت دارالعلو مم کرای ۳ا۔ .- بل مرا أردوپازار,لاہوں۔ 
دارالاشاععتأُرددبازاردگراپئی۔ 

ادار7ااحارف:وارآلعلوم ,ا -۱١‏ 

کت معارف القرآن:دارالعلوم :/اپ١۱-‏ 

کتب غانراشرفیہ ءا مسیفٹ: أردوبازار/ابآا۔ 

مک" العلوم ءسلا مکتب مارکیٹ: منودکی؛ٹاؤن ہک رایا- 
کیج رفاروق :شا ہنی لکالوینزدجامعفار دق کراپآا۔- - 





چر خر پر خر چر بر خر ر 












۱ 
۱ 
ا 
۱ 


بقل قوادومسائل لی وااث لمریر “ کے نام سے حضرت پا 


)۲ وین اور مالی دستادی کی ذروشت اوران کےش ری تپادل 
بیمقال بیع الدین والأوراق المالیة و بدائلھا الشرعیة ''کےنام ے 
حعفرت وا من اہم نے''اسلا می فقہراکیڈڑئی'' ک گیا ہو میں اجلاس منحقرہ منامہ؛ | 
ا بین جار ر جب و :دیہش چپ یکر نے کے لے ۓگ رمیفرمایاتھاء بعد می مہ مقالہ ‏ 


ً: ”'بحوث فی قضایا فقھیة معاصرۃ'' کی جلدفا نی شش شائٌَ ہوا_ 
(۳( مراکے اسطا م کی طرف ےت ؤاں : 
بی متقاللیتضرت دالا ٛ ہم نے''فسخ نکاح المسلمات من قبل 


”'بحوث فی قضایا فقھیة معاصرة'' ‏ جلد+انْ مل شال ؛ء چگاے- 
(۴) اسلایگوں می خیریسلوں کے اتھاچ سو کر ام 
یتال یرت دالا ہم نے ”اسمساعة الأحکام الشرعیة فی علاقۃ إ 


ہت سحو دینخرب,پتارط ۷ "وط وری ںیریش پٹ لکرنے کے نیف ایاتا: | 
بیمقالبحوک ھی قضایا فقھیة معاصرة'' کی جال ہس شال ہر چکاے۔ 
(٥)‏ ٍَّ حمترضاعت' رود گی ای مقدار پرطابت ہوگی؟ 
مقالیعفرت دالا ہم نے' کملة فتح الملھمء جلد اولء کتاب 
إالر ضاعۃ'' یرف تفر ایا ے۔ 
إڑ (۹) اس لامش فلا یکی یقت 
تالیصفت الا نہ ے'السرق فسی الاسلام ینان ے 
'نکملةفتح الملھم “گی جلداول مم ریٹرایاے۔- 
۶ ہس و 





'أسحودؤعرب یس بنارںن ا عحرم ۲ ۰ا حم و و نون ہیں 
اج یکرنے کے لے رت دا نم نے وی بای کےمنوان سے ایک 


و یو رہ وو ری ہے 
فیس اجنامہالہلازن یش شاک ہوئی۔ 


ان مقالات سے استفاد ہر نے والو ںکو جہا ںگہی ںی بات ئل زرہ 


مابرشر سو ہوہان سے درخراصت دا اص مالک طرف رجوں نر ” م٠‏ 
ای لٹ ۓےکراعقرنے اگ چ زج ہکاعحت اور مان کی پور یش کی ہے مان 

کہاں بندہ یٹم ول ء او رکہاں حخرت والا کے وت ود قعھی مقالات۔ بر ا 
حاگی !اس ت جم شس جہا ںکوکی ناب ی نظ رآ ۓ ۰اس ما یکو ند وک کمچ ی کان بک ا 
ند وکزنس سے شی فرباد یت ند ہانشاءاللرآ پکا اسان من ہوگاءاو را زا کہ | 
دو رکرن ےک شش کرےگا۔ 


رگپراکن 
استاذجاءدددارالعلو م کرای | 


۸ای اہ تع 





40 ٹر پیک کے عادخات اورا نکا شی ام ۱ 
ھا۔ ر گن اودمای متادح کی فروشت 


٣پ‏ اسلای کوں میں غیزسلموں کے وین سلوک 


| ہپ مم ترضاعت ددد ہق قداء پعابت+گا؟ 
ون اسلام می فلا یکاطیقت 
1 (ے4 مگ لکیاے؟ 
۸ اجتائی اختبادادرا لگ اضرورت 





اٹ پیک کے عادات ادرا ڈگاشریگم 
ش اعت اہسلا می مل تصمان اور لا جاوان 
۱ نتصان اررخان ے' نکی نی ابر 

پہلاقاعدہ : عام رات ےکم دنا لام یکی شر کیا تح ماع ہے 
دورا٘اءرہ مباشرضاصن موگا :اکر چردونعدین شگرڑے 
مباشثر تکیاے؟ 
تیسراڈاعرم : مسبب ضا کن ہوگاا ار 


٢‏ پچوتھاقاعدہ 

پہلانظہ, 

دم راْظ 

گاڑگوں کے حادطات 
نس ع2 ان 
.- 

رھ 

تری وب 

پیج 

| با چیب 

ڈرائورکوضا من ران پا لال 





و کے ٢۔دین‏ اود مائی دتاد یہ ثروشت 
اوران ری تارل 

دی نی روخ تی لف سورش 

ق4)۵0ل - 

(۲) مھ بوانع سے دی نکی کر 

ہین کے علادە دو ےگود نر وش /نا 

یرد بین سے دی نکی ئن کے بارے بی ماک کان ہب 
غائےک ہب ۱ 

:موجود+دوری مائی تاد ہزات :0 

۲ )80٤۸08( اڈز‎ 

لآ نک (٥79داہ×تا‏ ۴ہ ۷۱ظ) ' 
لآ ف سک کی ئن کے مک خلاصہ 

ایشا کے نعل معرا ہکا موتف 
ا ”ول“ کی نیادپہیلآ پیک ےکوی کاکم 
اقم الد بین ک ےمان قبادلط ری : 

یف چو کول 
ا نیو ںکیطرف ے ہاری شد پاب“ کاتادل 
ا .مت کے ہار یکردیی''پابڈز' کانتپادل 

صکول الشارکہ پامضارہہ 



















لی مالمیاکی فنڑ 
١‏ می رسود یکر خی ٹھاییں . 
۳ مراکے اسلا میک طرف سے رت فا 
ین خی اسلا ما تک شی ماکز اسلا مکی طرف 
سےصسلمان خواشن کےا تن کر ےکاھم 
دوعراسوال 
مسلمائوںک جماع تک تحراد 
ما تسین کےاوصاف 
جماعحت کے ارکان کے درمیان اختلا ککیصورت مکل 
تن فا میں جاعتاسلمین 'کاافیار : 


۔. اسلائیمگوں میس نیریسلوں کے سا تد 
اچ رسلوککر ےکا ۴م 
کی مہ کے سا تھمتسن لوک . 
حعالت ان میں خی رسل ماک کے ساتتعلقات 
(١)صرل‏ واتصاف 
(٣)الوا۔اء‏ (اظہاروررری) 
۱ (۳) ا یجھ کا مو می ایک دوسرے کے ہا قرتقادن 
خیرکک نگ جووں کے اتی سکرانو ںکاسلوک 




















|| (ا) چک کے ما سرک املاب ٰ 
( چک کے دوران جار طریقو لک املاب 
(۳) جنگ کےدوران مل وانسا فکتا تم رتا 
جھڑوں کےعل کے ل ےک ےط بیو ںکی فضیلب 
۵ مت رشاعت 


دود ول لی مقدار ہمت رضا ع تا بت گا؟ 


٦۔اسلام‏ می لاٹ یکی نیت 


۱ زالرق فی الاسلام) 
کیا فلا بی“ اھ مسورغ ہد چا ے؟ : 
یہ 


ے۔حدوو تی یل کیا ہے؟ 
توز نز تنرون مل 
شی 
ا عدودآرویٹس میں اع زیو مات 
خلاصد ” ۱ 
۸۔اثایاجچار 
اورا اںکیضرورت 





حضرت مول ناموقی عثانی صاحب ٹل مالھالی_ 


توم 


رئبراشنکن 





0( ٹر پیک کے مادجات اورا نکاشرٹیاگم 
برنقالہفواعصد و مسائل فی حوادث المرور '' ےگ نوان رے 
خرت والا ہم نے ''اسلائی فقہ اکیڑئی' کے آٹمو یی اہلاس 
منعقرہ بروالی دارالسلامء تار مم الثرام کب رم افھرام 
۴ ےھ مج یٹ نے کے لتوب فرمایاتھاء بعد مب ہے مقالہ 


رُحوث فی قضایا فقھیة معاصرۃ' کی جلداول مل اَم ہوا_ 





ماولدالرش۲ن الرجم ۱ 


ٹ ایک 7-8 وا ث 
اورا نارق ام 


الحمٰد للّه رب الطلمین ء و الصلاة و السلام علی خیر خلقه 
سیددا و مولانا محمد النبی الآمین ء و علی آلە و اصحابہ 
الطیبین الطاھرین ء و علی کل من تبعھم باحسان الی یوم 
الدین ..امَا بعد ! 


22 ٹر یک عادثات' ٤ک‏ ۹۷ رتچ سے سے جو مو جودہ| 


ۃ بت اسلا می جو اپ اظکام می انصساف اور سان یا ضاض ٤ے‏ 
اس اہم پل سے خاُل نویس ہےہ بش عت اسلا می“ نے اس کے لے اسے 
ا اسول اورقراعرٹح سے یں و سن سا 





.سی وجہ سے ان نتماء نے صرف اپنے ز مان ےکی سار بول کے بادرے م لکا مکیا 
ا ہے یسے چ ہا چنکڑے ؛کشتیاں اور٘س ماحول میں دو زنر یگز ارر ہے خےء 
اس ماحول میس آ بد ورفت کے جن ڈرال سے فائمذاٹماتے ےء ان ےکا مکیا 
ہے ینان فقا مکا کلام ش ربعت اسلامیہ کے لیخ نژن ق رآآن ٭ حدیٹ٠|‏ 
امحاغع اور قاس پبجنی ہےء ادر ان کےکلام نے ہعارے لے ایس عام اصول ا 


۱ ] تادےۓے ہیں جن نکوموجودہ دور مل او رآ حعدہ دودیس ودج آنے وا ےآ:| 











لام چورہ دور کےفقیہ کے لئ ضروری ےک دہ اان امرل عا مہ ہے 8 
داتف ہوہاورا نکوموجودہ دورکی زنرگی پیتلج یکرےء اوران اتیاز ا تکا خیال | 
ر ہے جو بررورفت کے جد بد فظا مکوفہ یم نظام سے تا زمر نے وااے ںء اور 










۱ ضا ہرگا 7ھ ان ا 022 جاے| 


گی۔ یےقاٹون'ق رآن وحد ی کی فصونل سے ثابت ہے۔ 
جہاں کت رآ نکر تلق ےا ق رآ نکرم مس اس پسب ے دات 


زدازذ ز سُلْحائ را نمگمان ہی الزبِ رڈ نٹ ینہ 


نم ازم رکا ِحُگھهم فَامِیئن . فَقَهُمَُامَا سُلَيْمَان 
گلا آنیٰنا ما وَعِلما۔ (الانبیاء :۸عے) 


سی جوم جھر ہد 


ان ٤گردگ‏ جاۓ ء دواںگی کچھ بعا لکرے اود ا سک یگران کرےء یہاں 
ور رہ جا ہھو " 





ہمجرت دا ود او رحرت سلیران علیہ السلا مکی رائۓ مل یں ؛ اگر : 
ا ر1 نکریم نے دوثوں یلو ںکی تخل پیا نکی سک ءالترححضرت سلیدمان خلیہ 
١‏ ملا کی راے کے سن ہو ےکیعراح تفر ال٤ے۔‏ 
تفایر سے مہ جات سال ےآ ْ 5 ھ٣0"‏ 


رت 


ج٣٣‏ ص٥۸٠‏ ا تا 020 رس توم سد 
کمائال لدرہذی وابن عدیء محمع الزوائد + چنا مراہ ٠‏ ولکن للحدیث طرقًا آعر سوی ما 















ای ے اںطرب کا کوئیخقدران صادر ہو جاےق دونقصان رسید ہي ہے اص 


1 
۱ فا نکوددرکرے :اور الا شود یرہ / 





۱ .رت کے رت بدلہواجب ہوئے ی”'دیات' 
ےد یا ولااتکرتے ہیں جوترآن دحدیث مال سے مان ہوئے ہیں ء 
انی مم ےڈنس ا ام ہار ےم وضو کے سا تھ خائصس ہیں ء ان یل سے ایک وہ 
ا ہے جھامام ما اکب رممنت ال علیہ نے م7 طا کی تاب الاققیےٹل میا نکیا کہ : 

عن حرام بن سعد بن محیصة ان ناقة للبراء بن عازب 
رضی الله عده دخلت حائط رجلء فافسدت فیہء فقطی' 
ہے ایدید اس یس انا ار لس نے 












حفٹ لا زار انسکاشرانی شر 

مضمون علی اُھلھا . 

رت رام بن سعد ب نتریصہ نشی اتی عش سے ردابیت ہے> رنضرت 
برا ء ین عازب رشی انث ای نک ازشی ای ہش کے بارغ میں وافل ہوک اور 


ا اس ا غکوخرابکردیا, تضوراق زس صلی الل علیہ یلم نے می فیصلفرمایاکردن کے | 


برحد یٹ تمام لال یش سے سب سےعمراحت کے ساجحااس پردلال تک 
ری ہج ےکہ بین دوسرے کےنقصا نک بب بنا ہوء وو ال نقصا نکا ضاسکن ہے٠‏ 


ابی ضرم امام دای نے یہن میں می روای تا لکاہےکہ ٠‏ 
عن نعمان بن بشیر رضی اللہ عنھما قال: قال رسول 
الله صلی الله عليه وسلم: من أوقف دابة فی سبیل من 
سبل المسلمین, أو فی سوق من أسواقھمء فاوطات بید 
أُو رجل فھو ضامن . ر١‏ 





ج: ص 


1 
۱ 
۱ 
ا 


ہس جس س ھن سُا 
سےکلام ہے بین ا عد بیث کے مون پرجمہورفتہا مق مم وجد دس بپتف ہیں۔ 
۱ اٹی اصولو ںکی جزیاد یتما ساب وتالتن وقضاۃ صابروتالتین نے ام نف 
ٰ ہق وردت کے 


ترچع وتخیل اورٹ پیک کے عادمات پر اویل قنکرن کی کیفی تک بیا ن/٠|‏ 





و الأصل ان اللمرور فی طریق المسلمین مباح بشرط 
السلامةق بمنزلة المشے۔ لآن الحق فی االطریق 
مششرک بین الناسء فھو یتصرف فی حقه من وجہہ و 
فی حق غیرہ من وجہء فالاباحة مقیدة بالسلامة . 
و انما تقیدت بھا فیما یمکن التحرز عنہء دون مالا 
یمکن الصحرز عنەہ لأنا لوشرطا عليه السلامة عما لا 
یمکن العحرز عنہء یتعذر عليه استیفاء حقہء لأنه یمندع 
عن المشی و السیسر مخافة ان یبتلی بما لٴ یمکن أن 
آ یتجرزعدہ و السحرزعن الوط ء والاصابة بالید او 
الرجل والکدمء وھو العض بمقدم الأستانء و الخبطء و 
هو الضرب بالیدء والصدمء وھو الضرب بنفس الدابة و 


سا اُشبه ذلک فی وسسع الراکب اذا أمعن النظر فی 
ڈلک, و أما مالا یمکن التحرز علہء کما اذا نفحت 
برجلھاء یعنی ضربت بحافرھا أو ذنبھاء فلا یضمن . ر۱ 
سآ دنر مات ہیں مسلافوں کے رات میس امت یکی شرط کے ساتج ےگز رتا 
مباح ہےء اود ہیگز دن بجنزل ہج کے ہے ؛ اس ل ےکمداتتے مم سک رن کان 
ا تام لوگوں کے درمیان مشترکف طخ ہے لاگ رنے دالامن وجہ اپنے تق بش 


٦ 


ا اشرط کے ساتھمتقیدرے۔ ۱ 
ّ۳ جن بی امت کی شرطا ان افعال مس ہے جن سے بنا لکن ہہ کان 


۹۳۲ مادہ نمبر‎ ٦۹ ٤:ص شرح محلة الأحکام العدلیة للاأناسی ج:۳.‎ )١( 









۱ و 72 ۔ای مل ےکا 7 2ا ڑا 
١‏ ۳ عق 00000833 













ادص تاعرہ : 
مباخش رضامسن ہہوگا *اگر چرودتحدی تچارے 


اںتاعرہکاعا اصل بی ےک جن برا وراصت دوضر ےکونقتصان بٹیا مر 
ننس اس ضررکا ضامن ہوگا جرتضان ا سیل لے دومر۔ ےکو پیا گر چان 
نتمان پہچپانے وانے نےکوئی تعدکی اور زیادی نکی بد ہم یینی ہن سبوفنل نی 
نفیختوح زربیےسونے دااٹس دو رۓٹھس ون ےکی حالت میس پٹ جائے ٤‏ 
ٰ ود سڈ کرد ےق وا نے راو دس ت ہگ کانا یما باوج دبا سک 







٠‏ وسر در 
بیقاعدردائن الفاظ کے سات ”سجلۂة الاحکام العدلیةء مادہ نمبر ۹۳“ 
یس ڈرکور ےءاورفن علا ء نے ا لک رجش رت کا ہےکہ 'نھبلش رکوضامین بنانے ٠‏ 
ے2کرلب ممسم منص اہك ی۶ک 


چنا نر اح زرق ءا ی تاب 'شرح القواعد الفقهیہ“ میں فر مات میں : 
ضامن لماتلف وت اذا کان 


و وم اراس چوک ان ہے ج زاس کل سے پاک بد 


آأ](١)‏ شرح القواعد الفقھیه ص:٥۳۸‏ قاعد:۹۲ 









ثٴْ 


۱ جاۓ ‏ لوہ حر تحر یکر ے والا ۶ء- ۱ 
اس سے ظاہرہور پا ےکرمباش رو ضا نعھہرانے کے لے شر می ہ ےکرد ہا 
تعدر یکرنے والا ہو ہاو جو دہ مہا ءکی بڑئی ننداد نے ہہ بیا نکیا ےک مباش کو ا 
ضاصین بنانے کے لیے ا سکا تد یک نا ش میں ۔ چناخچرامام زتاھی رحید الل علیہ | 
بین الوفا کن مر مات ہیں : 

و غیر٥تسبیبء‏ و فیە یشعرط التعصدیء فصار کحفر 

البئرفی ملکھ و فی المباشرة لا یشعرط . ر1 

مباشرت کے علادہ دوصرکی صورت ہب فنن ےکی ہے اورس انل 22 
نے کے لئے تعدری'شرط ہے جییے ابی عبت می سکنوا ںکھودناء الہ ”مبانشرت'| 
میس تھی ش ہیں ۱ 

این طاتحم الیفد ادگی رعمتۃ الشعلیفرماتے ٹیا : 
المباشر ضامن, وان لم یتعمدہ ولم یتعدء والمتسبب لا 





















یضمن الا أن یتعدی . ر(۲) ا 
: ”ہاش“ لتصا نکا ضا ہوگاء اکر چر دو قصداوراراد کی نکر ے٤‏ اور 
۱ تقدری بھی نکر ے,الہت' سب“ نقصما نکا ضام ننس ہوگاءال یک رتند یکر ے | 
۱ (اسصصورت ٹیل ضاعن ہوگا) ۱ 
مصطیی ز رما حزظہ اللدقعالٹی نے اہ یکتاب ” الفعل الضار و الضمان 


قی نے“ می اس تھا رت لکورشع فر مایا :ٛن سکاخلاصہ یہ ےک ”تعدی' 'د وك 2 






۱ 
1 
۱ 
1 
۱ 
1 













إ(١)‏ تبہین الحقائق للزیلمی ج٦٦‏ ص:١٤۱‏ 
إ(٢)‏ مجم الضمانات عر:١٦۱‏ باب نمبر:٢١‏ فصل نمبر ایك 





میں استعال ہوتا ےہ اوران دوٹوں می خر یکر نا ضردری ہے-() 
۱ ٭ تد ل'' سے ایک قب ہی کسی دوسرے کت نکی طرف :یاددصرے 
شض جب وت 


ھی ےکا پر 


۱ دسر کےاارے قد سلپ ع در 


ُ ر ‏ ینت 1ونرےےم ک ن الا ظا ک2ا 
عیا رق ٹس ناسح ہوگاءاگر چرام اف نے ش رما ممنو عم لی کیا 

مصلنی زرقاء.حظ ادتزاٹی نے جوفرق ان ف رمیا ہے٠‏ دویہتگدہ 

اورواٹع ے؛لپراجن رات نے ماش رما نآنے کے لئے 'تدگی'کوشرط 


)١( ۱‏ الفعل الضار والضمان یه وا ۰ 









یی 


چّ با مر ۳۳۹7ھ 












"اش از الشرع عی 2 الضمان 
ین کسی نل کا شرما جائز ہونا مان کے منائی ےہ می اعد شر بل 
الا تکام کے مادونہ ر۹۱ یل گورے۔ 
ال اعد ےکا ظاہراس اعرے کے معارل سے جس میں ماش رک ضامصحن 
ٰ دیو رایت سو تا 





ٰ ہونے کےمنا نہیں ےہ مع میں ہو 
۱ ' ۱ 






۱ 


ا نتصان کے جاۓ چنانیرودفرباتے ہیںکہ : 
و اذاقعد ال رجل فی مسجد لحدیث, أو نام فیه فی 










غیرصلاةء او مر فیه فھو ضامن لمااُصابء کمایضمن 

کی فذری اخ فیلول بی حیفترحہ صلی 

و قال ابو یوسَفٔ ومَّحند رحمھما الله تعالی: : لاضمان 
علیےء أكء لَكْآن مصلیًا فی هذہ البقعة لم یضمن 

ا :ماینعطب بہ:فكلُلکاذا کان جالسًا فیە لغیر الصلاۃء 

پیضنولة الجالییفی ملکہ ....., فیکون ڈلک مباا 

مت حالمطلق لا یکون سبب٘ا لوجوب الضمان علی 

الحر + ابو حعیفة رحمہ الله تعالی بقول: المسجد معد 

٭ مو والقعود والنوم فیە لغیرالصلاة مقید بشرط 

السلامة ×0 وٴان کان ذلک مباتّا أو مندوبًا اليه ے00" 

گرکو یٹ بات یت کے لے سو می جیا امرس غیرحالت مبلا 7 

سس وکیا سر سےگززاءا یٹس مے جونقصان یگ دو اس نقصا کا اکنا 

























2 یسوم سس ۱ 
۱ زط رو یل وک مات می سی ہیا کا یم | 
١‏ 

روٹس ایا ےی ے انی کی تک مس یھ نک پا ا س کا وہاں بٹھنا ملق 
١‏ 
۱ اح ہوا او شی با ضح لس یآ زاداضنان ن پان کے واجب ہوف ےکا جب | 


1 
)0"( ا مرا 3 :۷ ۰ص:٥٢٢‏ باب مایحدث فی المسحد والسوق 

















مندرجہ بال دذطو لک دضاحت کے بعد ہی بات سال ۓآ ئ یک ماش“ 
الکن ہیانے کے لأ ےکوگی ش میں بر یےکہمباش کاو ول لکل موم می سفق ہوا 
۱ ہددچاہد مل کت 


ات ح رت یہ 

ہین فعلۂ والتلف فعل المخعار . رم ا 

مبنش رک تریف مہ ہ ےکہ ات ےئل کے نیجے ٹس بلاککت اس طرع پالی 
جات ۓکرا کیل اور بلاکت کے درمیا نکی ذائل ختا رکال مھائل نہ ہو اڑا کر 
ٹس فتضسا نکا ضا نہیں بہوگاہگراس وتت جج بک نقصان اور ہلاکم تکی رت | 
اننس سیف لی طر فک درست ہوءاورا ٥ل‏ اور پلک کے درمیا نی | 
ا فائل متا اٹل حائل نہ ہو۔ اگرسی پاعل متا رکال درمیان می مال ہوگیا 2 
ا مبا شر ۃ تق نہ ہوگی ءابذامباش رضاصن نہ ہوگاء اور مت یکی وضاحت بتک | 


دہ شرح الاشباہ و النظائر للحموی ج:١‏ ص:٦۱۹‏ عزوّا لی الولوالحیة 





جز جات میں ہوجائی ہے شک نکوفھا ءکرام نے باب لجنایات یں فک رکیاہے۔ 
0). علا مال دا تا کی رحمۃ ال رعل شر امب یف ماتے ہیں : 
وان الدابة اذا رطئت بیدھا أو رجلھاء و هو راکبھاء 
یٔیضمن ولو فی ملکہ: لان ھذا مباشرۃ یضاف التلف الی 


تسییرہ وعدم ضبطہ الا اذا جمحت بحیث لیس فی 
امکانه ردھا. رم( 


۶ ٣ 


کے اھکان اد دق رت مل ہ9-۔ : 
اس مل کی اص٥ل‏ علامہ بفدادگی ریت ال علیہ نے ' شع الفسما نات میس 
ان فرہائی ہے٠‏ چنا غچرانہوں نےفراا : 
سئل الامام ابو الفضل الکرمانی : سکران جمع بە فرسه 
فاصطدم انسان فمات,ء أجاب : ان کان لا یقدر علی 
منعہ فلیس ہمسیر لہ فلایضاف سیرہ الیهء فلا یضمنء 
قال: وکذا غیر السکران اڈا لم یقدر علی المنع . (۷) ۱ 




















۱ 2 مر ھت 
چاو رکورو کے برا درکر ہو( ششنی دویھی ضامن نہ ہوگا) 
فقہا تنا بلیہ یش سے علا مان ئن مغلح مہ اشعلیڈ رما ہیں : 


ری و خی رای ہہ مو و 





۲ ےراہ ای ہد لیے مات ج:: 


ےج یٹ مل ساط سی 
ولو نفرت الدابة من الرجل أو انفلعت منہء فما أصابت 

فی فورھا ڈذلک فلاضمان علیدء لقولہ عليه السلؤم: - 
”'العجماء جبار“ أی البھیمة جرحھاجبازء لأنہ لا صنع لە 
فی نفارا و انفلا تھاء و لا یمکته الاحترآڑن فعلھاء 

فالمتولد مه لایکون مضمونًا, (۲ 


)١(‏ الفروع لابن مفلح ج:٦‏ صر:1. 
ار" بدالع الصنائع للکاسانی' ج: ج:۷ ص۲۷۳:۱ 





١‏ جو سس :”العجماء جبار“ 4 ا یکوننم پچیاا ا 
وو چعد تھے 


کت مت انال فجری الأضطدام والراکبان 
مغلوبان فالمذدھب ان المغلوب کغیر المغلوب کما. 
سبقء وفی قول انکرہ جماعة ان ھلاکھما و ملاک 
الدابعین ھدر اڈ لا صىع لھسا ولا اختیسارء فصار ۱ 
کالھلاک بآفة سمارویةء و یجری الخلاف فیما لو 
غلیت الدابّة راکبھا أر سائقھا, رم 
۱ اگررو پائور اک سوارول پہغال بآ جا یل اور بے ابو ہو ج ایی 
٤‏ ۹ 7 .7 و 1 3 
اوردوفوں میں تصادم ہوجائۓ ؛اورسوار غلاب ہوسا یں رذ مرک شاٹتی بیس مخلوب | 














(و من سار علی دابۃقی اللطریقء فضربھا رجل أو 
نخسھاء فتفحت رجلا أو ضربیہ بیدھاء آأر نفرت 
فصدمتہ فقعلتہ کان ڈلک علی الناخس دون الراکب) 
هو المروی عن عمر و ابن مسعود رضی الله عنھماء و 
لآن الراکب وٴ المرکب مدفوعان بدفع الناخكسء 
فاضیف فعل الدابة الیەء کأنه فعله بیدہء و لأن الناخس 
متعد فی تسبیباء و الراکب فی فعل غیرمتعدہ فیتر جح 
چھہ مرو سب ساب 
"9ی 







لأنہ مععد فی الایقاف ایسّا (و ان نفحت ال نامحس کان 
١‏ دمه ھدر) لأنه بمبزلة الجانی علی نفسه 
۱ وثبت بسخس علی رجل أو وطلتہء فقعلته کان ڈلک 
۱ علی الناخس دون الراکبء کما بیناہ . را 

ا اک راییییس جافورپسوارہوکرداتے ےگز رد تھا سی دوس ےکن نے | 
کنا نے ھا اکا کےا 
وش تس 


والاالٴ نل کے بب بے نکر اد سے ضل میں یرتریرےء 
اذا تقد کی دج ے تاوان واج بک نے می اکسرانے دا ل ےک جا بکوت دی 


آ0" الھدایة مع فتح القدیر _ج:۹ ص:۷٦۲‏ 





7 


شر ہوا ںگمربرنخش کے اکسمانے کے مج میں دہ جاٹو رکیپس پکود پاےہ یا ۱ 


اقسل رجل بجاریة من القادسیة غمر علی رجل واقف | 
علی دابةر فسخس الرجل الدابةء فرفعت رجلھاء فلم 


تخطی علی الجاریةء فرفع الی سلمان بن ربیعة الباھلیء 
فضمن الراکب, فبلغ ڈلک ابن مسعودء فقال: علی 
الرجلء انما یضمن النامحس . ر١‏ ۱ 
۱ ین ایس ما دسیہ سے ایک باندگا ےک رآ باء رات بیل وہ ایک سوا را 
کے پا ےگ راہ جو ایک انور کے اوپرسوارتا یٹس نے ا چا فو رکواکسادیا ۱ 


ا )١(‏ مصنف عبد الرزاق ج:۹4 ص٤٤1٦‏ 





اے اررڈان کےنز دی ککھی بیط ایر ہے جی اکن اتاج رے۔ |١۸‏ 


ا جافورنے جو لکیاء ا سک ضبدت راہ بکی طرفنئی کا جا گی ؛کیونگہ احطاف | 
ترف راک بکیطرف ےیل ہوا۔ 

علامہ بخ راد رتمۃ ال علی* مجمع الضمانات فہاتے ہیں : 
جاء راعی أحمنرۃة بھا لیعبرھا ای الٹھر ۔و جاء من 
جانب آخحر صبی غیر بالغ مع العجلةء فقال لە الراعی : 
ایسک الشور مع العجلة حتی تمر الأحمرۃء فلم یمکنە 
امساکہء فمضی و وقع الحماز فی الٹھر لم یضمن, و کذا 
الراعی اذا لم یمکنە امساک الحمارء و الا یضمن . (۲) 
گمددعو ں کا یک او کے لئے (مم ر کے یس کے 


إ١‏ نصب الرایہ ج٤٤‏ :۳۸۹۰۳۸۸ ومغنی المحتاج ج٤٤‏ ص:٢٢۲۰‏ 





: 
۱ (۲) مجمع الضمانات تلبغدادی صت۸٦1_‏ 


ھت 
بیہا بھی ہ ےکی تن لگاڑیی کے نج میس جوکمدحاضہ ری سک رگیاء دہ پا سکا 
ضائن نیس ہواء اس سل کہ باد جود بلک دہ بب اس تب لگاڑئی پرسوارتھاءکمد کو 
کرانےکیفبت ےک طر کر درسٹ باپا ما شر “لق زرہو_ | 
ایطر تھا نے ریم 1 رکا ےکا اگروہ جانورش پا 
راکبسوارتھاء مرن ےکی حالت می لگ جاۓ ؛ اورال کےگمر نے کے منج می سکوئی ا 
ٰ سیین شس کرس یلا 
۱ ا لامٹرغ شرینی خطیب رم ال علیفرماتے ہیں : 
لو سقطت الدابة میعةء فتلف بھا شی ء لم یضمنەء وکذا 
لو سقط هو میتا علی شی و اتلفه ء لا ضمان عليه فقال 


۱١ 
1 
۱ 
1 
الزرکشی : وینبغی أن یلحق بسقوطھا میتة سقوطھا‎ 
بمرض أوعارض ریح شدید ر نحرہ۔ ر1(‎ 

١ 

ا 

١ 


۱ تا ید مد ڑ6 کا رکا 





۲١١۱٢٢ ٢٠:ص مغنی المحتاج للشربینی چنا‎ )١( 










۱ مکراہا گور لوو ازس سا 
دوفوں مس سے ہرایگ پردوس ر ےکا ضما ن7 ےگا ین علا مشم ینی لیب رحت ا 





محل ھہذا العفصیل اذا کان الاصطدام بفعلھماء أو لم 

یکن وقصرافی الضبطء أو سیرافی ریح شدیدء فان 

حصل الاصطدام بغلبة الریح فلا ضمان علی الاظھرء 

بخلاف غلبة الدابة _ أی علی أحد قولی الشافعیة فان 

الضبط ٹم ممکن باللجام و نحوہ ....ء, وان تعمد 

اأحدعما أو فرط دون الآخر فلکل حکمە . ر۱( 

یی مندرجہ پالا مت کنل اس صورت ٹل ے جب پیگرا ان دونڈں 
تػركت ‏ ےہ 








١ 
١ 
۱ 
١ 
۱ 
۱ 
ا‎ 
1 
۱ 
۱ 
ا‎ 
1 
۱ 
1 
۱ 
ا‎ 
1 
1 
۱ 
۱ 


پزاگ ہوا کے نل کی وج ےآ ئیل میں گر 1واہولڑا ظممقول کے مطا بن ان پرضان ا 
آ نہیں آے گا۔ لاف جاور کے غال بآ جانے کے شا فعیہ کے ایک قول کے 

مطابق۔اس ل ےک جافورکولگام وغیرہ ےتا بوکر الکن ے اوراگرووٹوں ٢‏ 
یس سے ایک ن گرا ےکا قصدکیا ہہیا ایک نے ز یادثی گا ہوہء جک دوسرے نے ا 
زیادی شک ہو پرایک پر اس کے مطاب حم لگا یا جات ۓگا۔ ۱ 

یممت کاب الا میس اورر وت الطا لین یں ٠‏ اورۃ تاج مم بھی برگور 
ہے۔ادرعلا مم رداوگی رحمتت انڈرعلیہ نے' الا نصا کل فربایا : 

وان اصطدمت سفیتتان فغرقتاء ضمن کل واحد منھما 

سفینة الآخر وما فیھاء ھکذا أطلق کثیر من الاصحابء 

قال المصنفٌ و غیرہ: محله اذا فرّطء قال الحارٹی: ان 

ضرٴط ضمن کل واحد سفینة الآخر وما فیھاء و ان لم 

یضرط فلڑإضمان علی واحد متھما 

احداھما صسُحدرةء فعلی صاحبھا ضمان المصعدةء الا 

ان یکون غلبة ریحء فلم یقدر علی ضبطھا ۱ 

فی المغتیٗ : ان فرط المصعاء بان أنکٹە العدول 

بسفینت+ء والمنحدر غیر قادر ولا مفرّطء فالضمان علی 

المصعدء لأنہ المفرٌط . رم( 

یی اگردوکٹیا ں1 یں مگ ر۱ جا“ میشءاورودٹوں خرق ود جائمیںءفو نشی 


سیپس سے ےتسس سم۔_-_صسسصسصسص٥۔‏ تم سید ضدبتٹسا 
۱ 

8إ () الانصاف للمرداری ج٦٦‏ ص:٤٢٤۲ء‏ و کتاب الغضبء و راحح أبضا٦‏ الشرح الکبیر“ لابن قدامة 
مع شمغنی ج:٥‏ عر:٤16ء‏ کتاب الام ج٦٦‏ ص:٦۸ء‏ و روضة الطالبین ج:۹ ص:۳۳۹ء وتحنا8 





ڑ والا دو ےکی تی اورمصتی میس جوس مان ہوگاء ا کا ضا من ہوگا۔ بت سےفقہا ءا 
نے بی طرں ملق مم یا نگیا ے مصف وظیرہ نے فر مایا کہ میگ مکوتا: یکا 
۱ صورت میں ہے علامہعارثی رح الشرعلیہ نے فر ما کہاگ رکاج کیا ہےتو ہرانک 


دوسریکشتی کے یی ےگھے والی ہو ین نے وال یکشقی کے ما لک پرادپہ دی شی 
وس وس کا 


٠ر‏ رت سس 
اوجہ: ان علم ان ڈلک من الریح فی السفینةء و فی 
الفرس من غیر راکبەء فھذا لاضمان علیھمء أو یعلم ان 
کو و ا و من بب 





الراکب فی الفرسء فلا اشکال أنھم ضامنون, و ان 

اشکل الأمر حمل فی السفینة علی ان ذلک من الریح 

وفی الفرس أنه من سبب راکه . )١(‏ 

ںی ھٌ و ممیت 





من رجہ پالافققی نپ“ مہا شر ' کے پائے جانے کے بارے میں فقہاء 
لا کرای انچائیگپری نل رپ دلاا تکرتی ہے؛ اور مرا شرۃ'' کے ہائے جانے کے | 
۱ پارے میس یہ بت اہم مقطہ ہےءادرگا ڑوں وی رہ کے حاوطات کے بب شا رمسائل | 
می کلت یب ال کا فا نحدوسا من ےآ جا ت ےگا انشاءاللرتعا لی 
7 تمیسرا قاعدر ہچ 
مسبب ضامعن ہوگااگر ود متحدیی ہو 


ىا عروعلا مہ شر ادگی رحمتت الگ علیہ تے* 'مجمع الضماات ''‌ان ۱ 


مسبب'' کی رلیف علا میم وک رممت العلیدنے سکیا کہ : 
جات مر اتی مل طف ار تما ہین 
فعله و التلف فعل مخعار .-ر۳ 

می ب'' کیتھریف بہ ےک رو لن جس کےشٴل سے نتصان ہوا ہاور : 
ختمان !درا کنل کےدرمانکسی ڈائل ختارکافل مال ہو- 
ا سک ٹا مہ ےک ای کش ن ےکنوا ںکھوداہ اور یہس ا کتوریی 


0 (۲) شرح الاشباءو النظائر ج:١‏ ص:٦۱۹‏ 





١‏ میک ییا2 اس مثالی م سکنوا ںکھودنے والا ا من کےگرن ےکا ”مسیب“ ہے۷ 
ا ہزاگربرنض ن ےکنوا ںکھود نے میں تد کی ہےجب و دو ضاحن ہوگاء اور اگ را 

.نے دی سک ماس پرنا نی آ ےگا 

إ. جلا الاحکام العدلیة یں اس قاعر ےکیجی ریس تسا ہواہے ۰| 


عسضد یہ چھ بت تر 













تھاٹی نے ”تد“ کے دو معالی ہے درمیان بہت با ریک ٹر قگیا ے٠‏ اور | 
بش ہے سپ رم و سو 
ِ دو رکرد ہے ہیں ۔ انتا ٹی ا نکو زا خی رعطا فغرماۓ ؛آ ین بین ؟ تسبب' بن کے1 
موضوغ پرانہوں نے سی ود موہ 
' حرت موصوف مہم نے ہے میا نکاہےکردو قد“ جومسوبکوضا کن اے| 
آ سے ے شر ے لیٹہیدی' ”لعدی ے2 مباشرۃ “'کوضاعن بنانے کے لئے ا 
۱ اضق سض زی ند ےک کک ور وش اس 
۱ آ کی نکی طرف ناو ز/ جانا اد اذا یل ریہ جو | ا 
۱ سال عزریتہ 
۱ ہے فو وا 7 2ا 
ا میں ”سی ب''ا وم با شر“ کے درمیان فرق بات نی رجتاء جج تام فقہاء نے | 
دوخوں کے درمیان فرق بیا نکیا ےک مباشر“ضاسن ہوگاءاگر چ وہ تعدئ ن| 
٘ و تس تھسا 
فقہاءکرام کےکلام سے قیادر ہوتی ہےء وو ہی ےک وو“ دی جو مسب ب' کو 
ا نان بنانے کے لے شر ےء وو دی ہام الثانی ہےء ای الانی مہ ہیںک | 
ال ضررک سب بے دیٴل نی نف نو ہو۔اورائسسعنی کےاعقبارسے تد لا 
' اش رز کوضامن بنانے کے لئ شرطیں۔ 


جا ھا تامر 4‏ 
رن یخل ہیں اش اور سیب دوخول تم ہوجاٴ میں تع رک نیت | 































ا "مرا شر کی طر فک جا ۓگا۔ 


س1“ 2 سیت ان 


فلا ضمان علی حافر البئر تعدیا ہما أتلف بالقاء غیرہ 
ا لی یکنوا ںکھودنے وانے پرتدد یکر ن ےکی وجہ سے اس چکا ما نئیل جو 
زی دوس رین نے ا سکنوسسی می ڈا لکرتل فکردی ہو 
۱ ا مشال می سکنوا ںکھودنے والا''مسیب'' ہے او رج پٹ نے دوچ کو ا ر 
یس ڈالیء وو ماش اےءاہنرا' ماش“ ”مسبب''پرمقدم ہوگاء ادداس کو جلاک 
کرنےک اضاشت' 'باٹ ۳۷70907س٭ھ0م 


ہٴَ6۴ 


و2 


ابس ساط 





رع ال عل یز لہ کی شر یں فرماتے ہیں : ۱ 

ا ” اسا اذا کان الب مما ینحضی مباشرۃ الی العلفء 
فیصرتب الحکم علی المسبب, مثال ڈذلک لو تماسک ‏ 
شخصان فامسک بلباس اآخرء فسقط منەه شئء 
کساعة مثلاّ فکسرت, فیعرتب الضمان علی الشخص 
الذی یسک بلباس ال رجلء رغمّامن کونه متسبباءَ 
والرجل الذی سقطت منە الساعة مباشرء لآن السہب 
هنا قد أفضی الی التعلف مباشرۃء دون ان یعوسط بیٹھما: ‏ 
فعل فاعل آخر“ ر١(‏ 
یپنی اکر ”سب ب'اییا ہو جوکسی کی بلک کی طرف ”ماش چم 

ہو جا فو ا صورت میں مک تر تیب پہوا۔ ا لکی مثال ىہ ہ ےک شی دہ 
٠‏ شس ہیں یں وست وگریپال ہو چائیہ اور ای نکش دوسر ےک و٢پڑے‏ سے 
کچڑ نے ننس کے نت می سکوئی مل کی یک رکرٹدٹ جائئے فو اس صورت ٹیل 
مان اننس پرآئیگاہجٛنےکپٹڑے سے پلڑاتھاءبادجود بی دہ اتب بے 
اوج پش سک یگھڑییکری دو“ ھمپا شر ہے کان اس مثال میں “سب ب ہلا تکک | 

مباشرڈمفضی گیا اس کے اف کسی تیسر یی انل ان کے درمیان جال ہو۔ ۱ 

ِ۱ اس سےزیاددواح مال ددے جوفتہا ۶یہ نے میا نکی ےک ای کل 





أإژ درر الحکام لعلی حیدر ج:١‏ ص:۸۱ 


فاما المکرہ علی القتل فان کان الاکراہ تاما فلا قصاص 
عليه عند ابی حنیفة و محمد رحمھما الله تعالٰیء ولکن 
یعزرء ویجب علی المکرہ . )١(‏ : 
ےس اگیا:اگر1 عو وھ میں 


2یپ .کت 
مس کوئی ہشیت نہیں سواۓ اس کے ا سک 'مسیب'' قراردیا جاۓے نہ : 
۱ ”'مسیب''پرآر پاے'' ہاش" پک ںآر پاہےہ وجرا لیا می ےک ااس مشثال مس 
ا سیب' کی یڑ ما شر کی لکی ما جرح بادوق کی ےہا لئے ک 
7ے ا یت تک کے پا تھ یس ای کآ مکی حیفیت ہوپچلٹھی۔ 
وخ می اہ کو نے یہام : 


سن -- 


اکماے والے پآ ۓگا سوار ہی ںآ ےگا۔ پاوجو دب اکسمانے وال” سیب“ 7 
۱ ہے اورسوار ظا ہز ”ماش سے بین اکسمانے دا ےکی تا یٹ یکرنے میس راب کی 
ت کے متابے میں زیادوقوی ہے ای لے مان واج بک نے میں“ سیب | 





ارم بدائع الصنائع ج:۷ ع۱۷۹ 


ناک مباش ربمق مکیاگیا۔ 

ٌ مت رجہ پالا جز یات بظاہرچ تھے قاعرے سے ار نظرآر ہے ہیں نان 
:ابس میں اعد ہامہ کےتحت''مہاشر؟ “کی جٹقھ رہم نے میا نکی ہے ؛اور یک ہآ ' 
١‏ مہا شر؟ “کا اپنے کی مفبدم کے ساتھ پایا جانا تععدئی کے خی ربھی عان واجب | 
"ا ےے ہے لے شرط ہے اگ ہم ان دووں پافذں می ںورک یں نہ بات ظاہ رو 
جا ےگ یک مندرد پاما تیوں منالوں میں ج ںنخش رفظ ماش زایا ہے دہ 


یت 2 ےہ 
نا درخ کےپپڑےپڑنے سےجم رش کیک کرٹ یی 


عم نی ںکیا ہز کپڑز ےکپلڑنے والیٹس خی مرام ےکر یکران ےکا جب 
' گیا اود چوکہ یکپ ےپڑنے والاشح سکیٹ ےکپلڑ نے مین نود ی؟' بھی ہے ۰| 
:لا اس لے دوان سے برای ہوگا۔اسی ط رح دوس ری مثال میں لہ “اکر پگ 
کے لے مباشر سے نئان یکلہ وا کر کی طرف سے اکرا ہک وجہ سے مجبدر لا 
ہونے کےعم یس ہے اوروو''مکر “کے پاتھمی ںآلیضس ہے اس لے مان 
واج بکر نے می ا سک سا شر میں ہوگی۔ 

۱ ایر اکسانے والے کے بارے می ںکھا جا ےگا کہ چوک دو جانور کے | 












درک ےکا سب تھاءجض نے جافورکو را بکافر رت سے نال دیا خھاء دہ' ”ر١‏ یب 
اییا ہوگیا یی ےک ا سک کوک نل اور اخیارجینئیں :ابزاائس ”2راب کومپاش کنا 
درس ت نیل ؛ اب مسب ب کسی عرائم کے ایرد وگیالذ بک تکا بت مسب بک 
مر فک جا ۓگی ءاوردوضامن ہوگا- 
ریس نے اس موضوع 7 ہن پٹ علامہ مال دا سی رحم اشرعلیگ 
دشھی جوای جا تکی ت کرت ہے ج بات ہم ن گی م ای کے الفاظ یس ہہ 
پٹ یہاں ذک کرد ینے ہیں ء چنا غچرانہوں نےککھا کہ : 
اللعباشر هو الذی حصل التلف مثلا بفعلہ بلا واسطةء 
فکان ھو صاحب العلة یضاف اليه العلفء و المتسبب 
ما حصل العلف لا بعباشرتہ و فعلء بل بواسطة ھی 
العلةء لحصول المعلولء وھی فعل فاعل مختارء و أما 
فعلے فلا تاثیر لە سوی أنه مفض الیهء فان اجتمعا فکما 
آاصرحت المادة یضاف الحکم الی المباشر ء لأنہ 
صاحب العلة وھی أقری شچ۔ ٭ 
اعلم أئه معی کان المٰتوسط بین السبب و المعلول ‏ 
صالخا لاضافة المعلول اليەء یکون السہب حینئذ سببّا 
حقیقیّا _ ای محصا _ بمعنی أنە لا مزیة له سوی الافضاء 
الی حمعسولہ؛ و عصرفوہ بأنه ماتوسط بینە و بین الحکم 
علةء وڈلک الموسط هو العلةء وھذا هو المبحوٹث 
عە فی القاعاہةء وٴمعی گان المتوسط غیر صالح 
لذلک, فالحکم یضاف الی السببء و یکون حینثذ فی 






















بس لد رم لال اساایشَک لی کیرمن 
الوقائع ۔ 
و صور اجعماعھما ماذکر فی المادة: فان ملقی الحیوان 
مباشر تلفه بالذاتء و حافر البئر متسببء لأن حفرہ 
أفضی الی التلفء فالضمان علی المباشر 
و اذا ائشرد السبب ۔ وذلک فیسالو کان الحائل 
المدوسط بینە و ہین الحکم اعئی المعلول ‏ غیر 
صالح لاضافة الحکم الیه ۔ کون المتسبب ضامًا۔ 
کسوق الدابہ فا غیر موضوع للتلف: ولا ہو مؤثر 
فیهء بل طریق للوصول اليەء والعلة للتلف التوسط بینہ و 
. بین السوق وھو وط الدابة انسانا او مالا بقوائمھا و 
ثفلھاء ر لکن لما لم یکن ھذا المتوسط فعل فاعل مختار 
اضیف الحکم الی السبء و هو السوق الواقع من 


لأنہ سہب فیه معنی العلة یں 


2 لثم ووے جس سرڈئل سے ادا ےمان پچ ادا ما“ 

ماب لی ہوا ے٘ سکیطرف جاک ت کب تک جال او سب 

َ1 ۱ 
٘ ات وبرە؛وە.ت. ریس سم و 


۱ 

1 

۱ 

۱ 

۱ السائقء فکاأنە دافع للدابة علی ماوطئت علیہء فیضمنء 
۱ 

۱ 

1 

١ 












جو پہ وت ہوناےء پر ے, 





لا ٭: ۰ی,رث۵؛)ء 


با 
اوداگری چصرف''ب ا تھا پایا جائۓ ٢اد‏ ہراس مہ ہوتا ہے جہاں 
ٹسل سد مار دای کک 


پا نآ ےگا۔ 









میں ہوگاء اور مکی اضاقت اسی سب بکی طر فک جا ۓےگاء اور سبب ضا ك|| 
ہرگا بے جافو رک )کنا اب جانو رک کنا اہیاشنل ہے وی چک باکت کے | 
اوس لت 6ت رت 










١ 


۱ 
۱ ما شر تدر یکر ۓ والا ت٭- یشورت* ”تاعرورالعہ ےنات میں سے 


ےج سکویجض فقہاء نے یہاں یا نکیاےہ دہ یک سیب اٹل میں 
| تمری ہہ اور ماش ر انل میں خی رتحدری ہوہ ا صورت مل" دم سی 
ٹے' سی رفک یا ےگا ماض وک اف 















ای عبارت شیقاگہ : 
و اسم نشین ساس سر 
متعدہ فیترجح جانبہ فی النغریم للتعدی .س0 
چول فاٹس جا فو رکوفتصا نکا سب بنانے یں لد یکر نے والا ہے اور 
بت 00 











کت 






صاحب''عاي“ 007 رھ سز 
۱ گ۶ 9ت 














فو مر و تہ رو 
حرف ایک بب' ماش رز کی مباشرت ہی ہو نین جا ںکوکی درا سج بھی ہو 
روہ درا“ سیب 'سجب نے میں تدد بھی ہہ اور”م ہاش 'اہپناٹنل میس غیر ۱ 
۱ متعدکی ہو اس صورت میں ''مسیب''کومہاشر پر مقد مکیاجا ئے گا ا !کیا 


اواقبر میں 'صسیپ؛ اور ”ماش دوفوں متعدی ہہوںء ت اس بی اش کول 
ا ۶ نت ری ا ا 






















8) الھدایةمع فتح القدیر ج:۹ص:۲۹۷ 

















ا ہوقی ہے جس کرومل مہ بشدادٹی رم اشعلی۔ لے''مجمع الضمانات ''ش یان| 
ا کیاہے۔ چن ما نہوں نے فرماا : 

قصار أوقف دایةفی الطریقء و علیھا ثیاب, فصدءہا 
راکب؛ و مزق بعض الئیاب التی کائت علی الدابةہ قال 
الشیخ اہو بکر اللخی رحمء اللہ تعالی : ان رای 
الراکب الدابة الواقفة ضمن و ان لم یبصر لا یضمنء و 
لو مر رجل علی ٹوب موضوع فی الطریق وہو لا پبصرہ _ 
فتخرقء لایضمن . رں ا 
ایک دو نے اپناجافد درا ج سکھراکردیا ءا جاور پپڑےلز ےآ" 
ا ہدۓ کے ھی سوارنے ای چا وروگ مارگ ەاوراس جا فورپ کپڑے ایا 
اما ےن پڑے پھاڑ دیے۔ شا کی رۃ ال عل رات ہیں : اگر سا 
بہدار نے دمو لی کے چا و رکا ہواد لا تھاء تب ذو وسوارضا کن بہوگاء او راگ اس ١‏ 
ہن ےی دیکھا تھا امن ہرگ ۔ ار اگرداسے ج پڑےکپٹروں کے | 
پھ کو ٹیگ رے؛ اور لگ رنے وانے نے ان ناپپٹرو ںکویں د ھا ھا 
او رہہ پڑرے پپوٹ گی تال لک ر نے دانے پرمان ہیسآ قےگا_ ۱ 
1 اد دو نے انا افو رداتے ہک اکر اھ ءکپڑوں کے ہپ | 
غ ''سیب' جت سن ھی ہے کیوگہ را سے مھ اس نے اپناجانور| 












ا 
٦‏ 
۷ 
1 
1 
1 
۱ 









1 سد بب باب:١۱‏ فصل: 
























۱ 
ڑا اک یاتھاء اور جھآدیی دوسرے جافور پرسوارتھاء وہ مباش رےءاب! ام ردوسرےسواز ا 
ا ملک جانورنظ نی ںآ ینز ووسوار تنددیینیل :ا اہزااں پ ع‌ا نک شآیگا اور 
| ہپٹروں کے پاڑن کت سیب '' کر فک جا گی ہو دش لی ہے کیا 
راس دو نے اپنے کپ ےخود پھاڑےءلبذاکوی دوسر! 020]) 
ین .کرو وسرے جاور رسداٹ نے دلیاتھ کہ جو یکا انور رکھٹراے؛ انس کے 
پاوجودالں ہےگراد باقذ ال صورت میں دوسوارمدری ہوگا۔اورج٘ تہ سبب' ۱ 
و کی تی جم ہد ایت دہ شا نکاذم دا مباشزمگا۔] 
اسلئ ووسرے چاٹور ہوا نیس ہو یکپ و ںکاعمان ادا ےۓگا- 
ای طرعگ رکوس نے را تے می کپڑ ےدید پڑے رک | 
6+ وا افخ صسکپڑروں کے پاڑنےک' سیب' ےءاور وو نود یبھی ہے یکلہ عا ما 
ا لوکوں کےگزرنےکارا تپ ے رک کی میں ہےء اور جشٹصس را سے ےگ زر : 


۱ تے۔ ڈے سیت ے سے 

























علا مہ پشرادگی رحمد اللہ علیہ نے ا یناب می ایک ماود ذک کیا ہےر ایا: کا 
۱ مر بحمار عليه حطبء وو یقول : الیک !الیک! و 
الا ان ا ا کی ا 






المدة فکڈلک و اما اذا امکتە و لم ینح لا یضمن . (۱) 

یئن مد صھ پہگگڑیاں ل ےک رگزراء اود پکتا جار با تھاءپ ھا چو!... 
ا ین خخاطب (راسنگمز رنے دانے ) نے ا لک یآ دزن کہ ہا لم کک اس 
2 کپ ےکگڑیوں میں ال کہ پیٹ یئ :نگ ھے الا ضامن ہوگاء او راگ ائس نے 
آوازکن تی ملین اس عرصہمیں ا سکو ہچ کا موںع نی ما وع ببھی می یمم ہے 


س ل۷ 


(لئ نر وا ضامن ہوگا) لن اگ رخ؛اطب کے لے ا یگمد صے سے دور نا 
>> >ٗ ٗتے 


ین جب8 فب ےیک ئوائش زی ںیو وا شود گیا ان۷ 

امن بی نگیا۔اسی طرح اگ جا طب نے7 وا سن ھی جن ال سکوددر پٹ ےکا 

موق نیس ملا (اورگمدھااس ےم رامگیاءن مد صھے دالا ضامصن ہہوگا) لن اگر اس 
۱ خخاطبکودور ےکا وع لی تا ەاس کے باوجودو یل پا ہق اس صورت مس وا 
اط ب سیب“ متعدی سے ءاہذانتصبا نکا ضما نبھی ای پآ ےگا۔ 


فی رت جن ئیات 








ہے بے 


0( یت واصرسبب””مباشر ہونو وتی ضا کن ہوگاء چاے دہ 
مصتحمدری ہوہ جا سے وو متحدری نہ ہوہ اس تی یں تمرید نہ وکراس ےکوی ایال ۱ 
شرکیا ہوجو نف یھو ہو_ ْ 

(۲) جب" مال میں ماش رز اور عیب دونوں جع ہو جا نہیں ا 
۱ اورھرگ'' کی مندرجہ بالات ریف کے اخقیار سے ان میں ےکوی بھی دی ن<| 


شءےے 


ا اس صورت مںطان* ً 7 گا۔ 

























توری ہو اور سبب' عغو وھ ماش زی رآ نگا۔ 
)م٢(‏ جس ہ۰ل ”ماش اور مصیب' “روثو ںيحٌ ہوںءاورووٹول متعرىً 
۱ے 


۱ 
ہوں :وا ںصورت میں بھی طان'' بر 7۳ ےگا۔ 
(۵) جس چ ل” با او ر”'صبب' “ دونوں تع ہوںءاور'سبیب''إ 












م۲٢۵۱‎ 


کیری‌ہوءاور' ماش ر“عبدری نز ہن لان 'مسبب'' پآ ےگا۔ ا 
بہرعالی! بیٹ لیک کے حادطات سے متعل مغمان کے واجب ہد نے تہ( 


: ہونے کےتو اع رکا خلا صہ ہے جوقہا وک کنب ےسا ین ےآیا۔ واش جا دوتھالی الم 


گاڑیوں کےعادثات 


۱ مندرجہپالتواعدکتبیداوررجع کے بعداب ہ۲ گاڑلوں کے عارجات' 
1 سا بی وہ ات اعزاورانا تل قکتی 











ثت- 












۸ ا آےءاںکا زیائن سکیا نی ور ا 






کی رایاےءاوردوس رینم کے اعضاء ےکن وا لےنقصا نکا امن سوا کور ار ا 
ہیں دا اس کرجا فورپ نس سوارے :ا کی ے لک نی ںکروو چافور کے 
ا پا کں اورڈم سے کے دا ےنتصا نکو با گے 7 

جہاں کک گاڑی تق ےہ چوک دہ بذات خودطرک تی نک رک ؛لبا رگ 
گاٹڑی ڈرائیود کے حدم ای کآلہ ہے٠‏ ادروہ ڈرائیوراس کے اجتزاء پچ لکنرول 
رکھے پہرقادرے اں ل ےک گاڑی کے تام اجتزاء ایک دوسرے کے سا تد جڑے 
ا سید /عاسساکلش لات 










۱ سے پچ ا داٗیں اود بانمیل جاعب سے پچ انل ےک ہگاڑکی کے قرا مکل پرزے | 


کے پپیوں کے ذر میہ پچچہ یا اس کے اگلے ضے ےہ بااس کے پچیچلہ جے سے یا 





















صصلز کی قالات لے سط طرہ لے 
: ادگاڑی ہکن ےگ راجائے ا صورت می ڈرا ور ضا نہیں ہوگا۔ الد ا 
ا دی د لال ضا بولا-بیحدت الک ے جےازٗف یز رے جانورکواکسراۓ ا 
دہ چان کو یاردے زان 'اکسانے دال ےگا سوا پنہ دای طرف ا 
ا ہا پیش کا مباشرۃ گانڑی کے ڈر کی رفک ن درس نیس رکوہ یہاں دما| 
۱ دیے دا ل ےکا نا رڈ رارکت رے زیادہق ی ے۔یا جس اکرصاحب بدایرے | 
ار اکردھکادیے دالا مدکی پےءاورڈرائوررتری ے_ ١‏ 
() اگرڈرا ود ن ےگل پرگا کی روک دی +اورنکن لکھنکا ڑا کر | 
لگا ال ددران یچچ ےکی گاڑی نے ا سکوکر ارد ء اور کو مج ےکی طرف| 
ٰ پیل دیرخ کے چم دہ گا ای گاڑی ےکر اس صورت یں | 
إ 1ے رالءڑی کے ڈ دا تید پر فا ن نی سآ نے گاء بللہ اس گاڑی کے ڈدائور پر | 
ا نے٣‏ مس نے چیچیے ےگ مارک ہآ گے دھکیلا تھء اس مل ےک ہآ کے دای | 
گاڑ یک طرف باشرہ امیس تکر ا درست یں ءال لئے دہز یچچ دای گاڑی | 
کپلے ول کے گی ہو کی ہہ چنا یسح دک عر بک "الف ة الدائ:!ً ۱ 
۱ لسحوث اللمیة والافیاء“ نے اچ ترارداد یش ای کے مطا لق وی دیاے :اہر 
2 ارداد ”سجلة البحوث الاسلامیہ“ کے د٢۲ ٤:4‏ مد زم ۱ 
د ہت رش٦ں‏ ۱ 
۱ مندجہ بالاصورت اس مستلہ پر پوری طرں تلق من ہے ےتا رم[ 
ا نے ذ رکا ےک اک رکوٹ یش کی جافورکواکساے ءاورد وس یکوختصان بچیاے تر 























٤ 







خاناکسانے دا پ وا سورس ہوا۔ اود ک ا یں ےی مرا ۱ 
:. ہے سے علا سے سے ”سجمع الّضمانات“ یں ذکرفر اباء "ا 















در سفوااو وھ آحر 
ضفمات؛ کان الض4مان علی الذی احدثہ فی الطریقء و 
صار کأنە دفع الذی عثر بہء لأنہ مدفر فی هذہ الحالة 
والمدفوع کالآلةۃ , رم 

ا اگرداستت مک نٹ کے پا انکر ن کی وجہ ےکو ینف ضس گیا اور 
جس لکردوصرے ٹفش پہگراءاوردوم ا نس م گیا ءا صصورت میں١‏ 35 نس پرنان | 
ا ےگاء ینس نے راس یس پا نما ہکا تھا ءگو کہ پا مان ذکرنے والٹس نے اس 
: کودمگادیاء اورووگم لگیا وی دالس اس حالت می داد یاہواے)ا 
“"" لا کےہوتاے۔ 















ا گی دی محاملہ ہار ے کور و مستلہبیس ہے ۔ 
(۱)۳ اگرگاڈڑکی چلانے سے پیل دہ پل درست حالت بھی +اورڈ راخ ٗ 





سے الضبانات ۱۷۹:۱ باب ۱٢:‏ فص ٣٣‏ ٴ 
۷ مخمع الضبانات ص1۷۹ باب ۱٦:‏ قصل٢,‏ 


سے ا 


4,٤ 


اور ئگں“ سیب' او وو ا 'تندری ٤شرط‏ 
گی ای کرس نے گا کاچ طرم چ ککرلی تا ادرک س ےتاج نک ا 


() مجلة البحوث الاسلامیة 





و نََََّ (یضمن) اذا س ست 
سیفًاء أو حجوّاء أو لبنڈء او خشبةء فسقط من یدہ فقعلہ 
لوجود معنی الخطافیہء و حصوله علی سبیل المباشرۃء 
لوصول الَلة للبشرة المقتولء ولوکان لاہسًا سیفًاء 
فسقط علی غیرہ فقتلہء أو سقط عدہ ثوبہء او ردائہہ أو ۔ 
طیلسنانبہء أو عمامتہء وھو لابسه علی انسان فتعقل بە 
فتلف, فلا ضمان عليه أَصاءَ لان فی اللبس ضرورۃء اذا 
الساس حماجون الی لبس هذہ: والتحرز عن السقوط 
لیس فی وسعھمء فکانت الیلیة فیںه عامّةء فتعذر 
العضمینء ولا ضرورۃ فی الحملء والاحتراز عن سقوط 
المحمول ممکن أیضَا ۔ و ان کان الذی لبسه مما لا 
یلبس عادة فھو ضامن ۔ رم 





ا ْ1) بُائع الصنائع للکاساتی ج:۷ ص۱: ۲۷۱ 











ُ م۱نابھی ہائے جار ہے ہیں ءاورائ نشی کا یلیل الباشرة پا یا جار پاے؛ ال 
ا ےگوہ ہل تو نل کے تس مج کت گیا .....اوداگر و وش ارکو گے می للا | 
ہد تھا 00 رت نک 7 7 








ےر ےت ا 
ہے یہد 


ال اک ہوجاے) نوہ شا امن ہوگا۔ 
دح الا متا مھا تل ےگا ہو لاہ ہے ”اعد دای 





بی سس وی ہے 


اد 
چ ڑکا تصان 


: 2 7 ا 00 
(۴) اگمرکوئی انسان شارعام پرمتقردہ رقار سے عم کے مطان ءلائن ا 


ًْ وغیرہ کے ذر میگ ڑ یکو رو کے کے باو جودگاڑی ائ ننش ہے 


ملف الات اہر ٤ے‏ ہیںء اورکسی ای کرس تررخیں دیاء چان ای| 

”'لجنة “نے مررجڈ فذ یل قراردازیتظورکی ے : 
اُمکن اأن یقال بتعضمین السائق من مات بالصدم أو کسر 
ممْلاہ بداء علی ما تقدم من تضمین الراکب أو القائد أآر 
السائق ما وطئت الدابة بیدیھاء و قد ینائقش بان کیج 
الدابة و ضبطھا ایسر من ضبط السیارۃ ۔ ویمکن ان 
یقال بہضمان کل منھما ما تلف عند الآخر من نفس و 
مالء بناء علی ما تقدم من الحنفیة والمالکیة والحنابلۃة 
ومن وافقھم فی تضمین المتصادمین ۔ و یمکن ان یقال 

بضمان السائق ماتلف من نصف الدیة أو نصف 

الکسورء لتضریطء بعدم احتیاطه بالنظر لما أمامہ من 


پآ )١(‏ مغنی المحتاج للشربینی ج:٤‏ عر:٤ ٣۰٠٢٠٢٢‏ 













بعیدءورہضمان المصدوم نصف ذڈلک لاعتدائه 
بالسرور فجائة امام السیارۃ دون الاحتیاط لنفسہء بداءٗ 
علی ما ذکرہ الشافعی و زفر و عشمان االبتی ومن 
وافقھم فی تضمین المتصادمین ۔ و یحتمل ان یقال : أنه 
مدرء لانفرادہ بالتعدی . (١ء‏ 


زا اجس ة نے چاراخالات بیان کے ہیں ء پہلااخال بی کہ )۶۲| 


یس 1ڑ پن کی وج سے مرجائے ہ با اس کے ہاتھ پئوں ٹوٹ جایں فومکن سے | 
ا ٹڈ دائتوروضاع نتر ارد پے جانے کے پارے می سکہاجائۓ ١اس‏ جفیاد بک جومستل ا 


1 ۳ 


ال ہیںکزر اکر جافو رس کواپنے اتھوں سے رون ےا سوارک یا جاور کے | 


۱ 33 





























...(دوسرااال ہہ ہ ےک لین ہک کہا ان ےکر دٹوں می سے پرایک دوس 
ےکا ان و مال کا ضاصع قراردیا جاۓے ؛ جیما کہ حفیہ مالکیےء اللہ اور شش نی 
تثرات نے ا نکی مواففقت اخقیا ری ےء ا نکا بقول انل میںگزر چنا 
متصادشن می سے برای ککودوسر ےکا ضا قراردیا جا ےگ.....(تسرااخال 









)0( مجلة البحوث الاسلامیة عددنمبر: ٦٢‏ ۔ ۱٠٥٤١١۹‏ 


اور لصف وبیت لگائی جاۓء اس ل ےکہ ا لنٹ نے اپ کگاٹڑیی کے سان | 
وس تد مت 
ْ : 


ا سے بیلاز م1ن گگاکہایک ٹیس خوش یکرنے اودراپے آ پک بلا ککر نے کا پخ ا 











اراد کر ےہ اود برای کو پلا گکر نے کے لے ےکی گاڑی یا یک کے سا نے 
چلانگ اد ے کیااک کت کا اکن ڈرا وروگ ؟ یپاگل بدا ہت کے 










دوسرگی وجہ ہہ ہ ےک ہکم پچ تا عدہ ٹا “کی تر میں یعابر تکر بے | 
ہی ںکہ ماش رپ مان لاز مکرنے کے لے ضروری ت ۰ 
. ا """“" :2 










ےت ےڈ رکا ۱ 
اڑی صورت میں ' ماش “کو بحلاف کے لئے مہا رشان سکیا جا تےگاہ اذا 






ش سک طر فک جا ۓگی جس نے اس کام کےکرنے پرجیو رکیا ہوگا۔ یی سی | 
شس نے دوسر ےکوی انان کک یکر نے پہ را وکیاء اوران مز و نے اگراہ 
تی حا می ضا کر ای سودت ما یں 










ِ 7 ویر .- و مد پا 


ا مو نو 
سزا اتی ہوتا ہے۔ برخلاف بارے زم یٹ م لہ میں ڈرائور کے پان لاگ 
کان دا کو اکر سے ا ےکی ترادا ہتا۔ | ۱ 


ٰ نی وجہ یہ ےکی اک ہہم صاحب بدا يک طرف سے یہ بات ماقل مم 
س""لم“٭"“'ھ+" ات ا" 

















۱ تد ہے اور ڈراو تد ہے اپ انگ گان لع ا پا ل۷ | 






پاچ کی وجہہہ کرای واقہ می سکم ازم ڈرا ب+‌2دسترن 
پا کے ضامن ہونے مس شک ات ہو چکا ہے اس شش کک سب سے بی دلیل ہے 
ےک ”ال جنة الداشمةپلبسحوث و الافساہ“ جن سکاذکر کچےگزر چگاءاں 












رجل حفر بئرافی الطریقء فسقط فیھا انسان و ماتء 
فشال اللحاشر : انە ألقی نفے فیھاءٗ و کذہته الورثة فی 
ڈذلک, کان القول قول الحافر فی قول أبی یوسف 
الآخرء وهو قول محمد لأن الظاھر ان البصیر یری 
موضع قد و ان کان الظامر أن الانسان لا بوقع 
نفسہہء و اذا وقع الشک٠‏ ءلا یجب الضمان بالشک رم 
یٹس نے را تے می سکنوا لھوداہ ایک انان ا وی میک کرس کیا | 
ا بکنوا لکھوونے وانے نت ےکھانکہ ا نٹ نے اپےآ پکوخو نی شںذا| 
ےنم نے وا نے کے ورہاء نے ا سک یگنر یکر دیپ اس صصورت ٹیل امام 
ابو پوستف ریت ال علیہ کے دوسرےتول کے مطا یکنوا ںکھورنۓے وات کا ول 
مجر ہوگاء اور یہی قول امام محر رحمی الد علیہکا ےہ الا ل ےک ہ ظا ہر ہ ےک بنا 
انان اپنے تدم ربھن ےک مکی طرف تا ہے دوسری طرف بیچگیا ظا ہرہےکہ 
انان خود سے اپ ےآ پکوی لگراتاء ناس می تک پیرا+رگیاءاہ زا گگا 
۱ ا و ے حافری ران داج بای سکیاجاگا۔ 

را و رکو امن ٹہرانے پراتدلال 


قض اوقات مٹریچہ پالا واقہ یس ڈرائتورکوضاصن قرار دی ہمٹدج ]ا . 
سن سن سس سس تس کس 


۱ 
۱ 
۱ٍ 
۱ 













۱ 
۱ 
۱ 
1 
0ٰ 
۱ 
۱ 
۱ 
















1 


۱ 
۱ 





۱ 
۱ 









۱ 
. 
1 
ا 


(الف) ا سپا ےمد ع ار چاور ا 


۱ ےکیتعفرات ہا ءاس کےہقائل ہی نکاس صورت شی بھی سوا رضاعکن ہوگا۔- 
یرولیل درس تنجیں۔ ال یل ےک فقہاء نے اس اتال صور کوعیان 


/ کَ سے ایک طر فک ہو جات ہے برخلا گا ڑی کے2 کہ خود سے ایگ پ 











ما نر گر 


27 






سے ودوسونے والا ماشر ہے وجہاا کا ىہ ہےکہ جےکو یچ رے والاشع بل اکت| 
گی فدت سونے وا ن ےکی طر فک نے میس اعم سے اور انس کےیضل کی ۳ 
سونے وانے کٹ لکی تا شی رسے ز یاد وی ہےء اس ل کہ ٹکو یچ رک دالا 







ماری ہے اورتحدریکھی ہے ناف سونے دالے کے( نہد مقار ےء اورشہ ا 


ٍ سد ءاشدو ری صورؤل عاظم عا کرد 2 ۱ 





والله سبحانہ و تعالی اعلم و علمه أم و احکم 
وآخر دعوانا ان الحمد للّه ربّ العلمین 





۱ 
۱ 
لَ‎ 
۱ 
1 
۱ 
٦ 
۱ 
۱ 
١ 
٦ 


دن اور ماکی ستاوی :کی فروشت 
اورا نکاش یتارل 
)۲( 


عرل الہ 


۱ حضت مول نا ئحرتقی عنانی صاحب مل العالی 





)۲( دن اود ما لی دستاو کی فروشت اوران کے شر تال 
بیمقالہٴبع الدین والأوراق المالیةو بدائلھا الشرعیة “کے 
عنوان سے حفرت والا متام نے ''اسلای فقہ اک یڑیی ۰ے 
گار ہو یں اجلاس منعقرہ منامہ ؛ جربین تار رجب (۱ہ زوش 
ا یٹ یکرنے کے نک میفر ایا تھا بعدرمش مقال بسحوث فی 


قضایا فقھیة معاصرة '' کی جلدہا ل شا ہوا۔ 


















سم شالت :زم 0 


د من اور مالی دستنادی کی فروخشت 
اور ۱ 


اان کے ری خارل 


يہ مال تحفرت مولانامحرلئی خٹانی صاحب مہم نے رین کےشہرمتامہ میس تع اللقہ 
الا سلائی کےگیار ہو اجلئ منحقدور جحب۸ وا و کےم وت پر فرمایا۔ 





الحمد ذَلّه ربّ العلادمین والصلوٰة والسلام علی سید 
المرسلین وخاتم النبیین وامام المتقین سیدنار مولائِ _ 
محمد النبی الأمین وعلی آلە و اصحابہ الطیبین الطاھرینءٌ 
وعلی کل من تبعھُم باحسان الی یوم الدین, اما بعد ! 

پل 1ف یچ کیکوقی ٹرینری بل زکی یلائی, انویصٹوی لیٹس , 
ڈ یٹ جیٹس اوردگر مالیاتی تاد اٹاک اپ میں خی وف وخت | 
کیاصورت میں“ دیون“ الین دن سیا یدارا نا مکی نمیا صوصیت بن پا 
:ےہ ا تم کے قام معاللات کا عاصل''دین کو وید ےک یازیادہ پ | 
فر وش تکر نا ےلان مکی اورش انی علا اک ا سے مت 















ا رت وت 
ر2 دی نکی فروشت اس دن کےگیش جوشر بیدنے والے کے و مہ ہیے۔ 
)( دم نک فروشت اس دع کپ چوس ی یرس کے وم ہے۔ 
ان دونو موک الا با کال اتی رکیاجا تا ے۔ 
(۳() کیس مان سکیگوش ومن فروشتکر )یع کوک ذ سرد بن ہے۔ 
(۳) نر ےکیٹ دی روش تگکرنا یہن سکونس کے مدد ین ہے 

7 ان ووو ںتمو ںا یع الدین ممن عليه الدین “(ر نی روختال 

ٰ من سکوگری خجس پردبین ہے )اتی رکیاجاجے۔ ۱ ۱ 

2 21ھ" کسی اورکرسا مان ےئپ | 








ہرادروپے کے بد لے خر بت ہوںء ا طرح کے دوخوں عو ایک ماہ بعد اک ا 
دوسرے کے ھوانے سے جات گے۔ اس عقد کے نج مس ای کٹ نکندم با کپ . 
۱ ڈمدد ین ہوءاوردوبراررو لشز گا کے ذمددین ہو معن ء اور ایک دبین کے 
۱ عی دوسرےدی نکیافر شی کل میس ؟یئی۔ 

۱ سلپ پھس ہس را سیت 
إفروغیی بن مقررہ وتت پرزدمشتر یکودہ اکٹ نکندرم ادا کرک از 

















۱ | فر وت کر ددرا دیج باردد پش ایک اویداداکروںگاءا رح کم‎ ١ 
اک ذسدیکنانا: دبا تا نے خو دا فق کو خ یل ؛ جونتراس کے زم‎ : 





ان النسی صلی الله عليه وسلم نھی عن البیع الکالی 
بالکالئ 0ھ”ھں!؟0( 


ا بن ضبل رح اد علی رن کہا ےکرائن سے در وای کنا علا لیس ء جب ان ج ےکا 


ممیاکزشعہقے ان سے روا تکر تے ہیں؟ذانہوں ن ےہاک اگرشعکودوبات پت 


ار بعد یث تعرس تگبد الل کن مرش اشقا یما سے مروکی ہے :جیا الا م نے محدرک مارح 1 

۱ ہے :۴۵:۴ ءحد پٹ ۴۴ ۲۳ ۲۱۳۶ء او ٦۹:‏ ءحودیلہ ۴۱۶۳ء ملوصہجردت ہر :ادردا ٣نی‏ ۱ 
نے اپنی سن یں ڈک کیا :۳ےا دنہ ۰۰۴۹۹ےء کاب الو مغ یسء دودقاعلی نے سن بنکبرکی میں ذکر لا 

۱ کیاے۲۹۰:۵۰ءباب ساحاء فی الٹھی عن البیع اللدین بالدین ہبدالرذزاقی نے ای مصنف ٹل ۰۹۰:۸ 
حد یش لہ ر۴۴۲ ءابن ای شر نے ابی منصنف می ۵۹۸:۹ حد یٹ نہر ۱۷۹ ہلھاوئی نے شر رت ممائ ال مار ٠‏ 

ٰ ۶۴ مممو مر اور بڑا ار نے ای ندم جیا اکھی یکشف الاتتارییش سے ۹۱:۶ یگ ر* 1۸ء این عدگانے 


إ ے۳ مم ہ۵٥۳٣‏ 





إ(۲) تھذیب التھذیب ۰ ۳٥۷:۱۰‏ 


سوں تا تد 
عمر قال : نھی رسول اللّ صلی الله عليه وسلم عن بیع 
الکالئ ء وھو بیع الدین بالدینء وعن بیع المجر؛ رھو 

بیع ما فی بطون الابل (کذا) وعن الشغار . 

”رت عبد اور ی نیع ررشی ارد تنا یما سے روایت ‏ ےک ہتضور ام 


ا کی بن بایٹی سےبفیرہ را حکرنے ےی فر یا" 


)١(:‏ مستدرث الحاکم مع التلعیص ٢۷:۲ ٠‏ مطبوعه دائرۃ المعارف 
"م](۲) سن بییقی ۲۹:٢‏ 
[ہ حت یٹ "٠‏ 





اس روایت یل موک جن عببیددنل ہبہ بیردامت' تا سی کے لی سے لا 
عردی ہے ہشن کا دا تام 1برا میم بن الیک لی ہے ١۱ء‏ ان کے پاارے میں | 
ا مح رٹ نکیا کلام مروف ہےء اکٹ محرشین نے ا نک روای ٹگونڑ کیا ہے ٢۶۳م‏ 
امام شاننی ری انشدعلیہ نے الن کشر ت سے ردان کیا ہےە اوران کے پارے ‏ 


: یش فر مایا ہے کہا نکا 1سان سے ا ایل او پہ ےگ جانا مرے تز دی کآ مران ا 


وکذاماععحضد بتلقی العلماء لە بالقبول؛ قال بعضھم: 
یحکم للحدیث بالصحة اذا تلقاہ الناس باقبول وان لم 
یکن ە اسناد صحیحء قال ابن عبد البر فی الاستذکار: 





لما حکی عن الٹرمذی ان البخاری صحح حدیث البحر 
”هو الطھور مائے“ و اصل الحدیث لا یصحون مثدل 
اسنادہء لکن الحدیث عندی صحیح لن العلماء تلقوہ 
بالقبولء و قال فی التمھیدء روی عن جاہر عن النبی 
صلى اللّه عليه وسلم : الدیتار أربعة و عشرون قیراطا 
قال: وٴفی قول جماعة العلماء و اجماع الناس علی 
معناہ غنی عن الاسٹاد فيه . رم( 

اسی رع دوقول جوعلاء کے قبو لکر نے کے با ععث مضبوطا ہوا ہوء 
یی علاء ٹن ےکہا ہے : جب علاء ا لکوقجو لیک ریس تو اس پا 
عدیث ہونغکانگم لیا جائے گا :اگ چرا لک سندرچ نہہو۔علامہ 
این عپدالہ ہمت الشعلی نے ات کا ری لکھاے : 

مات نکی رتمیۃ اشدعلییہ سے ممقول ہ ےکمہامام بارکی رحمت اد علیہ 
نے حریشالحھ زنھو الطھور مائہ 'کوئ قراردیا ہے جیحدشن 
اس بی سن کو نہیں کت لیکن میرے نز ویک حدی ٹک ہے 
کیونگہعلاء نے ا سکوگموی طور پرقو لکیا ے٠‏ او یں نضرتِ : 
جابررشی انتا لی عد سے قول روای 'السدیسسار ارعة ‏ وٴ“ 
عشسرون فیسراطا 'کولطورمشال ذک رک کےفرماتے ہیں 'علا کی 
رف سے ا روای تکوقول ک٤ۓ‏ چائۓ اورلوگوں کے اما 1 
فیاد یرسنر اکنردری دور موی“ 


)١(٢‏ تندریب الراوی للسیوطیء ص٠ ٣٢‏ ء مطبوع مدینه منورہ 





علامابن جا مق مات ٹیا : 

”و ممایصح الحدیث أیضًا عمل العلماء ءعلی وفقہء و 
قال الترمذی عقیب روایة : حدیث غریب؛ والعمل عليه 
عند اھل العلم ؛لع و فی الدار قطی قال القاسم وسالم : 
عمل به المسلمون و قال المالک : شھرة الحدیث 
بالمدینة تغنی عن الصحة سندہ “ر() ۱ 

کا حعد ی ٹک ایگ علاصت یہ ہےکخلاء اس کے مطال گل را 

ہوںء چنا یہ امام تر مرکی رت الشعلیہاس حد یکو روا یت کر نے 
کے بعدفر مات ہٍں :حدیث غریبء والعمل عليه عند اھل 
العلم الخ . دار قطنی عُل ےء قال القاسم و سالم : عمل 
بہ للمسلمون اکر چ بعد یث سن کے انار تفر یب ہے دن 
اس پر لع مکل ہے۔اام ما لک رحمۃ” ال علی فرماتے ہی ں کہ 
بیمنودہ شی عد یی ٹکیا شہرت ال حعد بی کی سن دک مت 

سے تن یکرد تی ے۔ 

امام عطاوگی رہن اللعلی گر مات ہی کہ : 

و کذااذاتلمت الأمة الضعیفة بالقبول یعمل بە علی 
الصحیح۔ ... ولھٰذا قال الشافعی رحمة الله عليه فی 
حدیث ”لاوصیة لوارٹ“ انے لا یٹبده اھل الحدیثء 
ولکن العامة تلقة بالقبولء و عملوابہ حعی جعلوہ 
ناسکا للأیة الوصیة . ر٣‏ 





جب امم کی ضیف عد ی ٹکو پالموم قو کر نے فو درست قول کے 
مطالن الی حدےث گل ضروری ہیگاء اس لے امام شانی رحمد ال علی''ل 


ابواب الکہائرےے بارے بل بج شک/ر تے ہوم فرماتے ہیں : “ 
الحدیث اخرجہ الترمذی, و قال: حسن٠ء‏ ضعفه احمد و 
غیرہہ و العمل عِلی ھذا الحدیث عند اھل العلمء فاشار 


بہذدلک ان الحدیث المتضد بقول اھل العلمء وقد غیر 
واحد بآن من دلیل صحة الحدیث قول ال بەہ و ان لم 
چوووسرو .0" 


إ(١)‏ التعقبات علی الموضوعات ٠‏ ص٤‏ ٤۱ء‏ مطبوعہ لاھور ۵۸3:ء 





۳۳:٣ فیض نقدیر للمناوی‎ )١( 
"ہ و ی: الدسوقی علی الشرح الکییرە ۳: ای ۱۹۷ء دارلفکر بیزوت اعلام الموقعینء‎ 





ل 
١‏ 
١‏ 
وریجوڑبیعۂ ز(یعنی الدین) ممن علیہء لان المائع هو ۹ 
العجز عن التسلیمء ولا حاجة الی التسلیم ھناء و نظیرہ ۱ 
: ۱ 

' ۱ 
۱١ 

۱ 

ژ 


۱ بیع المخصوب أنە یصح من الغاصب ولا یصح من 
۱ غیرہ اذا کان الغاصب منکراء ولا پینة للمالک ۔ رم 
۱ دی نکی ق ا نٹ سے چائز ہےج نس پرد بن ہے ہیوک دی نک کے | 
جھاز ے ماع ا لگاپ ردکی سے عابجز ہون تھاء اور مھ بون سے کے ہون ےکی صورت ا 
۱ پردگ کی ضردرت یڈہیں رشگی ہا کراظیری ہےکشئی مفصو بک لی ناعب | 
۱ ےگرنادرست ہے؛طاصب کے لاد ہی اور ےچ اکر ناس وقت درستنہیلں چل ۱ ۱ 
۱ ناصبقصب سے ا ئک رکردے اور ما کیک کے 3 سکوئی وت موتوروۓہو- 

بی با تن یی لکہ مد اون سے دی نکی ئن کیاصورت میں بھی ان تام شراا ۱ 
۱ آ ک پیا جا شرددک ہے جعام کا کے جائز ہونے کے لئے ضروری ہیں ملا مک ہن پا 
ا ہوم سر شوج ۱ 
بھی پائی انی ضردری ہے بی وجہ سے سلم نی 
لے پل ور وا ساوت : 
ہا ”ولایجوز بیع المسلم فیہء لان المسلم فیە مبیع؛ ولا 

یجوز البیع قبل القبض “ (۷) 

ور سی ماس سی 





"نیس +وا) اور تھے پیل اس چچزک تا جا یں 

اورامامشیرازی رہم الد علیہغرماتے ہیں : 

وان کان الدین غیر مستقرء نظرت فان کان مسلمًا 
فیہہ لم یجز بیعہء لما روی ان ابن عباس رضی الله تعالٰی 
عنھما سیل عن رجل اسلف فی حلل دقاقء فلم یجد 
تلک الحللء فقال آخلذ سک مقام کل حلة من الدقاق 
حلتین من الجلٌء فکرھہ ابن عباس رضی الله تعالٰی 


عھما. رم 
گر دی یر کوبت اوت . 


و جو جھمف تروس 


0۱١(۲‏ المحموع شرح المیذبء جلد:۹ ؛ صفحه:۲۹۷ 





جیراکہ یسنہ ضع و نعصح ل“ کے بیان مںنخحِل ے؟ پاے۔(۱) 
ایطر١‏ راکرد بین دائن سے وین مو جح لکوزیادہ قبتدےکف ید لات 
بئان ر با ہوگا ءکیوککہ ریصورت عق دکی طرح ہو جال ۓےگیاشٹس میں دائن عد اون ے 
کیکہ ” اتقضی أم تربی“ کیاد بن اداک زت ہو؟ یا الکو بڑھاتے ہو؟( نشی بات 
ٹی الال دن اداکر دہ ورنہا لکیامقدارکو ہار سےگیاروسورنو ےکر ) ای عقدکی 
7 آ نکریم میس نازل ہویچگی ے- : 
جن ”بیسع اللدین ممن عليہ اللدین“ کے جات ہو کا مطلب بب ےکہ پا 


ا خزدگیک ال طر کا عقد جا مدےے۔ 
امن کے علا وذ دوص رےکود نف روش تکرنا 
_ 
”بیع الدین“ 31 اسر یاصورت بے کہ د1 ا١ن‏ اد مین کےعلادووکی 
ا یسر ےنچ سکوفر وش کردےء اس صورت کے بارے میں نقہاء کے درمیان 


اتلاف ہےءاحاف :حا ہلاو رظ ہ ریا طرف گے و ںکہ ”بیعرائدین من غیر ا 


چٹہت رح پچ چ ‏ ےج سے سا سہچتچچچ سڈ 
ا()؛ ”محر ٹیل“ لی بی خی ساوت جلراول بسخہ:٭٠۱ءپطوں‏ پرشر ید وفروضتتکی بنٹ مم ل 
گر ۱ 





لا ینبغی للرجل اذا کان لە دین ان یبیعه حتی یستوفیەء 
لأنه غررء فلا یدری ایخرج ام لا بخرچ ۰ (۱) 


دوس دین سےلکل ےگا بیس (دین وصو ل بھی ہوگا انیل ) 
علامکا سای رت اللدعلیظر مات ہیں : 
ولا یدعقد بیع الدین من غیر من عليه الدینء لأن الدین . 
اما ان کون عبارة عن مال حکمی فی الذمةء و امَّا ان 
یکدون عبارة عن فعل تملیک المال و تسلیمہء و کل 


العسلیم علی المدیون لا یصح ایضّاء لأنه شرط التسلیم 
علی غیر البائع؛ فیکون شرطًا فاسڈا فیفسد البیع . (۷) 
لین کے علاوہ دم ہےکود بن روش کر نے مکی اصورت میں ور معژر 


۱ 

۱ 

1 

۱ 

-: 

ڈلک غیر مقدور السسلیم فی حق البائعء و لو شرط 

۱ 

۱ 

۱ 

ا ٹیس ہوگی ؛کیوہردبن سے مراد یا ق ما لگھ ہے جوم لون کے سے ہہ ماد بین 


دوپوں چنزں ہا گی کےینن میس غیرمقد ورام ہیں ۔او راگ مایپ ردوکر ن ےکاشرط ا 
عون پرلگادیی جاۓے ا بییی درست یں ۱اس لن ےک مہ ہاش کے علادہ دوسرے | 
مسسلشششت شس رہہ شس سسجت 





ای ابوی تی رھ لعف اتے ہیں : 

و اختصلف فی بیع الدین ممن هو علیهء قنقل ابو طالب 
المنع: و نقل منە جواز ذلک. ولا تخعلف الروایة انە لا 
یجوز بیعہ من غیر من هو فی ذمتہء وجه الاولٰیء أنە بیع 
دین قیل قض+ء فلم یصحء کمالو باعہ من غیر من هو 
عليهء و وجہ الغانیة أُنە اڈا باعه ممن هو عليه فقد حصل 
القبض فیە؛ فیےجب ان یصح و یفارق ھذا اذا باعه من -ٔ 
غیرہ أنە لا یصحء لأنە قد لا یعمکن من استیفائە ممن هو 


قا(١)‏ کتاب الروایتین و الو حھین لأبی یعلی؛ جلد:١‏ ء صفحہ:۷٣٥۳‏ 





۱ ہوگیا اس بی کا ہونا روری ہے ءہاں گرا دی نکی کسی دوسرے سے‎ ١ 
ے پہوشر وی مھت‎ ۱ 


سس ری 
لاپیجوز بیع الدین المستقر لغیر من هو فی ڈمتدہ رھو 
الصحیح من المذھب و عليه الاصحاب: و عده : 
یھےء قاله الشیخ تقی الدین رحمہ الله تعالٰیء و قد 
شمل کلام المصنف مسالة بیع الصکاک: وو الورق 
فان کان الدينَ نقمداء أو بیع بنقد لم یجز بلا 
خلاف: لأنہ صرف بدسیئةہ و ان بیع بعرض و قبضه فی 
. المجلس ففیه روایتانء عدم الجواز قال الامام أحمد : 
وھو غررء والجواز . نص علیھا فی روایة حرب و حنبل 
و محمد بن حکم. رم 
ا وت 


ا ریت نے سا 
رم لعل یکا کلام دستاو بیز کی مع کے مت یھی شال ہے 
نہیں اگ دبین ففہ ہدءیا اس دی نکوننقز کے ذر بی رفردش تکیا جاے فذ بی | 
٠أ‏ بالا قاق نا جائہ ہے ہکوہ یف صرف نیہ ہےءاوراگرد بی نکوس مان ک کنل 
7 کا ا کا رہ رن تہ جسے 





فروش تکیا جاۓے ء اورگلس عقد کے اندر بی سا مان پہ فک رلیا جا ذ ال کے 
بادرے مل دورواٹیل ہیں ء ایک ردایت عدم جا زی ہےءاوراما مرحم علیہ ۱ 
۱ نے فرمایاکہاس شمل رد ہیےہ اور دوس ری روایت جوا کی سے عرب بعٹبل اورشر ا 
نع مکی روابیت ٹیل جوا زکی صراحت مو بجودے- ۱ 
علام امن 7ز مم رن انش علیہ جوائ لوا ہرس سے ہیں ء ددفر مات ہیں :_ 
لا یحل بیع دین یکون لانسبان علی غیرہہ لا بنقدہ ولا 
بدین لا بعین, ولا بعرض کان ببینةار مقرابہارلم ‏ | 
یکنء کل ڈذلک باطل ...... برھان ذلک أنە بیع مجھول ۱ 
ومالایدری عیدہء وھذاہو اکل مال بالباطلءوھو ‏ 
قول الشافعی, و رویناعن طریق رکیعء نا زکریا بن ابی 
زائاة قال: بُسٹل الشعبی عن اشتری صگا فیە ثلائة : ا 
دنائیر بشرب؟ قال: لا یصلح: قال وکیع : و حدثنا ۱ 
سفیان عن عبد الله بن ابی السفرعن الشعبی قال: ہو 
غررر ِ ۱ ۱ 
یی اگرسی انان کا دوسرے انسان پرد بن ہو اس دی نکی کسی مرح | 





٠٦٦ المحلی لابن خزم ٭‎ )١([[ 


رجہ بر تو حیھو ۱ 
٦ر‏ بب تب وت 





چہاں تک ال ہکا تن ہے نے ان کے نز د یک ال (ال دائی )مل 


۱ (رکل دیون ) سے دین کے ل بھی بھی رجو نمی کر ےگا اکر چنقتال علیہ ۱ 
: ٰچ چپ ہے موہ 


ولا تھسا 
۱ جا ۓگگاء چیہ دی یکا تمول مشتزی سے من نیس ,لی زا عق ىی کے نیج میس پا 
ا فلز مآ جا ےگا ءال وجہ سے دی نکی پی جا نیس ملین اگمر اننس ن ےکوئی 
ا ین کےگونل فروض تک ءاورشن پہ ال نے فضنمش سکیا اور اب شترکی نے ہے ا 
پا جا پاکددہ با ئیکو اپن مد یو نکی طرف حالہکرد ےو مشتزی کے لے ای اکر نااس ا 
وقت مکل نئیں, جب گک اون ا الہ پرراشی نہ ۶ء اورعرف ال عقر 


)١( ١‏ المغنی لابن قدامة ء حلد:٥ ٠‏ ص : ۹| ہ دارالفکز 





من ٹا 
لکیہ تس رت 


ے ‏ وت 

و مدع بسع دیئن علی الغائبء ولو قربت غیبتہ ء أو ثبت 
ببینة و علے ملؤہء بخلاف الحوالة عليه فانھا جائزۂء و 

منع بیع دین علی حاضرولو ببینة الا ان یقرء و الدین مما 
اع ول اعد ری نر جس رای کھا نم 
ولا عکسے ولیس بین مشتریه و من عليه عداوةء ولا 
قضد اعناتہء فلابد من هذہ الخمسة شروط لجواز بیعه 
زیادۃ علی قولہه ”یقر“ . ر۱( 





دیو نکی حدم موجودگ یلک صورت می دی فروش تک نائح ہے جا ہے دہ 
کم عرت کے لے سکیا ہوائہوہ یا دی نگواہی سے خایت ہواہوء اور چا ہے ا لک 
تم مالی عال یکا بھی عم ہوہ اہن خی رموجوٹشس ای رف دی ن کا وا لگیاجاسكکا 


۱ ا ا ا یا 
غروشت کے جات ہونے کے لے دررج ذ بی شرطو ں کا پایا جانا ضرودکی ے : 
گ٤‏ وین موجودہو ہیں سفروظیرہ پرگیاہوانہ+و- 

۶) حاون اقرارگ رتا وکرال کے مد گے ' 

)۴٢ 1. .‏ وی نکی ابی کا ہو[ سکو تہ یں لا ے اضی رف وختکرنا جانا 
ا شا اکرکندم دین ہے :فو اس دی نکوفروش تکرن انیس اس ل ےک ہقضہ| 


الا ے ا ند می فروشت نع ہے۔ ۶ ٥‏ 


۱ 
1 
ی 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 


1و 





۴ دی نک فروضش تی ایی چیہ کےگؤو ہو جوا سکی یٹس بلق نہ | 


ٹیں ء علامہ دصوقی رمع الل علیہ نے یہال برا ضا ف کیا ےک اگ روش یٹس ہون ا 
۱ ۱ 


ا فروشت کے جائز ہونے کے لئے وین اور اس عو شصکی مقار بی برابری شرط ا 


ا ہڑی۔ ۱ 


۱ 1" مرن اودد بن خر بد نے دانے کے درمیان شی نہ موہ پیش رط اک | 
لے پا گی ہے تا کرد بین فروضش تک نے کے ذر می ہکوئی مد ون کے یش نکوائس پہ 


یئ 0 





اناہب 
”نج الد ینامعن خی رن علیہ الد گی" ,"0۶ 
لف ردا یل ہیںء چنا خچ علا ند دی رح اش علیف رات ہیں : 
الم ان الاستبدال بیع لمن عليه دینء فأما بیعه لغیرہء ۔ 
کمن لە علی انسان مائةء فاشتری من آخر عبدًا بعلک 
المائة فلایصح علی الأظھرء لعدم القدرۃ علی 
الەسلیمء وعلی الٹانی : یصح بشرط ان یقبض مشعری - 
الدین ممن عليہء و ان یقبض بائع الدین العوض فی 
المجلسءفان تفرقا قبل قبض احدھمابطل العقدء قلت 
الأظھر الصحة رم 
یی ج ٹس پر ین ہے اس سے دب کے کسی چک اد کر نان کے | ۱ 
عم میں ہے من خی رون سے دی نکی ت کرناء شا یٹک دمرے پا 
ارہ چا ادا ے یک ا 6ھ 


ا۱ 
۱ 
ل 
۱ 
۱ 
ل 
۱ 
۱ 
1 
۱ 
ل 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
1 
۱ 
ل 
۲ 
۱ 
١‏ 





۱ 
امام لفدکی رعمت اشعلیفرماتے ہیں : ۱ 
أسا اذا باع الدین من غیر من عليهء مل ان کان لە علی زید ! 
عشرۃ8دراھمء فاشتری من عمروثوبًا بتلک العشرةء أو قال ُ 
العسرو : بعتک العشرۃ التی فی ذمة زید لی بٹوربک ۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
1 
۱ 
ا 
۷ 
٦‏ 
ٰ 


ھذاء فاشتراہ عمروء فالمذھب انە لا یجوزء لأنه غیر 

قادرعلی تسلیمہء ولیہ قول آعر:انه یجوز علی حسنب 

مایجوز ممن علیہء فعلی ھذا یشترط ان یقبض مشتری 

الدین ممن علیهء و بائعہ یقبض العوض فی المجلسء 

حعی لو تفرقا قبل قبض احدھما بطل ۔ رہ 

ین اگمردی نکی جع ون کے علاد کی ددسرے س کی :لا ز یھ کے ڈے ۱ 
یں دہ مکاد بین تھاء دای نے دش درم دین کون عھمرد ےکپ ار لیا ء یادائن نے 


جا یں یڑل دداس دی نکیاتلیم پرقا درا ......اس عتقد کے پارے می دوسرا 
ا قول بی ےجس پردین دا سکودی نک تق کے جائ ہونے کے مطابق میک بھی 
۱ جائز ےء بشرطیلہ دی نکامشتزی مد یون سے دن بصو لک رکاش میں چدکر نے٠‏ 


عون ۳پ جج دکرنے سے پییلہ جداہو ےن عقدبائل ہو جائنگا۔ 





إ](١)‏ التھذیب للبغوی؛ حلد:٣ ٠‏ صفحه: 1١٤‏ 


شرح الم مہذدب بی بھی ابی طر کے الفاظآے ہیں : 

فسا بیعه لغیرہء کمن لە علی رجل مائةہ فاشتری من 

آخر عیڈا بتحلک المائةء ففی صحتہ قولان مشھوران : 

اصجھےاء لا یصح لعدم القدرۃ علی التسلیمء و الغائیْ - 

یصےء بشرط ان یقبض مشتری اللدین الدین ممن 

ھوعلیہ و ان یقبض بائع الدین العرض فی المجلسء 

فان تفرقا قبل قبض احدھما بطل العقّد . رم 

چہا کک خیرم ون سے ت رن ےکا معابلہ ہے ء یس ملا اننس سے ا ۱ 
دوسرے کے ذے سوددہم ےہ ائ لنٹ نے ان سو ددم ک لو سی دوصرے | ۱ 
سے ایک خلا مخ لاہ ال عق کے ہو نے نہجونے کے بارے میں دوقول | 
۱ لاو تی وی وت 


۱ 
ل‎ 
ل‎ 
1 
٦ 
1 
١ 
1 
۱ 
۱ 
٦ 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 





و ہیع الدین لغیر مُن عليه باطل فی الأظھر بأن اشتری 
عبد زید بمائة لە علی عمرو ء )١(‏ 
َ9 


ڑ پرالنسوردرا جهم کون ایک لام خر بل لے چوسودرا پھمکھردپرد ینا 


ن0 


کو کت 


وو 
وھل یجوز من غیرہ؟فیه وجھانء أحدھما یجوزہ لأن 
مساجاز بییعہ ممن علیہ جاز بیعہ من غیرہء کالودیعةء و 
الشانی : لا یجبوزء لأئه لا یقدر علی تسلیمہ اليهء لأنه 
رسما منعہ او چحدہء و ڈلک غرر لاحاجة یہ اليهء فلم 
یجز و الأول اُظھرء لأن الظاھر انه یقدر علی تسلیمه 
اليهء من غیر منع ولا جحود, () 
کیا خی ند بین سے دی نکی تا جاتز ہے؟ اس میس دو روائیں ہیںء آیے 
رایت تو جےکہ پیک جات ہے ءال ل ےک جب دی نک ئا ممن عليه الین سے 















ردایت ہہ ےکہ کی چائنٹیں ءا مل کہ دائن ا لکا سپ رد پقادرٹیل ٢اس‏ | 
۱ سیت اجکمونادا و ۓ ا نون 
١‏ 





ا ےس رکا وھ سا 
و صرح فی اصل الروضة کا لہغوی باشتراط قبض 
العوضین فی المجلسء وھٰذا هو المعتمدء و ان قال 
المطلب: موس اس وی ا +00 












شواح ن ےک یکاوں می و رکرنے سے بیظاہ ہوا ےکران کےاکٹعلا ءا/یسع ۱ 
']الدین من غیر سن عليه الدین“ کے مطات عدیم جوا زکی طرف می ہیں +اورتھ پا 
حعات جوا زکی طرف مھ ہیں انہوں ن ےبھ یگیل عق میں قب کر ن ےکی شرط 








×× مغنی المحتاج ء جلد:٢‏ ء صفحہ:۷۱ء ہے 2دسس 
ہ اؤگرفرایا ےء حلد:؛ ءصفحہ: ۹۰ 










دوسرےححضرات نے لگائی ہے ء با ا کے تو ل شال شا رکیا جا گا۔ 
نح لحضرات نے منربجہ پالا دوفو ں تو لوں کے ورمیا یکرت ہو ۓے ۱ 
فر ماک جع حرات نےگاس عقدرم مین پہ کر ن ےکی ش رم پگائی 






ہے ا کاپ 


۱ دی نکی تب سے تلق نی ایام سے پٹ کر نے کے بعداب چم الن'مالی 
١ا‏ حاریات“ گیطر فآ تے ہیں جومو جودومنڈیوں میس راک ہیں ءاودا نکاشر 
عم میا نک میں گے۔۔ان' مال دستاوبزات' می لکیپنیوں ک نیرز اور افنڑ بھی 
ال ہیں ءج نون نے ای جن مو جو دکیشکل اختیا رک کی ہے ؛ جوکیش نیس ہیں 
بیدوفول' ما لی دتاوببزات ‏ ہمارکی ال کٹ کے وضو سے نمارربع ہیں ءال 
ا لم ےکہبیرددفوں دستاو یز ات فرش اورد نیش بین گت ء اور ہم ان دوفو ںکاش ری م 
ا دوسرے مقالات شی بیا نک گے ہیں اود اس یٹ مس جن می تاد یا ت کا 
شرگ یم میا نکر جات ہیں ء دہ دتاویزات یں جوحائل دستتاو ہز کے لئ ان ا 















۱ 












1 













۱ دہتاو یز کے جار کر نے وا نے پرد بین او رت رخ شلکیشکل اغفتیارکر لیے ہیں ۔دستاد جا 
رو ہو یتموں یں | 





بے ٹار امن اظا7 ہونے کے پادجودان دستاد یز ا تکو 






اعتراف کے لئے ہو سس کت 
ا تر کے کی ہے اوروقت معلوم پ دید ون ہنم اداکہ ن ےکا پا ند ہے ءعام لور پہ 
ا انز عوام کے ساےن ٹیک نے کے لئ جادگی نے جاتے ہیں ہت اک یدام 
ائل'با نز پت یر شدودث اداکر کے یی ایز واص٥‏ لک ریس :ینس کے تج می بے 
: عواع' انز“ جار یکر نے وانے کے اس وقم گے تقر خواو جن جاتٹیں جے۔ 
' یپ طز یع اوقات'' ارت ی شراکت دا رکپزیاں “یا ”طض یکبزیاں “ا 
ا وقت جارف یکر ہیںء جب ا نکپو کرس ضصو کیبل سے لے بد یم 






ا آتے جوا نکی ںکوا نکی مور عو رقرض کے در یی ای ںیا 
بانڈز عوام پر کرت ہیںی۔ ۱ 
٘ لت اوقات یے 'باظ' حکوس کی طرف سے جاریی کے جاتے ہیل 








۱ ہوئی ہے چنا ککومتکوام ےرس لیقی ے۔ 
ان طز“ کک جاریا کت نع 2 کا 














۱ پان ز پرایک سودل رو ےعا بک وج ای ے-۔ ۱ 
اک دسرنضم کے' باب تھی ہوتے ہیںء ج وححوم نکی طرف ے 

بای سے جاتے ہیںءادرعام عطور پر ٹیگوں اور مالیائی ادارو کو برا فروشت 
ایی سے جاتے ہیں ءج نک ظربیڈری با کہاجا تا ہے ان با کو جار یمر نے 
کے دی مقاصد ہو تے ہیں جو دوسرے س رکا دی بان ز کے جار یکر نے کے منقاصد 
ہو تے ہیں مصرف اتا فرقی ہوتا ےکہ یہ با زفروشت کے لے ٹیگو ںکوپیی سے 
جاتے ہیں تک پیک ان با زگ یلا یک اد پخر دی ؛لذاجن باذک بت | 
لا ایک زارد ےہول ی ہے نا سک حرت پوریی ہد نے پکومت پلاز تا 










,ُُٔ 










مس سس کو 2 
آاۓگ و رو و 


...ےت .۔ 
ا ون گر ہم ہیف رف کم ںعلومت یہ پان رکف کے فی رقر شر یک جیاد پا 
٠‏ جار یکر ے کیا اس صوزت می ان باظ ڑگ ئن جا ز ہوگ؟ اس صورت میں | 
ہا بھی دہی اختلاف ساس ےآ ےگا جو" لد بین کے جوا کے پارے ۴ ا 
اذہ بیان مم گر چکا ےہ دہ ےکہاحاف ؛ اللہ ادرائل ا ہر کے نز دک بہت | 
ا ملا با من ایطر بثا کخاوانب ہابت می بوٹتاج خ.| 1 






























۱ اتال ےک واقُ مل ہے اکژمت' بیع الدین من غیر من عليد الدین “ 
کے نا جائز ہونے می احناف اورحابلہ کےسا جح ہیں یا اس لن ےک شون نے۱ 
کے جائز ہونے کے لن لس کےانددو بین ہشکر ن کش رط لگائی ہے جیما 
کہم نے یت یا نکیاء اور بیشرط اکا س ےک ائن' پان 2“ کی تج یس انس کا 
ول وذ ر ہے ءلپراان بن زکی ئن ان کے نز دریک جا میں _ 

اں !ہک الع عفرات کے نز د یک چئز ہے جن حعخرات نے دی نک تق | 
۱ ماس کےاندرد بین پچ ق(ضرکر ن ےکی ش رطڈکیس لکیہ ہے :لہنر اگ ران سندا تک تن | 


3 












تہ دک زفقدکی تی نف ےکر ن ےکی صورت میں و ”ئگ صرفک 'ہوگی ہاور ا 






١‏ ”انز کی ئ وشن حاللی کے ذر یہ جا تقر ارد ید تگو اک ہم نے فقدکی ا 
قد کے ما تن ری ےکر ن کو جا تما قرادد ید یاء جب ففقہ ی نکی ئگ کے جواڑ کے لئے 
6ت تہ اوران ٹریژری باڈزااٹش 












رت مت 
ا ساتھران ش ئک کے ات جائز سے جوش اط ہم نے ان کے رہب کب کرت | 












کو حا ہجو ۱ 
١‏ ےر لس وش و سن ۱ 

















۱ 
1 


جح ھ 
کا 90ھ0۳8( ٌ اک ہد وواو کت 


۱ 













١‏ ذملازم ےءاور ال ئل آف اگ کا عائل ہے دو لن اوقجات ائس 
یلیکا مکوتار جن نے سے پیل حاص لکرن چاہتا ہے اہروہ سی کو 
ٰ ٰ کیٹ کر ان ےکی مار کا اننظارنجی لکرتاہ رہ بائح وہل تیر ےھ یکواس ئل پہ 
رجش مد ے/ قبت پفر دض تکرد یا ہے :ایم لک ڑ سا وف گآ ف :لا 
۱ کھاجا ۱ ہے' اٹاک ٹن“ کا رق ہکار می ہ ےکہڈسکا نپ کک مقدا رٹک 
١‏ ٘ رسک 1 زیت ےیگ ےکی کران ارت ککا ار نتر 









۱ کی ۰ تی رت زیادہ ہوا ڈسکا و تل کک مقدار ا 


۸۷ تبىیھئ "*"* سح 1 


مرن ی۸ وچوس 
مال یا یقف شے ذمہ دنب بوہعف ھی رت علیہ نے درقار یل ای 


ٰ و افتٰی المصنف (ای صاحب تنویر الابصار) ببطلان بیع 
الجامکیة لما فیە فی الاشباہ سے رت کر 
المدیرون. 
مصزف رجمت اللرعلی شی صاحبتو الا بصار نے جا ساس 





عبارۃ المصنف فی فتاواہ : ستل عن بیع الجامکیة ء وھو 

ان یکون لرجل جامکیة فی بیت المال ء ویحتاج الی 

دراھم معجلة قبل ان تخرج الجامکیةء فیقول لە رجل : 

یعنی جامکیعک التی قدرھا کذا بکذاء أنقص من حقه 

فی الجامکیةء فیقول لە : بعک فھل البیع المذ کور 

صحیح ام لا؟ لکوب بیع الدین بنقدء اجاب : اڈا باع 

الدین من غیر من هو عليه کما ذ کو لا یصح . 

قال مولانافی فرائدم : و بیع الدیان لا یجوزء ول باعة: 
ا ر- ۱ 


أإ(١)‏ ردالمعتار ء جلد٤٤ ٠‏ صفحہ: ٦١۸‏ مطلب فی الحامکیة 





کشاف التفا یں امام ہو تی رم انٹرعلیفماتے ہی ںکہ : 

ولایصح بیع العطاء قبل قبضہءلان العطاء مغیب؛ فیکون 

من بینع الضررء و هو ان العطاء قسطہ فی الدیوانء ولا 

یصح بیع رقعة بہ؛ ای بالعطاءء لان المقصود بیع العطاء 

لا ھی, (۱)ء 

نی ولیک تع قحضہ سے پل جائ یں :اس ل ۓےکہ قحضہ سے سے دو عطیہ ا 


1 بب ےءاورٹا عو ےا می" ٹرش | ۱ 





أإ(١)‏ کشاف القناع للبھوٹی ء جلد: ۴ ء صفحه ۱٥١:‏ 


بخلاف الجامکیہ فان الملک محصل فیھا لمن حصل له 

شرط الواقفء فلاجرم صح اأخذ العوض بھا و عتھا .رم 

کلف چا کی راس مکی ت کم کال نیس یواتف 
کی ش رم جرد ہے ؛لہذااس می لکوگی شح کن سکہاس کے بد نے می سکوگی یش 
اورا لکوسی یز کےیگوفش شی د ینا ء دونوں درست ہیں- 


ساتح شروط ‏ ےکردہ گن خلا یٹس کے سا تق ہوہ اور ہل مگٹس کے ساتھ ہو ےکا 
ا صورت یس برابرکی اور مساوات ضرورکی ہے :یا ک۔امام صسوثی کی عبارت م۸ 
۴ ا سکیصراح تگزرگی_ 

جہاں کک شوان تلق ہے حا خ بین شافیہ نے جیا نکیا کہ جا کیہ 
ے 2 کے 2 2 و پردار ہونا سا سےا 


لس رت ۱ 
ومن ذلک الجوامک المقرر فیھاء فیجوز لمن لە شی 


ا )١(‏ مواھب الہ یل تلحطابِ ےت ۲٤۹ص!ا۹؟۲۲‏ اہی 
فی اس 










من ڈلک وھو مستحق لے بان لا یکون لەمایقوم 
بکفایعه من غیر جھة بیت المال النزول عنه و یصیر 
الحال فی تقریر من أسقط حقہ لەء م وکولا الی نظر من 
لہ ولایة العقریر فيه کالباشاء فیقرر من رای المصلحة 
فی تقریرہ من المفروغ لە او غیرہ . )١۱(‏ 
۱ لین مندرجہ پا عبارت ے علا مرش کسی کا مقص ات لآف اکن کا ا 
۱ کی اجازت د ینا یما پانیمقررودیذہ سے دست بردار کی اجازت دیناأئلء ٣‏ 
ٰ ان کا متقصرد یہ ےک اگرکس نی کوہر اہ یت المال ےکوئی علی مت ہو تا نل 
کے لے جات ہ ےک دددوسر ےن کے تن میں اس خععلییہ سے بی کل رست 
"ا بردارہوجاۓءاورال دست بردارری کا معاوضہ اٹل سے وصو لکر لب جن 
دوس مس جس کےن میں برست بردار ہواے :درف پپلاکئش کے وست 
برداری کے نلج ٹیش اس عطل ہکا اشن یں ہوگاہ بل دست بردار یکا پاندہ يي +وگا 
کہ پیش کی عزانت اس علیہ کے بارے می ٹم ہوجال ےگا مر یہ متا لہ ال | 
نس کے یردہوچ ےمج ٹیس کے پاس عطیہ جار یکر ن کا اخقیار ہوگاء اب | 











۱ 
۱ 
ٍ 
۱ 
۱ 
: 
۱ 
1 
۱ 
1 
۱ 
۱ 


















۱ صاحب انقیافٹش ا نکی یی اورکیشی نکردے:شوان کے نزدیک وظائف ۱ 












: ہیل ہم نے او پر بیا نکیا ءا لکا خلاصہ یہ ہ ےک احاف ادرضابلہ کے 
۱ نز ریک' ئل 1ف )پک “کی تع اصلا جا زی ۔ یہاں ک کک مسادییشن کے 







لس مق عوضین پ تو دکر ےکوشر یق رای رت ءان کن دی ک''تل1ف | 
لت کی تب اس شرط کے ساد جائز ‏ ےکیشن* بل کی رت رٹ کے برایرہوء مکل ےکا 


1 


1 
1 
۱ 


8 سج 


رضم )الأوراق الجاریة غیر جائز شرقاء لاند 
یژول الی وہا النسیئة المحرم۔ رم 

”زار میس چاری اورا قک کی ش رما انیس ء انس لل ےکر ہا 
۱ موی 












ج2 انار ن ےک اک 


ائ 


”قریض کی تع دشراء جا زنییس ,لین وین جو 
مب لکرنے کے نیج میں وجود ی سآ جائے راس دن 









ا ا ا وق ا عقرات . مع 


۱ ےئ ا ران ری اتا 
ےسب واجب ہو یئ کو فرقی بات نیس رتا ء اود یلق دسامان کے تام مقام | 
نی اس طور رکہ اس نما فان کا پچ مہ پرلوٹا نین ہو, بللہ پأقة دائس فروشت شد: ا 
ٰ ماما نک عو ہے ج لک ای طور پرا سط نل ہد ہی سےک راب انل سے ا 
رجو نہیں ہوسکتاءلپزا یلک نٹ کہ ان نتر پہہاان کے اعکام جاری ہوگنلء ُ 
اور رق پردوتا قد تواضا کی سابان کےیشن کےطور سر حاصل ہوں : سامان پا 
























دو ہت آف ا ہکن کا حائل انس سامان إ 
کا 7ع سن 
مج پپھی دوسامان عامس لکرسماہے۔ ۱ 
ثالیُا: :کا جخزا کی پش کرد ند رجہ الاو نس سےاجی ممال | 
ہےء و وأ تر تج ب دہ عمرزنشی تھا یتما اعدیشٹےگ/ہ : 
و ابیع باندراھم و آخذالدنائیزء آخذ طذہ من ھذہء و 
اعطی مذہ من هذہ ۔ قائیت التب عنلی الله عليه وسلم 
وو فی بت حفصةء فقبلت یا زسول الله :رویدک 
اُسعلک: انی أبیع بالبقیعء؛ ء فابیٔع بالدنائیر و آخحل 
الدراهمء و‌ ابیع بالدراھم و آخحل الدٹائیرء اعلامدہ من 
وو رہ سو وہ 






۱ 
۱ 
ٍ 
۱ 
١ 
۲ 
۱ 
١ 






پینکما شئی . ()( ٠‏ ا 
ححضرتعد اللہ بین عمرزشی اث تا ا فرماتے ہیں می ''اقع ٠“‏ میں 
اوٹف چا کرتا ھاء و میں دنانیر کے ذر یہن کرتاء اود درا ہم وصو لکر پت :بی 
درابھم کے ذر بیرق اکرتاء اورد ینار وصو لکر یا ءلش دنانیر کے بد نے درا ہم اور ا 
درا حم کے بد لے دن نر وصو للکرتا اوردبتا_ می تضور ری “لی الرعلی نم 71 
آغدمت ۴ی سآ با ءآپ اس وقت خنطرت حفصہ ری امتعالٰ خنہا کےگ رپ 2 


0 


کک یت ےک اگ رکا ایک ری نز و٠‏ 


اہ دہ کتاب الو ع٭ 'خذیث ر٤ ٣۴٥‏ ء جلد:٣؛‏ صفحه سی 
اذا لفظہہ وأحرجہ الترمذی فی البیو خ باب ماجِاء فی الضرفء حدیث نمبر:٤١٢۱‏ 
۱و و ٹا و صفحه: تمہ و سوہ چجھ سوا 
















ىہ با ت ئن ین سکہ مکودہ معاملہ مم لمع اوٹٹ ہیں ہ اورمشتزىيٗ کے مہ 
اس بی کے نٹج میس ملا ”ورام و اجب ہوۓ ہگو دو درا مشتزی کے ذ مہ 
”ین ہو سے :اب شتزی ہہ چابتا ہ ےکدہ ائسں' د بین “کو درا ہم سے دینا رگا 
طرف جب لکردے ,و اس کے لئے حضوراق لی ابش علیہ دملم نے ایک ش نے | 












ٍ 










۱ ات جوشرائط نج صرف کے جواز کے لے لگاکی جاٹی ہیں-۔ 

بیلگیا د یمنا چا ےک منددجہ بالا محعارصرف پا اورمشت کی کے درمیان 
یآ اہ درمیان ہیں کسی تیر ےیلٹف اوت یکل دف میں تھا ۔آ سان صورت نے | 
بھی کہ کہد یا جات اکہان دووں نے سابق ہت کو( جھددام کے ذر بی ہوئی ۱ 
تی )تن کردیاءاوردوسراجد تقد ینار فیاد پرکرلیا۔اس لئے ادا شی ےون 
کے بھا ٤‏ کی شر طکی ضرورت ندخی ءاور نیمگاس عقد میں تقا بن لکش رطک ضرورت 
رہی یکن تضوراقری یس٥لی‏ ال علیہ لم نے ا یکڑ گی صرف ‏ قراردیاءی اکن 'ر با" 










































کپ و ہس کے زم یا کے ا ضراتر| 
1 






۱ ایی ود ے اتبرال ۷او م۲۷ “او'ر 'ختر جر یا 
ا سام شال تکودہ رکردےگا۔ 
ُ (۲) بن حفرات میس سےجنض نے مالکیہ او رض نے شوانحج کے | 
ملک سے اتد لا کیا ےک ما لکیہ اورم لاح 'بییع الدین من ھوغیر | 
سو عسليه کا جائزتراردیا ےءاوراننہوں نے لفن الد بی سے استند وا کیا 
۱ ہے اود ےکا ےک جب ند بن گی ئن جائڑے و ”لق ''اس با تکا تال 
ےک عاق ین ضشن پر غکرنے پر انا قکرییں :اشن پا جائ ہوگی ءلپڑا 
دی نکی تی دی نکی رم ے ے٢‏ یا ڑگ اگ رن اشن پرراشی ہیں 
ان تفرا کی ہے لی ل بی رل سے زیاد ہکردر ہے1 7 کہ جب سی ۱ 
ا نزک تق کے جاز کے بارے می سکہا جا جا ہہ ےت بی جواز ان تما ما زی شر ائط کے پا ۱ 
ٰ ساتھومش ردط ہوتا ہے جوش را ئا اس نکی ا کے لے لگا یکئی ہیں :ملا جب ہم ىہ ا 
کیچ ہی ںکہسو ن کی تی جئز ہے ہے ا کا مطلب پیکیس ہوت کون ےکیاسونے | 
ےئ کر نکی صورت مم ںی زیادتی کے سا تج جا ہے۔ بگ مقصرد ہہ ہوتا سے | 
۲ کہ بت ان تما مشروطامعترہ کے ساتھ جات سے جو رائط اس کے جواز کے لے ح.. 
















1 










راو بے کے مادلہ یس ان تما ش ران کو لا زی قراردیا سے جوا موالی ر یو ہہ می ئا کے 
جائزہونے کے لئ ضروری ہیں۔ ۱ 1 
(۳) یض اوقاتان می ےکن حضرات " 














ارد وت ہے سے ما سا 
و تراردیاہے۔ انہر ت مدان ماس زڑی بای ءز| 


/ تَ چو وت وو تےادران ۱ 










6 پا حا کی مھ 00ہ مھ کے مد سا 
آرہ السٹن الکبری للببھقیء ج٦٦ء‏ ص :۸ء کتاب الببو ہے تا . 
ا فتہاء سے برا جب اورا کے ولا یی مقالا تج :ا ۰ ص۱۰۸ زرٹیے۔ 

امو مؤوطا امام مالكء ج:١ء‏ ص:٦‏ ۰ء مصنف عبد الرزاق؛ ج:۸ء ص: ۶٣١۔۸۷۲‏ 
''موطا امام محمدء ج:١ءص۳۳۲:۱‏ ۰ ۷۱۰ ی۱۷ 
لت کنز العمالء ج:۲ء ص۰٥۲۳ء‏ اعلاء السمٹن؛ ح 










چا ےک مکردے یکنج ماف نے اس دی کون کے خر دا ہگو اس نے ۱ 


ے۴ 


ایل''لفور ہیودا جرد بن کے تی :لایر دک لے 


متخقطور پرمنظورکی ہے جومندرجرز بل ے : 
الحطیطة من الدین المؤجلء لأجل تعجیلہہ سواء کانت _ 
بطلب الدائن أو المدیون (ضع و تعجیل) جائزۃ شرعًاء 
لاشدخل فی الربا بالمحرمء اذا لم تکن بناء علی اتفاق “ 
مسبقء ومسادامت العلاقة بین الدائن و المدیون ثنائیةء 
فاذا دحل بینھما طرف ثالٹ لم تجزء لأتھا تاخذعندئلِ 
حکم الأوراق التجاریة .رم 
ام و ےپ چس 


١‏ لے شیع اید ادا یں ص92۳ 
ابی بنیاد پ تہ ہہ اور جب کک ہے معال دائٗیٰ اور ہین ےے درمیان داز 
۱ دن اگراس موابل میں لٹ 'دائل ہو جا ےگا ت متا ہنا ات ہو جا ۓگا 


ارہ قرار داد قببر:٦ ۷/۲/٦‏ اسلامی فقه اکیلمی۔المددالس ا۲۱۷/۲ فقرہ نمبرا۔ 










ْ وا کی یاد یڑ نع لآ ج ت 
اب تک بم نے خیل کی شی کٹوتی کاعم جیا نکیا دوگ پ9 
الد کرت مویہ ھا عم 










إ مطابق می حوالکاطر بیشدے۔ 
بہرعال !اس اط ے' یلک یکٹوت یکر نے وال*٤شنفیس‏ جورقم ال یل" 
ہکودےد ہا ہے دہ در اصل اس شرط پہ ال ںکوقرشش دمےد پا ےةکہ دہ اس رق ے ا 
ایدو کا'ع ار اپنے مد یو نکی طرفکردےگا * ا ہر ےکر صرح سددے؛ 
'اں لۓگ/''وال 0ل 000ر 













ہونے والی رقم رخ شا رق سے زیادہ ہوگی ء اور یز یادثی ”اج کے متقائل میں 

ہوگیء یی ۷ر پاالنیکی''شل سے ے۔ 

٢ ١ 

اق لی سک ول کے 

گمذشتہ پٹ سے بے بات ساس ےگ کہ ہردہ!مالیاتی دتاوی''جھ اس 
دنتاو کو جار یکر نے وائے کے ذ مہ دبع کے ہون ےکی امرگ یکر ےہ ایہے ا 

2 1 

وہ وہ سو ا 

١ 




















ٰ عق ہے ت.ت۔ 






جوانے کےط ری ے اکا ادلہ جات ہے۔جکا مطلب می کر 'بانڈ ہول اور 
۱ مر لے رارق تر بقا ہناد گر 





جو جم ین یر والم سیشرگی ام جار ہوں گے۔ 
1 یہ با تنف یی سکہان'دستاد یز ات کا لین دن ال نکی ا ہرک مت کے 
ا بجت مرو ا اک چو ےہ 







۱ کے اد لے کے للع اییا' اٹاک یہک“ و جود یش لابا جاۓ جوش رجا بل قبول . 
ہو دوس یانخوں می یو ںکہاجاسکنا ےک کیا با ا وع لف سجن“ کے 


الک فی یوق کول 


جہاں تک بل ہف اہک یکٹوتی کاتھلق ہہ اس مقصدر کے تصول 


۱ 
ا رکاریکروں سے اس نے دوسا مان تیارکروایا سے :ا نکورنم کی ادانش یکر بے 


کی جلد وصولیالیکی ضرورتِ ان ماجرو ںکو یل آ نی ہے جو اپنا سامان دوسرے 

مالک میں تا بل اعتادذر لہ سے ام پور کر ت ہیں ءا نکوزیادوضرورت ہل 

ا ہے چنا ایت جراسل' مل کو نےکر یک کے پا جات ہیں ءتاکدہ یک 
اس ' ال یرک ت یکر کےاور یل شن درج شدہ رآ میس سے پھھگ کر کے باقی رم 

ا نراراروے۔ ) 





مرلیں, چوئہ باہرلک سے جوآرڈرتاجروں کے پا لآاے؛ وین ہے اور 
فرلقین کے ورمیان جو 2ر یٹ ہواے ‏ ووچھی معلوم ہے اورسا ما نکینے پر جھ 


والا نأ لقن کے قریب سے ءلپذا پیک مشا رک کی ذیاد بہ اس جج رکومطلو برق 
۱ دیرےء اور اس محالے میں رع ہوگاء اسغع کے تختاسب حص ہکا مطالہ 


اور لئ“ جار یر نے دا ل ےکی طرف رت کی وصولیا لی کے لج ''حوال*قول 
کر ےہ ول ئل کے متقائل سامان ہے اس لئ اس می سکوگی حرج نئیس ہے پا 





۱ 


َ" تیسرا طریقہ ىہ ےکہ بییک اور ”حا ملا“ ای رر 


ا کو نا وکیل بارےکہ جب ا یلیک وکی شکرانے کی جا رن آجاۓے 3| 


۱ ما ءاورایک پاادہ برقم وصو لکر نکی اجرت کےعود پر رکا لےگا۔ 
۱ الہ مندرج پالاطر یق کے جواز کے لئے مندرجہ ذ پل تن شرا ئا کا 


. ڑوت ےس ہہ وت امت | 












میں فرص یشرط ہو۔ 
0۷ ي ۶۰ 









پر تر ".۔۔. 


تادل”'ص یں _.َ و ا”مضاربت' مت 
چا یکر میں اور 'ضصکوک ہولنڈر' ھپنی کے ساتھ ا کی تمارتی سرکرمیوں میں 
شیک ہو گے اودتپارتی سرک رمیوں کے نتتج ی سکان یکو جولنع ہوگا ”کوک ہولژر* 
ووٹٹع لے شدہ قاسب ےنلی مکیا جات ۓےگاء چونکہ ”ضا وک 'کپنی کے 
موجودواماٹوں میمش تکرح ک نما من دک یکر تے ہیں (اسلا می فقہ اکیڑی کےفزی 
کے مطاب نک ی کے اما مو جودانشیا مکی صورت لکل س مار کاریی کےگم ازم 
1 5196 فصد ہہونے ایس ان ص کوک کا امٹاک مارکہ شی حادلہ برک | 
۱ قبت پر جائز ہوگا جس رمضتری اور پائع ضط ہو چا یں اسل کہ ان'وستاویہٴ* ۱ 



















ت5 َ0“ھِ"ھ" کی نما کت ۱ 


ارم قرار رج * رھادوروہ محلة اسلامی مقه اکیڈمیء العدد الراہم ۲۱٦٢:۳‏ 























مو ہے کے ماج کے مطا بی بیط ربیقہ الف ہو مت ہیں ءا طر نے 
مین ےک ری نمقلف مواتع یش سرما کار یی ضرورت بوء ان یل مندیدو 
اط بیقوں می ںکوئی ایک مر یقہاحقیارکیاجاسکتاے۔ 
ر( صلول الشارک پامضارے۔ 
ا تی گوستوں کے پا س تارنی مو بے اہیے ہوتے ہیں جو بہت (یادہ 
إ| نع بش ہو ہیں پانی اورک یکی سپلا کی شیانٹون س دوس ءڈ اک سرد آدہ 
رخ تک سروںء ملا ر یدےہ یا کر ہا کے ذر یہ ما لکی سپلا گی ایٹر لان 
۱ ریہ ان تار منصوبوں کے _لئے اک رکوس کوسرما کار یک ضرورت ہول 
”لوک الضار ہہ اور مشادکر'' جار یبر نے کے ذر بعد میا کار یلکن ہے 
ا مندرج پالا اداروں یں ے ہرادار وی 'ض کوک عوام کے سا سے می کہ ے۱ اور ا 
پھ ررش سے ؛ن'اصکوک“ سے عو رقم دصول ہدہ ٹس تھا تی سرگریی میں 
اس ادارہ کےسا تدش یک بن جا ےگا ءاورو ننس حصہہشا عکیضہدت ےن کا 
إ| خن ہوگا۔ جوککلہ ری ”تصکوک' اس ادارہکی موجودہ اشیاء بی حصہ مشار کا 
مارگ یکر تے ہیںءاس لگے'اسناک اشک ہی ان'تضصک وک “الین بین جا نز 
ہوگاء اور رسد اورطل کی یاد پران' ”صلول“ گا قوت تین ہوا ےگا ۶ا | ۱ 
رات دارپنوں کے * شیٹرز ا کی قجت ضتین ہود انی ے۔ 


[(۶) صک وک تاج 
وم تکوا دو ںک ای رض ردرت ولا ےش ناکرا ید 



































ا٢ی‏ 7 و ما 
ر۳) تھی مالیاپی فنڑ 

و ا رن پوس ا 
ہوتےء یا اتق اکم ففع دی وانے ہوتے می کہ و وفع لوگو ںکو اس میس ش رکم تک ا 
فبت ول نے کے لے کان نہیں ہوتا سح افوا عک ومک مکر نا لی م راتخم 
ا کھ ناء ا پیک یتال ات مکنا یادوسری ای عمار٘ی نات جع کے ہیں ہیں ء ای 
منموبوں میں شرکت' یضار بت '' کی نیا رس مابیکا یفن نکئیل۔ 

ای ےنس وبوں یں س مار یکقاری کے لے خائص ‏ ھلونشی س مارکا ری فن کی 
۱ اد ڈای جائۓء اور یفن عام لوگوں کے اشتراک سے قائ کیا جا اور ۱ 












عکومت عام لوگوں کے لئ ”'صلوب'' جار کرے جدان لوگو ںکی اس فنڑ میں 
شالت داری کا ٠وت‏ ہو۔ پھر ی فنڑ*'علومت کے اسم کے منموبوں میں | 


ا 


۱ ا رم ا ادن ادوس 





















اق لی رد ار ٹا بد وا مس وسر 





۱ بد ویو ھن 0 
١‏ مناس نف بھی حاصل ہہوجاۓ ۰ اورمندررجہ پالاحنف فکاصول کے نیج میں“ فنڑ کہ 
جلأفع حائل وہ وولأع اس فنڈ کے وک ہولر رز کے درمیا نی مکردیاجاۓ- 
١‏ اورا؟٭ فنڈ کےتماحم موا لات می اس با تک رعا یت رگا جا ۓکہاک | ۱ 
”فنڑ'' کے مھوگی معاملات کے تا سب سے مرا کہ کے معا ولا ت م49۹ پمیر ے إ 
زبادونہہوں اک اس 'فڑ'' کی مللیو ںک بای مقز ا 'اعان' 'اوراشیا رکشل ا 
شی ہوںء اور اس صصورت ٹیل اس فتڑ ف0 فن“ کی موجودات 












ے ےہر پ6 حا و میں موہ 2.2 
إ 


مم 


ےت 

چوک ان' خی رسودی قرض دی والوں ن علومستکو ا بیقر دے ہیں لا 
ا نس سےکیوم کیپ ضرور ات پوری ہوگی ہیں اس لے ےحکوم تک چا ہی ےکہ | 
ان بر ےپ یس معافکردرے .بلح کیو ںکی مقدا رم کیکردے سے | 















ِ یلوس تک ضرورت پور یکر نے کے لئے النالوکوں نے اپ ڈگ داری پر یک ۱ 
ے !زان لوگوں ےک کی ای مقذا رکا مطالیہ کیا جاے جن ی مقدرا رکا مطالب. | 
ان دم ےلوکوں م ےکی جاتا ہےج نون نے مطاظا یذ مدداری پورگ ہیں گا۔ 


الله سہحانہ و تعالی اعلمء ر لە الحمد اوّلا و آخزا 





.0ئ 
ول ات کی 
مر یزار سے 


٭ ! 


770 
21 


7 





راک الام کی طرف سے رت فا 
ین خی را سلا یما تک میس مراکز اسلا مکی طرف 
سے سلمان خواشن کے نا ٹن اکر ےکم ٠<‏ 


(۳٣( 


مر اقالہ 


حعفرت ول نا لی علائنی صاحب من مالعا ی 


تمہ 


رکپرایٹرککن 


میمن اسلامک۔ پبلشرز 





(۴) مراکزاسلا مکی طرف ےت فا ۱ 
بنا لیصخرت دالا دہ ے''فسخ نکاح المسلمات من قبل 
المراکز الاسلامیة فی بلاد غیر اسلامیة ' کے نوان تگرے 
خر مایاتھاء ییمقالہ ساوکب “یجلا 
عالی میس شال ہو چا ے۔ 





مم لنشین الرتم 


راک اسلا مکی طرف سے رج ١‏ 
یی چ 

خی راسادہگا لک میس م راک اسلامیہ ۱ 
رف ےسلمان خاش ن کےلا ٹ کرنےاگم || 


الحسذ للّه رب العلیمنء والصلوٰة والسلام علی رسوله 

الکریم و علی آلەو اصحابہ اجمعین, و علی کل من 

تبعھم باحسان الی یوم الدین . امَا بعد : 

ہمارے موجودہ دور یس ای غیرمگی ملرانوں کی تعداد بہت زیاددے ا 
خی س۱ل مکما لک یر کٹ پا بے ہیں ەاور جہا ںکوگی قاش می ہوتاء با جدیل۔دہاں | 


چم یہ 


۱ عو بی کا 
و الا ئی مرک ز کے لے جائتے ہ ےکا معاملہ کے لے ا 





۱ ہے ریا یں لے راڈت و 
لن یُجْعلَ الله لِلكافِرِین عَلی الْمُومِيیْن سَبیّا 


)۱٤١١ (النساء؛‎ 


”اور ہرز خردےالشرکافرو ںکویسلمانوں پرفا کی راو'" 


دس ری جا تھا نے 1ر : 
بألهَا الَذِیْن آمَُوْالا تر الكافِرِیٔن اَلیَاءَ 2 تل 
بین این ا تَجْغلوا لِله غلَْكُم سُلطَان متا 


لن "(١۱٤‏ 
سااو 1اا ا ا اک مار 
کیا این او پر ال کاصر الام لیناچائت ہو" 
امام الوگر اص رم ای علیہا لآ یت ک تحت فرماتے ہیں : 
و اقعضت الآیة البھی عن الاستنصار بالکفار والاستعانة 
بھم وال رکون الیھم و الشقة بھمء وھو یدل علی ان 
الکافر لایستحق والولایة علی المسلم بوجه ۰م 


)١(‏ احکام القرآن للحصاص ج٢٢‏ ص:۲۹ طبع لاھور 



















القضاء مخحصال مشعرکة فی صحة الولایة وھی ان 
یکون ذکرّاء حرّاء مسَلمًاء بالاء عاقلاء واحداء فھلذہ 
ستة خصال لا یصح ان یولی القضاء الا من اجتمعت 

. فیە: فاولی من لم تجتمع فیە لم ینعقد لە الولایة . رم 
عبد: قضاءکی دلایت کے لے چندشترک خصال ہیں٤‏ دو پکردہ بمکر :وا 

۱ رک نت کی 





۱ 
۲ 
1 
۱ 
1 
۱ 
۱ 
١ 
إِ‎ 


أ ت 
۱ ےت 
جو شررا الب کم ہے : 

لا یجوز ان یکون القاضی کافرٌاء ولا فاسفًاء ولاعبدًاء 
ولا صغیرا۔ )سے 


پڑ(١)‏ حکاہ عن الحطاب فی مواھب الحلیل ج٦٦‏ مر:۸۷ 
أإ(۲) المحموع شرح المهذب ج٢٢٠‏ ص:٦٦٢۱1‏ 












جائزنٹی ںکہقاش یکاخ ہوہفاس بو:خلام ہدہ نبال ہو- 
علامشرداٹی رت ال علیفر مات ہیں : 
زوشرط القاضی) ای من تصح تولیة للقضاء(مسلم) لأن 
الکافر لیس اھلا للولایةء و نصبه علی مثله مجرد راسة 
لاتقلید و حکم القضاءء ومن ثم لا یلزمون بالتحکم 
عندہ ولا یلزمھم حکمہ الا ان رضوا به . (۱) 
تما یک شرب ےکہ ات ایک ےک ےکا 
لان ہورکیک ارول تال نی جکا رکا ین مرن پرفائکزنے ے | 
ا سکوصرف سرداری اورس برای حاصل ہو جات ۓ گی ء اس سک ےمم اور یی ھک یتقلید | 
لان کے لئے چائز نہ ھوگی+ ای وجہ سے فرغقین کے درمیان تام کے نچھ ش 
٢‏ 







۱ 
۱ 
١ 
ٌ 
۱ 
۱ 
إ‎ 
1 
۱ 
۱ 
۱ 







ٍ 


سیت 










علامہابکن کر امہ دمحمی الشدعلیفر مات یں : 
وا یولی قاض حعی یکون بالًا الا مسلعًا حرًا و عدلا 


فا وی مند ٹل ے : 


ولاتصح رلاہراتتاسی خی سضمع لی العزلی 
شرائط الشھادۃءکذا فی الھدایةءمن الاسلام والتکلیف 
اب کس مت سا ہے رہہ لس سکس سے 


سو رص چو رت ج۰۶١‏ ص١۷٠‏ 





اج نم 


ا ا 

وحاصلہ ان شروط الشھادۃ من الاسلام ر العقل ر 
البلوغ شروط لصحة تولیة و لصحة حکمە بعدھا. "٢)‏ 

خلاص یہ ےکشہاد ۃ کی شرائیاتنی اسلام مل بورغ یسب و لیت قضاء 
کی و ہو سد اوہ 


را 2 کے ا 
: و40 وھ" کس اب ُ ً ا ٦‏ 


ٰ جو ھت 

آ دا اوال 

۱ دوسا سال یہ ےک کیا ی س۱ل مالک میں' 'اسلائی ماکز کے لے می 
لیے ار یت سس شس شس کے تسکش شش 


وسر ج:٣‏ ص۳۰۷۰ 





ارت 
۱ ۱ 


۱ ری ےت ات 2 
۱ ۰ 
عل ان تیچوں راہب می مو جودکیل ۔ ان چاروں اہب مل سےصرف ایک 


1 


۱ 
رہب ایا ہے ٹس می اس مکل کاعل مو جود ہہ دہ ہے نہب ماگیا۔ چنا نہ | 
ل 
انہب گی کے تما ءا طرف مے ہی ںک تن چچکہوں پرایاشریی تائضی مو جودنہہو إ 


1 
ا ضس کے پا مسلمان اپ مزا او حسومات ےگ جانمیں ان مجہوں پر یلکن | 





امت عی1 
شا مقاصسسو سس مقام 
الحاکم فی ڈذلک, وفی کل امر یتعذر الوصول فیه الی 
الحاکم أو لکونە غیر عدل . (۱م 
چان لی لک اس معا لے می حعاول مسلرافو ںکی ایک جماعت عاکم اود 
ای کے قائم حقام ہو جا ۓےگءاور جراں محالے می جس میں ح اکم او رقاضی | 


کک باپناوز رہ یادو حا خی رعادل ہو- 
یھو ہیں و سارک ۱ 





چنا علا مہ لاب ر عم الف علیڈرمات ہیں : 
ولزوجة المفقود الرفع للقاضی والوالی و والی الماءء و 
ال فلجماعة المسلمین . (م ا 
مفق دش ہرک وی انا معالمہقاشی کے پا والی کے پاسءاوروالی الماء ا 
کے پا نے جائے (اگر ینہ ہیل ہیا عادل نہ ہوں قذ ورنہ جناع: ا سلمین کے 
پاعکانے جائے۔ 
۱ حاشیۃ العد وی ٹل ٤ے‏ : 
۱ (فانھا ترفع امرها الی الخاکم) المراد بالحاکم القاضیء 
۱ کان قاضی أںئکحة او غیرها و أولٰی قاضی الجماعة 
١‏ 0 0 
۱ الوالیء رمر قاضصی الشرطةء ای السیاسة و والی الماءء 
۱ ای الڈی باعد ال زکوة 0 وسمرا ولایة المیاۃء لأنھم 
یخرجون عسد اجصماع الناس علی المیاۃء والثلاثافی 
إ مرتبة واحدةء لکن القاضی أحوطء فان لم تجد المرأة 
۱ واحدة ممن ذکر فترفع أمرھا لجماعة المسلمین . (۷) 
1 7 
نیشن دہ خاقزن(زخس کا شو فقو دو چا ہو انا ما لھا کے پا نے . 
ا جاۓء اود حاک سے مرادقاشی ہہ چاسے دہ قاضی نام ہو با ال کے علادہ ہو۔ 
۱ الہبتہکہتر ہہ ےگردہپوری جاع تسشن کے ای اوروالٹی کے پا نے جائۓ * 


۱ 
آ0" مواعب الحلیل للحطاب ج٤)؛‏ ص١٠٥٠‏ 
آأ(٢)‏ حاشیة العدوی چ:٢‏ ص١۱۲‏ 





۱ پالاجنوں افرادایک درج ٹل ہیں من نچ ض یکا ہونااوط ہے۔البتت گر دہ خالن ۱ 


الواکرالددائی یش سک . 
لم یعص المصنف علی ماترفع لە زوجة المفقودء و قد 
دک رتا من ضاول ان ای او الرالی از جماعامق 


المسلمین رم 


م'"ے کس ۱ 


علا مہہ اتی رتمی ال علیفر مات ہیں : 
و قال القابسی و غیرہ من القرویین لو کانت المرأۃ فی 
موضع لا سلطان فیە لرفعت أمرها الی صالحی جیرانھا 
یکشفواعن محبر زوجھاء شم ضربوا لە الاجل أُربعة 
أُعوامءٹم عدة الْوفاۃء وتحل للأزواج ء لِأن فعل 





ثإ(١)‏ الفواکه الدوانی ج:٢‏ ص١١٢۱‏ 


الجماعة فی عدم الامام کحکم الامام . () 
علامہقا ری اورالع کے علادہ دوس رےتعطرات نے فر ماک گر دہ خالن 
اجس ک خو ہرمفقود ہو کا ہدہ ایے علاتے میں ر پنش پڑس ہو جہاں ملماو ںکی 
علومرت تہ ہو وہ نانن اپنا متاہلہ تک اور صا ڑویوں کے سائئۓ سی 
کہ ےہ وولوک ال کے شوہ رکوملائ کہ میں ٠‏ اود چا رسا لک عبت اتظار کے | 
لئے مقر رکرمیں: پچ راس کے بعد عرت وا تگز ارۓہ اس کے بعد وو عورت ا 




















علامردردم رحمیت اللعلی ستلہا ملا ء شی فر مات ہیں : 
فالحاصل أنە یزمر بعد الأجل بالفیئةء فان امتیع مٹھا أمر 
بالطلاقء فان اسدع طلق علیے الحاکم أو جماعة 
المسلمین . (٢م‏ 
خلاصہ ہہ ےکہایلاءکی مد تگر رد نے کے بعدشٹو ہرک ر ور کر تن ےکا و 

جا ۓگاءاگرشو ہرد جو عکر نے سے اگ کرد ےت راہ ںکوطلا تی دی امم د 

جات گاء اور اگر وہ طلاقی دی سے ا ہکا رکمردے و پچ رح اکم طلاقی دید ےگاء 











زی کن کے مل علامددددم رت اللعلییفرماتے ہیں : 
وراسصتححسن ان العرف کالنص ٠‏ کما یقع کٹیرًا لأمل 





أإر٢)‏ الشرح الکبیر للدردیر ج:٢‏ ص٤٤٦‏ 


ا 

البوادی و غیرھم أنیموت الأب و لا برصی علی 
۱ ارلادہ اعتصمادًاعلی أخ أو عم آو جڈ ء و یکفل الصغار 
إ. منذکر فلھم البیع بشروطہء و یمضی ولا ینقض و 
ٰ یىبغی أن یکون ذلک فیسمن عرف بالشفقة و حسن 
۱ موب وچوس ۰(" 
۱ 
0 
۱ 


رش رن پر / قلعم جتملہ پا در ددا اتاد | 


۱ ہے ےت کے سا ترخر بیدا 
۱ ا ری ما مس ۱ 


سسجت 
فرماتے ہیں : 

قوله ”ان کان بے حاکم“ المراد ان کان ڈلک البلا 

الذی أحضر فیه یمکن خلاص الحق فيهء سواء کان فيه 

حاکم أو لم یکن و انما فیھا جماعة المسلمین . () 


)١(‏ المرحع السابق ج:٣‏ ص:۳۰۱ 
إ(٢)‏ حاشیة الدسوقی ا ۵0 





وو تہ 

من جملة أمر الغائب فسخ نکاحہ لعدم النفقةء أو لمضرر 

الزوجة بخلو الفراشء فلا یفسخ نکاحہ الا القاضی مالم 

یتعذر الوصول الیه حقیقة او حکَمًاء بان کان یأمخذ 

دراھم علی الفسخ والا قام مقامه جماعة المسلمین رم 

ذا نیہن ہے معا لات یس سے ایک محاملہ''جدم فخق ہکی وجہ سے پا غلو 
فرش کے تج مس بیو یکوضرر لات ہہون ےکی وجہ سے ال لک ما تن کر ہے ا 


کرت ہو۔ ورنمسلمافو ںکی اعت قاضی کے قائم مقا ہو جات ۓےگیا۔ 
مندرجہ پالاعہارات سے نل ہوا فقہاء مالکیہ ٹیلےکااختیار :ا سلمین ا 
جو بہت فا کی ضردرت ول | 


آ" حاشیة الدسوقیٴ ح:٣‏ ص:٣۳۰‏ 











کوا ناشن بڑانے وا لے مسلمافو کی تعداد بہت زیادہ ہےء اوران مسلمائوں کے 
لئ یکن یں ےک دہ ہے مواللاتمسل ا وی لو ںکی عدالت یس جن یک بسی۔ 


۱ 


۱ . چو ںکوم رکرد یا مگیاتھاء یہا کت ککملمانوں ک تا 
۸ دسج کرنے گے )بج ھتان مد رکش یلما نک ناب تدا | 


تی نہب پ ما یی ءا کے پاوجو:فتہار نے اس معالے می نہپ گے | 


ا 


پرفنذ ی دیاءاورحضرت مولانا شرف ٦ی‏ صاحب تھا نی رمع ان علیہ نے اس م وضو | 


۲ھ ایک ست لاب +یفدضص۷٣‏ الحیلة ھ2 ة للحلیلة العاجزة “إ 











رورسم ہ٠‏ حضرت مولانا اشرف علی تھانوٹیٰ ص: ۸۰ا۰ 


علیفرماتے ہیں : 
کے افساتظضو سس ا ظ5 
یکفی و کذا الائنانء و بَه صرح عج )١۱( ٠‏ 
تل حقرات نے وک کیا ےکیکم اکم تعداددد ہولی جا ہے 
دردیرحمتۃ الد علیے ”اش رع الیل فرماتے ہیل : 
” واراد بجماعة المسلمین اشین عدلین فاکٹر “ 
اس کے ت علا مہ صوتی رحب ال علیفرماتے ہیں : 
”'ظاھرہ ان الواحد من العدول لایکفیء والذٰی فی کبیر 
خش و شب نقّلا أن الواحد من جماعة المسلمین یکفی“ ُ 
پچ رعلا مہ دردے رم اللہ علیہ ناف ل کرت ہوے قول ٹیمل کرک ہے ٢‏ 
چنا نچ رایاہہ : 
قوله وار ساس کا 
زیادة العدد تجبر خلل الشھادۃءوظاھرہ أنه یکتفٰی بثلائة 
من غیر العدولء ولایسلم ھذاء بل اذا عدمت العدول 
یستکشر من الشھود بحیث یغلب علی الظن الصدق 
کت کی 





ارہ ری مرش لج ج٢‏ ص١١٥٥‏ 









ین طااب ہی اکہقاعد ہے۔ 
لپذااحو ماب کہ جاعتأُسلمی نکی تعداوقن ےکم ضہہو۔اقلااس لئے 


ظْ رک ا نگ جو مسا 





ماع تکوان کے ری اسباب کاعلم ہونا ضروزی ہے جو ماع کے کے لئے 
ضروری :اود اماک رقراد رھ سے .لئ شربی طربیقوں ماعلم ہوا ضردری ا 





ضرور حاصص لکرلیس اج نک ا نکوضرورت تین کی ہو۔ یا وو تع راتلسی معاملہ مل | 
فیص کر نے سے لہ اس معاے کے پارہے ٹیل فقہاء او ر لا سے ضرور اتتخزاء ا 


ا کریں۔ 


: جراعت! سلمی نک فیصلہتمام ارکان کےاظاقی سے صادرہوگا:'معمین “کے بارے | 
أ مان حفرات کیقول پرقا کا تا ضیھی می ہے۔ چنا می الم دوناکبری یش ے | 
0 قلت : فلو أٹھما اختلفا فطلق أحدھما ولم یطلق الآخرء 

قسال : اذا لا یکون ھمنساک فراقء لأن الی کھں۔واحدٴ 
. منھما ما الٰی صاحبه باجتماعھما عليه . رم ا 
" میں ن ےکہااگر'رشمین یں اختلاف ہوجائےء ایک مم طلاقی دیدے٠‏ 





0 
(٦٦) ۸١‏ المدونة الکبری للامام مالك ج۲ ص۲۱۷:۱ 


اور دوس راگ طلاق شردے( کی اگم ہے؟)انہوں نے جو اپ میں فرمایا: اں ا 


علامہ بای رحمت اشدعلیفر مات ہیں : 
و لو حکما جماعة فاتفقواعلی حکم أنفذوہ و قضوا ہہ 
جازء قاله ابن کنائة فی المجموعة : و وجه ڈذلک أنھما 
. اذارضیا بحم رجلین أو رجال فلایلزمھما حکم بعضهم 
دون بعض . () 
اکر دوآرمیوں نکی ما میس ایگ ججماح تکوعم بنایاءاوروہ بقاعت 


٢ں‏ کےعم بنانے پہ بادو سے زیادہآدمیوں کےعم بنانے پرداشی ہد ےو بجر 
۱ ان میس ےییعض اف رادکا فیصملہان کے لے لا زم شہہوگا- ۱ 
اک رہم ”جماعت ! ین“ سے من کو١‏ کین کمن بے قیا سک یں ہیا 


یچکمین “سی اعت پ رتا سکرم یق امک نی ہوگازجاعت لین کافیملہ| 









کہ جماعح تکا مہ فیصل فی راسلا فی ممما کک می سنوی اختبار ےمعج کی انا 
۱ جا ےگاءاں مامت ای رف سے ا کے فیلے کے بعد 


ا اس مائون کے لئ جائز ہےکہدہ انا معالرال لگ کی عدالت ٹیل جی یکرےء 
آادروہاں ےطلاقیا فیا کا فیصلہ ح[اص لکرائے۔ دہ نماقان عدال تک طرف 

روغ ال نی سک ےگ یکعدالل تکی طرف رجو عکرنا من شری کا صرے؛ 
١‏ 


حاصلنہہون ےگ وج ے اس نخان نکو می لآ عق ہیں- 
ری اق نکوغی سلم عدال تک طرف سے طلا قل جا وہ طلا تق ا ۱ 


اس جا تکی لقن انی حاص کر ےگ اب نا حکو جا ئن تھراردہیے کے لے 
سس ى. ور سی 


ہرس ےر ضسر کم ےل بعد 









ابچھاسلو ںکرن ےکاعم 


(٢) 






۰ 
حعفرت مول نا تی عثالی صاحب لم العالی 







مہ 


ٹچ رگپزالٹرکن 





میمن اسلامک پبلشرز 


(۴) اسدائیگگوں می نیررسلوں کے اتا چھاسلو کفکرن ےکام 
سے مقالہ نخرت والا من ہم نے“'ساعۃ الا ام انشرعیت ڈ علاق 
لین انی رم“ کے عنوان سے رابطہ عا لم اسلائی کے تصسرے 
اجلال منعقرہ م۲ اصلزر ؛مسجوویی ہرپء تار ۴م ا" در 
نی ٹیش پیش لکر نے کے لج میفرمایاتھاءىیمقالہ حوث فی 


قضایا فقہبة معاصر ۃ' کی جلدثانی یش شائ ہہ چکاے۔ 





سمادٹالشن ار : 


۱ اسلائیگوں مخ رسلموں کے اتھ 
اچھاس لو ککرنےکاش رکم 


الحمد للّه رب العلیمنء والصلوٰۃ والسلام علی سیدنا و 
مولانا محمد د التب الأامہن: وعلی آلہ و اصحابه 
اجبعین وعلی کل من تیعھم باحستان الی یوم الدین ‏ 
اما بعد :۔ 


تاس لم عداقوں یں خی رسلموں کے سا نشی اجکا مک ای ظ رن |٠“‏ 
سے بیان ہہ شضلیے, فاص طور پردہاشام جاگی تعلقات ےیک رکھت ہیں۔ |٦‏ 
اس می سکوئی شی کی سک 'اسلاح پور انسای تکوصرف ایک انث پرایماٹ | 
۱ لان اورظام اخھیاءپرادرقام رسوٰوں پراورقیاصت کے دن پرائمان لان کا دگوت ٠‏ 
تا ہے ادرزندگی کےےقھام محالطات اورحالات یں ال کی شیعت پگ لکرن ےک | 
وت دیتا ہے منان الام ان جروس پرا یمان لانے کے لے ےی پہ ہج رداکراوہیں 
٠ا‏ کرت کہ شوت کےےطریقے پراو لی اسالیب سے دلال قائ کر ک ےت نک رش | 
١ :‏ ا جس یکا انام دیتا ہہ ادرک وشبات دورکرتے ہوئے بیکام امام د ینا ےء| یئ 
21 رش شس کات اس خی ردیے۔ ۱ 













اگل شانکاارشادے : 
لا ارَاۃ ھی اون قد تین الف ِ ِنَ الْفَیْ فمَن بگفرْ 
بالاغزتِ وَُویئ الله قد تنک بالروَة الزلٰی 
ا اتضَامَ لھا وَاللَهُتَ سَمیٔع سَمیٔع عَلیْم . زالبقرة : )۲٥٢‏ 
جو لمت ٘ 









۱ مدع ےچ وک 27 


ْ 2 ؛الل تھا یکاارشمادے : 
٘ اذ الْمُونُون الکافِرُوَْ اَولِيَاءَ ِنْ دُونِ الْمُزمِیْنَ 
0 عمران : ۲۸) 










یزاشتما یکاالشادے : : 

اه الَذِبْن آتُرْالاتجِدُر البھُرد و العداری آَوْلِياءَء 
َِ َمْصُهُم اَوْلِيَاء شض رَمَْ ره لرنَهْم منّْهُمْ :٠۱ء‏ ٌٌَََْ 
ا مین ۴ند ید کفز'اور حدم ایمان' ہے ءاوردوا عمال نا ند دہ یں | 
|جھ یمان ک ےی کے غلاف ہیں لک نکفار او ری لم اپنی ذات کے اعقبار ےپ 
ا پنر ہیں کرک ذات ینہ وق لا مل ےک شو تا اکی| 





رف متوج نہ ہوتی ء ن دی ملمان ان کے علقا مدکی اصلاحعک یکیش کرت اوران 
کواا کے عزاب سے بچان ےک یکڑش کر تے ہ لی اکہ یہد خی یہد کی ذات 
کون پندکر تے ہیں ءال لج ان کے ہال دوس رو ںکواپنے دی نکی طرف دلّت دیے 
کیکنک یں ,اس لئے سلانوں کے لئ خی رسلموں کے ساتھ دوت یک اجازت نہ 


۱ 7 کر : 
< لو قال لیھودی او مجوسی:یاکافر:یائم ان شق عليه ۔(١)‏ 
اگرکوئی مسلما نشی یبددی یا و یکا کاف کے ءاوراس سے ا سلاتلیف ا 


ال زم کے۔ لوک 


: سم دی ای کوں می سارہ اوران ےساتھ رچے ں: 





ِ عو و ند یش 2ر رڈ +مں۔ 
حضو رق لی ال علیہ مکاارشادے :-' 
سن قصل معاھڈا لم یرح رائحة الجنةء و ان ریحھا بوجد 
من مسیرة أربعین عاگًا ن زم( 
نی جٹھ کی معاہرذ یکو لکرے دو جن تکی خوشبویھیائیس چا ےگا :چیم 
جن کی خشبوچا یں سا لک سافگک؟ 2 
یک اورعدیثے می ورای لی الع لی لم نے ارشاوفر ایا : 
۱ من قعل معاھڈا فی غیز کنھھ ره الله عليه الجنة دی 
بس موا پرگروئٹ کے ایک کروپزالظ الیل پر جنت تراممکردگا۔ 
۱ علا مہاب کش رز رکی رن ال رعلیہا لگ یشرع میں پر ماتے ہیں : 
کنہ الأمر : وقته و حقیقعہء والمراد یھنا وقت . رم 
4 کنا ےم ازوقت او رتقیققت ہج اور ال لا ےم وق تا ے۔ ۱ 
حفرت ابو ہہ شی الڈرھای عبر ےج رداہت ےک ضورا رسکی اللہ 
علیہ لم نے ارشادفر ایا : 
من قعل نفسشا معامدۃ لہ ذمة الو ذمة رسولہ قد اعفر 
بذمة اللہ فلا یرح رالخة الجدةءو ان زینحھا لیوجد من 


("0 صنحیح بخاریٰ؛ غاب الخھادہ باب ام من قل ممََعقًا: . 
)٢(‏ ابو داؤد کتاب الجھادء باب فی الوفاء للمعاعد 
إ۳ حامع الأاصول لابن کفیرہ ج:٤ ٦٦٦:‏ 





مسیرة سبغین خری٤فًا.‏ (ا) 


ٹس اہی موا فن سک کر ےجس کے لئ اولدتھائی اوراڈتھائی کے | ۱ 


لہ جن تک خوشبوسترسا لکی مسافتکگ پال جا ۓگا۔ 

ایک حر یٹ میں تضوراق زس ملی اوٹرعلیہ نیلم سے روابی تکیا ُ یاءآپ نے٢‏ 
فرایا: ۱ 

الا من ظلم معاھذاء أوانتقصه أ رکلفه فوق طاقتہء أو اخذ 

منە شينٔا بغیر طیب نفس فانا حجیجہ یوم القیامة, (۱۲( 


سور یپ ھت 
یوم القیامة ۔ ر٣‏ 


."0 ابودازدہ کتاب العراج والامارقہ باب تعشیر أھل الذمقہ حدیث نمبر ٤‏ )فی اسناہمجھولان 
) اصرجنہ العطیبء کما فی الخامع الصغیر للسیوطی؛ و قال العزیزی: حدیث منکرہ السراج المنیر 


ا للمزیزیء ج٤‏ ص:٣٤٣‏ 





وت پل نے فرایا 5 َ 07“ 
ا رف ےنلم ہنوںگاءاور ٹن سکیطرف سے می رٹم مو ںگا تو قیامت کے روز 
ار ےہگڑاکروںگ۔ --_ ۱ ۱ 
۱ اورعلا کا سای رم الد علیہ نے ایک حد یٹ بیا نکی ہے ؛ج٘ سکنبمت | 
حضورا رس لی رڈیل ال علیہ ےل مکیطر کا ہے یپ نے فرایا : 7 
|إ. . فان قبدواعقد الذمة فاعلمھم ان لھم ما للمسلمین و 

علیهم ما علی المسلمین . (ا)( 

لیت یکذا راگ رعیقد ذو سکوقبو لکرلیس فو ا نکو تاد وکان کے دی توق ہیں جو 


ہؤںا۔ ۲ ٠.٠.‏ آً 
بعد یٹ اکر چرحد بی ٹکیئشبورکنابوں میس چھ کی سی بن اس حد یٹ | 
ا ےج تع ہیں ءاورفتہا ء کےنزد یک شرما مجر ہے :جیا رننقر بآ جا گ۷۔ | 
ا حضوراق رس م٥لی‏ اللہ علیہ ویلم کے بحد لن ء راشد بین ظمر مسلبین میں ے | 
ایل می نکی ماق تکا بہت اتنام فر اکر تے تھے ۔مطرب تعمریکن خطاب 

یش او تزالی عنرائل ڈمہ کے عالا تک جاتزہ لیت ر تج تھے اورملما نو نکو الإ 
ا تک تاکیدفرمایامرتے تھےک دو ائل ذ ملیف تدد یں ۔ چنارادامطری | 
رتا نے ددا تی لک رت رون ا الال مدنے 

۱ برو کے وفد ےر مایا : 





لعل المسلمین یفضون الی اھل اللذمة باڈی؟- 
”شاپ لمران ذمیو ںکالکلیف بات ہیں“ 
جواب ٹیں انہوں کیا : ۱ 
لا نعلم الا الوقاء را 
”یں تصرف تقو قک ادا ئگ اعم ےا 
۱ ال !ال ذ مہ کےےحقو قکی اداگی فرتعم رن خطاب رش انڈ تال 
۱ عنرکی وفات سے پیل ان کے مقاصد ٹل سے سب سے ڑا مھ رتھا ٭چنا نوہ 
وصیت جوانہوں نے اپے بعد نے وا نے غلیفہ کے لئ ےکیء دتیا سے رخحصست 
ہودتے وقت بھی ا کی کید سے فا مل نویل ہوئے ؛ چناچران کے ویت بی سے 
ےکا ہوں نے فر مایا : 
سذ مشہیفھسیشلت 
وسلم ان یوفی لھم بعھدھم, و أن یقاتل من ورائھمء ر لا 
یکلفوا الا طاقتھم. ر۲ 


ٍ 
1 
۱ 
١ 
۱ 
۱ 
' 
۲ 
إٍ‎ 
١ 


ُ کرتا ہو ںکہانع کےعبد کے مطا بی ان کے توق اداکرو مے 
ا کے ےق لکرو گے اورا نک طائت سے ز یادوا نکانکلی یل دو گے ۔ ۰ 





اسما قبلواعقد الذمة لکن أموالھم کاموالناء و دمائھم 
کدمائنا. رم 


کی رع ءاورا نک جان ہعاریا جافو ںکط ر٣‏ ہوجائٍں_ 
ا" مندرجہ بالا اضصو لک ہناء پرپتھاء سلیٹن نے ال يک صراح تک ہے | 
افو ں پرلازم کہ ودای ذ مم ددرکر یی ے+ او نکی اط تک یں | 
أ گے چنا ناما ممحھ بن سن الشھبالی رحمۃ انل علیغر مات ہیں : 

لأن المسسلمین حہن اأخطوھم الذمة فقد التزموا دفع 

الظلم عنھمء وھم صاروا من اھل دارالاسلام . ریم 


اس لک مسلمافوں نے جب ذمیو ںکوذ مہاورعبدد ید یا تذانہوں نے ان | 
ا ےلم کے رع کاانتزاممکرلیاءاوراب ذئی' اٹل دارالاسلاع ہو گے ۔ ْ 


می ان سے۳ ماتے ہیں : ‌ك 
و قد ینبغی یا امیر المؤمئین أیدک الله اأُن تتقدم بالرفق 
بامل ذمة نبیک و ابن عمک محمد صلی اللّه عليه 





وسلم والعفقد لم حمی لا یظلمواء ولا ہڑڈواء ولا - 
یکلفوا فوق طاقتھم رام -- 
اے!مرالوین (اقا کی درکرنےہآپ کے بل ماب پ 
' کر مو مہ وط ۱ 


نت ۶۰م ویج 
ا عٰن تھے انہوں نے ےیل لزان کے تام زموں ےلڑاگی گی ءاورا ٰگوجلا 
ٰ نکر دبا ال وق تنظرت ت امام ا وزاگی رم علیہ نے ایک طول خککھا یی 
پا ان کےائیٹل پا نکوعلاص تکی ۔ انس کی ارت دررخ ذ بی ہے 
٢‏ وقد کان من اجلاء اھل اللمة من اھل جیل لبنانء مما لمٴ 
یکن تمالأ علیہ ممروج من خرج منھمء و لم تطبق علیہ 
ماعتھمء فقعل منھم طائفةء و رجغ بقیتھم الی قرارھمء 
فکیف توخا عامة بعمل خاصة؟ فیخرجون من دیارغم - : 
واموالھم؟ و قد بلغنا ان من حکم الله عز و جل أله لا یآاخعذ 
العامة بعمل الخاصة 00+ ا و کی مہ : 





جب تراج ایت ص:۷١٥۲‏ طیع دارالاصلاح ٭مصر 


فله فی مالهو العمدل علیہ مثلھاء فائھم لیسوا بعبید 
فسکونوا من تحویلھم من بلد الی بلد فی سعة و لکكھم 
احرار, ر!)( 

بل ابان کے ر ہے وا نے ذمیو ںکوجلا بط نکیا 0870ھ( 
ےھ تے جھامیرالمومج نکی اطاعت سے مکل ذالوں یس شا لیس تہ جوا | 
اعت کےساتمھتض نہیں تہ چنا چران میس سے ایک جماع تک کیاگیاء اور ا 
اتی لیگ !پیا>خ مکی طرف لوٹ نہذ ام لوکوں کے بر ےم لکیا وہ سےتقام ا 
لوگوں سے کے ماخ ءکیا جا سک ے؟ کہا نکاان کےگھروں ے اوران کے ١‏ 
٘ او ے الد یا اد پگ جارے اہ اتکی کشا کم یا 
ےک فا لوگوں کے لکی جیاد ےتنام لوگوں سے مواغمذ ون سکیا ہا ےگا . 
شر کی چا نک جمت ہےء ای کے مال کاب عرمت :از بل کی 
أ جان کےگل انضا فگیاجاۓے گ۴ :نہد وکوکی فلام یش ہیں کہا نکراک شمرے | 
دوسرنےش ری طرف شع لکن ےکیکفائش ہدہ بد دلو گ1 زاایں۔ 
١‏ امام ابوییہقاس ین سلام رح الل علیہ نے ببہ تہ مثا یش ڈک کی ہیں ء ھ| 
یسل ذمیوں کے مال می ملمانو ںکی اعت طبر دا کرک ہیں ءادران ے | 
۱ ا موا سے فا۶ نکر( اٹھانے سے ار از پر دلالتگررہی ہیں +اگر چرددان اشیاء شش | ۱ 
سے ہوک یرف عام یش ان کے کو نکی طرف سے لمع پاکی جات ہوہ ہم ان | 
یش ےاض مشالیس ہا ںا کرت ہیں۔ 


د کتاب؛الموان ای عید ص:۸٤ا ٠‏ فقره نمہر ۷۰۵١١‏ ٢ظ“‏ مل ؛بیروت حدم 






















































جو یھو 0 بت 
تھا ی کان جواب دیاکہانع کے ”مہ کاو اجار لے نکیل 
چززعلا لوس بگردو زج پرترنے ان ےکی ہو۔ 
(۴) رت صحصعت رحمۃ ال علیف ماتے ہی ںکہ میس نے حر تب دالل| 


وس 
یس عاَ فی ان سبلَء قزر علی اللہ لكِبَ 
وَهُمْ يَعلمُوْنَ (آل عمران :۷۶) 
ٰ (۳) رت طلہ بن معرف رقرۃاللخلیڈرماتے ہی ںک رت الد :ن+لی دا 
.زی اتال عنرنے ارشاوف ان افراد مار کین مت لد نی اور | 
١‏ متاہ کے ماش سو کے باب با اس سے زیدا گے ال می کنا 
5 کیل جن ترسم ت چرام کسی نکوڑ وک در بشاد 5 تک رت ےکی تین ق رم مت چاو 
ا جم لک تا لی سے ردکا کد فا یا 























مق سرع یھو : 
.گیا ریا اکہریش ححخرت سعدریشی او تاٹی عنہ کے ساتھسفرمں تاء ایک ہا نا ۱ 
ےاںدم پچ را تک تار کی نے ای کی رلیا۔ ددسریی حد مث ین رھاظ : 
١‏ یک ذو مھ ےکک ڈگ کے بارن کے پاس پچ رای ؟ کی ممرنے 1ی٢ا‏ 
ان کے ماف ککوطلا شکیاءد ما لک کرس لمحت سمدرتی اڈھال ما 
ار :اکر مکوپ ات و لکرلی کت کی قیامت کے ردزالڈرالی ےلان | 
ْ ہون کیا عالت طاقا تکردہذ ئل بارغ یس سےصسی چک کی مت رادک| 
فرماتے ہیں کہ نے رات کے ہو ےکی عالت می گزارق تی کے ءڑی۔ ا ۱ 
ا (۵)' حرت وایر بن مل حضرت سعور بن عبد العزی: رحتۃال ے | 
ددای تک ہی ںکرانوں نے فرما یک خرتااپواللدرداء شی الل رتا عد جب | 
سر کے دوران ذمیو کس یا>تی یش اق تے تو سوائے اکی ک ےکا کے یہاں ا 
ا ا لئءاوران کےساىی سے فائدہاٹھاأیل ؛ اوران کے چچراوگا ہوں جی اپ | 
ا جانورو ںکو پچ ای اس کے علادوکوئی چان سے نہ لے ماوران پچ وں کےگو | 
ابی ام ری 

 )٦(‏ حعخرت ولب رصحخرت علثان بن ای اگ سے روای کر تے ہیں ء| 
انہوں فرای کہ ایک مر حضرت عبادق بن صاحنت رشی اللدتاٹی عنہ ایک 
۰ گائوں کے پاس س ےگ رےء ژ سک دم مر کہا جا تھاءاوری فو طی کی بٹیوں 
یش سے ایک ایا ءآپ نے اپنے خلا مکوگم د اہب 'جردی'سےکنارے پھوار 
ا ماد ھا ا ساد مال کا شا 














1 



























سس ال رر کا نے 
7ء ویکھوا ووسوا شس سے تی ۓے 
گی اورسو کے کے نیج می روطب بین جاق ےکی جوشن کے ذر ایر فر وش تک | 

جاأاے۔ ‏ ۱ 
۱ (ے) صعخرت ولیدفرماتے ہی ںکہرامام اوزاگی رم اریہ نے حرت | 
الو پ ری رن ی اللتائی عنہ سے بہددابت ا لکیا جےکہانہوں نے اننس سے 










۱ سے بددابی تک تے ہی ںکہ ایک مر یمسلماپوںل نے مقاعم جایی کا سفرکیاءان ٹل 
ضر تعم رمع خطاب ریشی اٹ دتنائی عحنتگی تھے زذمیوں میں سے ای گنو رت 







مر .ےت بقم بھی( س۲ اگورا 
1 تو ڑنے ذالوں یش ہوم )ان صاحب ت ےکھا: ا امیرلم وین یمی ںو کی | 
ا ہوئی تی حضرت مر شی ال رای عن وا تش ریف لا ے ٠‏ اد گور کے با کک 


ایک مرتب فرتعم ررنشی اود تاٹی عنہ ایک بوڑھے بیبوددی کے اس کے 
گزرے جولوگوں سےسوا لکرر پا تھا آپ نے ال ںکا قح یڑا اورپ گھرنے ۱ 


۱ وت امن میں خ ری لک کات قلقات 
خ ر۳ مم لک کے اتد صا لیت او امن پنری رکنا اگ رسلرانو ںک | 
دہ سس و سیت 
ا ادتعاٹی نے ارشافر ایا : 

وا جتَعحوا لسم فاجنٔخ لھا وََوَكُل لی الله والاقال ؛ "٦‏ 


0 مند یہ ہا لآ خارابوی ید ث کاب الاموال زج سے ہیں٠‏ ص۴۴٦‏ نلم ۴٣۳۷م‏ ۱ 





1 
(۲) کتاب العراج أبی یوسف ص:۰۹ ۲٦۸۶۲‏ ۔ 


”'اورا 5 یرںن؟ یں لی مھت 
حعالت الین ٹس بی تعلقات عدل وانناف ‏ مواسمات :تناد نگ اش راور 
د شک اد پٹ ہیں۔ 


)١(‏ عرل واتصاف 
ہا ں کک عدل دانسا فکاصعلی ہن تا مسلمائوں سے برحالت مٹں 
مطاوب ہے۔ :. : : : 
ایل شا نکاارشادے ٌ ۱ 
اه الَدِینَ نوا وو قوابینَ اط هُهَذاء لِله ول 
علی القُكُمْ و الوَالِنیٰنٍ َافْربیْن . زالسء :۱۳۵۰ 
اےایمان دالواعدل دانصاف پر مضڑی سے جم چانے وانے اور 
خوشنودی موا کے لئ ہپ یکواھی دیے وا لے مین جا کہاگ چرودخود 
تھہارے اپ خلاف ۴ہ پان ہارے مال باپ یارشترداروں کے“ 
ق رآ نکر یم ٹس دوسرکی لہ با لآ یت پرجی کی ےکی وم کے ہاتھ 
اور عداوت لاو نکاس بات پرآیادہ نکر ےکیمسلمان ای قوم کے 


چنا را تال ی نے ارشافربایا : 

لاب الَذِیْنَ آمنُوٰا کُولُوا قَوَابِیْنْإ للٰه هُهَةء بِايْسطنوَلا 
يَجْرِنَنکُم شنان وم عَلّی الا ا تَبلز+ِغيلزا'مر قرب 
لِلتقوی ۔ (المائدة :۰ ۸) 











'اے ایمان والداتم اللکی مارح پرقائم موجاذء چ اورانصاف 
کےساجگواتی د ہے والے بن جا وس یتو مکی عداد تہ غلاف 
لپآارددڑر ےط لیا کرد دہ(عدل )پر بی زگادگ ےہیادہ 


ر7 










۱ 
1 
:1 
۱ 
۱ 
1 
۱ 
۱ 
أ۲ 
۱ 


اور ال تعالٰ نے اص عفت کے ساتھ ا سکی ماکید فر ما کک عدل و 
۱ 


أ انصاف ہ رس مان پواجب سے ہتت کان خی سلموں کے سا معاللا تر نے | 
ا ون ےن اتاد یی ہو۔ ١‏ 


۱ 
: 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
1 
۱ 
۱ 
1 


ا تما ی نے ارشادفرمایا : 
وَلا َجْرِمَنہُمْ خَسَان قُوم ا صَلرْکُمْ ن المَسُجد 
الْحَرَ ام ان بَعدُوْا ء زالمائدة: ۲) 
جن لوکوں نہیں سورترام سے روک قجاء ان کی ہشن ہیں 
اس بات پرآمادو نکر ےکم عد ےگ رجا+ وا 

یآ بی تکر رملمافو لکوا نکفار بر یادئ یبر نے ےش گر ری ےہ 0 
حفارنےسلرانوں پرا نکزسچرترام مس جانے سے اورگرەادا نے سے رو فک لا 






۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
إ 
۱ 
1 
۱ 
۱ 
















وعد وکی دفاداریءاورمھرا ن تکی ش زا ئیاکی پاسداریچگ ے۔ 
الچ لشاتکاارشادے : 
وَآوْفُوا بالْعْهُدِ اك نٌ الَفّد کان مسلو ۔ (ہنی اسرآئیل )۳٣ ٣‏ 
”اور پراگیا ےت ہو۴7 


۲ 
- 
1 


لا مہ 
ەل 





۱ ا( مسی۸ےقیلاسیلسے 











ع ۔ چنا جا دعدہ پ 


٭َت0 


۱ اس ابع 





7 س حر م کے۔اتوخزہ وہ 
ثر رک ہو جا یں مین تضوراقدل' کی ال علیہ کم نے الن دوڈوں سےف ریا ٌ 
انصرفاءنفی لھم بعھدھمء و نستعین الله علیھم کی 






مکی 





ےپ چا وات کا ان وی کو ۱ 


ا علیہ سے ساپ نےفر مایا : 
من کان بینە و بین قومه عھٰدء فلا یشّد عقدة ولا یحلھا 
حتی ینقضی أمدھاء أو ینہذ الیه عَلَی سواء 8 , 
ور کہ سس تی 


پل ال رد یا بای مس رشن سے شر طف برا 
تھے ۱دعب دکی رس تجأتم ہونے کے بحعزان پم کیا ئن ححخرتعمرد بین عھ ا 
ْ نشی اوثتزاٹی عنہرنے اس 'خدارگی'' گانامدیا جزو سو را 
]إ_ ویشبه ان یکون عمرو انما کرہ مسیر معاویة الی ما یتاخم 
بلاد العد وء والاقامة بقرب فارھم من اأجل أنە اذا هادنھم 
الی مدة ء وھو مقیم فی وطنہء فقد صارزت مدة مسیرۃ بعد 
انقضا المدة کالمشروط مع المدة المضروبة فی ان لا 
یغذوھم فیھاء فیأمنونە علی انفسھم فاذا کان مسیرہ الیھم 
فی ایام الھدنة حتی ینیخ قرب دارھم کان ایقاعہ بھم قبل 
رح ات ےد می سط 









۱ 
1 
ٍ 
ل 


٦‏ ںا 









اس نرک چزائد , ےت 

اماماب ویر رن ال علیفرماتے ٹیا : ا 
قالیزید:لمیردمعاوبة أن یغیر علیھم قبل نقضاء 
المندة ء و لکنە أراد ان تنقضی و هو فی بلادھمء فیغیر 
علیھم و ھم غارّونء فانکر ڈلک عمرو بن عبسةء الا 
ان لا دحل بلادھم حتی يُعلمھم و پُخبرھم أنە یرید 
غزرھم (" 







إٍ 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
1 
1 
إِ 
1 
۱ 
٢‏ 
۱ 
ٍ 


ّإ(١)‏ معالم السٹن للخطابیء مع ُلخیص المنذدی؛ ٤‏ عر: ٦٦ء‏ المطبعة العربیة لاھور ۱۳۹۵م 


]رم کتاب الاموال لأبی عبیدء ء باب الصلح والموادعة ص:۱۷۹ فقرہ: ٠٥۸‏ 





س6 سم جسو تا 


تتزا گی عدہ نے فر مایا تھا اک در اوراطیاط ہےتاوزضہہوجاۓ مد ور بات ِ 
۱ ہے ڈجو جو ھت 





ا لم از ہو چو سا " نکر ترنیش نے اکا پا 
۱ سے ہیی وید کو وی 


' تع فری ال ردول اللاصلی مل عایہ می 7 
رأیت رسول اللّۂ صلی الله عليه وسلم القی فی قلبی 
الاسلامء فقلت :یا رسول الله انی واللّه لا ارجع الیھم 
ابڈاءققال رسول الله صلی الله عليه وسلم :انی لاامحیس 
بالھد و لا آحبس البرد و لکن ارجعء فان کان فی 
تنفسکتے الذیٰ فی ثفسکت الآنء فارجعء قال: فذھبتء 

ٹم أتیت النبی ضلیٰ الله عليه:وسلم قاسلمت یٹ0" 

جو می یں کی +ووت 


حروت حح تسا : 
1 پچھرددپار ہتحضوراق ری صلی ال یلم کے پا سکیا ءاو ری ملران ہوگیاز ٠‏ 
و سے اس وت ہم تضوا لع لم ابس پر زا یکڑیں ہو ےپ 


اد ار اود ؛ کتاب الجھاد + باب پستتحن الامام قی العھود اخدیّك تیر ۲۷۵۸ باسناد متحیح ا 





تک رحعفرت اوران رشی اث تھا ٹی حزمسلمان ہوکر:ان کے پا دہ جا نہیں جیپ ا 
کے شنوں نے ا نکواپنا ا صداوررسول ب اک ربھینچاتھاء اس ل ےکہ دو لوگ ا نکی ا 
وا لی کےختظرتےہ چنا نچ امام خطا ی رم اش علییفرماتے ہیں : 

قولہ : ”لا أحبس البرد“ فقد یشبه أنَ یکون المعنی فی 

ذلک ان الرسالة تقتضی جوابًاء والجواب لایصل الی 

المرسل الا علی لسان الرسول بعد انصرافہء فصار کانہ 

عقد لە العھد مدة مجیئہ و رجوعہ . واللّہ اعلم ر؛ ۱ 

یج تضوراق ری م٥لی‏ اللہ علیہ ول مکا یق لکہ ”لا احیسس السر دی ریش | 
قاصرکواپنے پال نیس روکوںگا۔ااس کےمعی ہی کی 'خط جوا بکا تقاض کرت ہہ 


پ ہے یت جو 














یلیگ ایی کر تفیازی دو رم 
یحْرِجُوْكُم مِن دِفَا رِكُمْ ان تََرُوْهُم رَنَفُِوْارِلْهمْ ءِنٗ 
الله يث الْمُفُيطِیْنَ. زالممتحتة : ۸) 
افوےضووگ سمدمہد یہک 1 





ئن ان ا 

قامت امی وھی مشرکة فی عھد قریش و مدتھم اڈا 
عامذوا الٰبی صلی الله عليه وسلم مع ابیھاء فاستفعیت 
النبی صلی اللّه عليه وسلم فقلت: ان اَی قدمت وھی 
راغبةء قال : نعم صلی امک : (ٴ) 

حعفرت اساءجخت ارڈ ربائی ہی ںکرمیری دالد و جیمٹ نشیس میرے پا اس 


از انے م قش ریف ہیں .جس زہانے مم قری کن ےحضوداق یسل الشعلیہ+م | 














۱ 
۲ 
۱ 
۱ 
1 
1 
۱ 
۱ 
1 
١ 
۲ 








)()( صحیح البخاریء ؛ کتاب الاستسقاءہ ہو تفسیر سورۃ الدحانء ءحدیث ٹمبر ۸۲۹ تا ٦۸٤٤‏ 
(|" صحیح البحاری' ء کتاب الادبء باب صلة المرأۃ امھاء حدیث نمبر:۹۷۹١‏ 








۱ ال تا یی ا تا 
ان کے سا تھ ابا کک روس ۴)خض رداق لی وش می ۶ نے فرمایا :اس٢‏ 
۱ نی والدہ سا قحوصلر یی /رہ- 
حعنت!م ٹب ن اشن الشالی رح العلی السی اک زج فرماتے ٹن 
عن ابن مروان الخزاعی قال: قلت المجاھد: رجل من 
ال المشرک بیٹی و بینە قرابةء ولی عليه مالء اُدعه 
لہ؟ قال: نعم و صلہء وبە نأمذ فتقول: لاباس بان یصل 
المسلم الرجل المشرک قریبًا کان او بعیڈاء محاربًا 
کان او ذمیٔاء لحدیث سلمة بن الاکوع قال: صلیت 
الصبع مع النسی صلی الله عليه وسلم فوجدت مس 
کف بسن کتعضیء ء فالتفت فاذا هو رسول الله صلی الله 
عليه وسلمء فقال: ھم انت واھب لی ابنة أم قرفة؟ قلت: 
نعمء فوھیتھا لہ فہعث بھا الی خاله حزن بن ابی وھب و 
ہو مشرک, وھی مشرکةہ و بعث رسول الله صلی الله 
علیه وسلم محمس فائة دینار الی مکة حین قحطواء و 
أمر بمدقع ڈذلک الی ابی سفیان بن حرب؛ و صفوان بن 
امیةء لیفْقا علی فقراء ال مکةء فقبل ڈلک ابو سفیان 
و اہی صفوان: و قال: مایرید محمد بھذا الا ان یخد ع 
شہاننا . ()( : 


+یسشسوت.0سٹتتد شود سد وو وت 


































89٤‏ ×× ػ ت 


ا کے ے مال ہے٠‏ چدکیادومالی اس کے لئے تو دوں؟ انہوں نے فربیاء وہاں٣+‏ 


درا کے ساتحھصادش کرددای سے ہم مل پڑت ہدے کے ہیں اک روک ا 
۱ الما نکی مشرک کے ساخحوصد نک یکرے ‏ چا ددمش رک ترجی رشزدارمو:یا ۱ 


۱ دورکا رشع دا ہوہ چا ہووت لی ہوہ ا ذئی و ا می ںکوئی مر نہیں _ ا سک ا 
یل جفرت سر من اکوغں شی ا ڈدتھائی نکی عدیٹ ےہ د:فرماتے ہی ںک ا ۱ 


مرحبہ می نے جعضرت اقرس م٥لی‏ اللہ علیہ یلم کے سات یی یناز پڑھی ہما ز کے | 
پیر نےےحسو لکیاک ہیر ےکند تھے پان اھ یراہ جب مس اد مزح ا 
ہواتووتضوراقیصلی ا ملے لم ہپ نے فرمایا:کہکاخم یھ ابن تقر زک | 
نہ ردوں گے کل نےکب: ا چنا ریش نے این تر فی بی ضورا رس ا 
ا مکی اش مل یلم کے ہو ال ےگردی ءاو رو را رسکی اڈ علیہ لم نے دہ: گان 


۱ 


1 سی یگ ک5ا ُ 






























7 تَ ے 7 سودیا رکم کیچ کن 


1 0 


اه الَذِیْنَ آمَُوْا ا تُجِلُوْا فَعَایِز الله وَلا النُهُرَ الْحرَامْ 
ولا الْھَڈیَ ولا القلابِد وَلا آَیْنْ الیْک الْحَرَامََتَقُزْنْ 
فَضْامَی الو و رِضوَدَ وَإِڈا عَللُمْفَاصْطَافُزا وا 
یَجرِنَتَکُم هَتتَائ وم أئ صَدرْکُمْ عنِ الْمَمجد الْحرام 
ان تَعَدڈوا و تَعَاوَنُوا عَلَی الْبوٍ وَالَقُوٰی وا تعَاوَنوٰاعَلّی 
















الائم وَالمُڈرَان َاتَّقُوا الله ام الله خْيِیْةُ یناب 
زالہائدۂ ٣‏ 





اہ ںآ یت کا شا نزولل ہہ ہے جی اکرنفس ربین نے میا نکیا ہ ےک حد یب | 
کے سال میں جب مش ری کہ نے ما کرام رضوان ا تما ی "ہم ١‏ می نکھر: ادا ۱ 
کر نے سے روک دیا تھاءاس لن مسلافوں نے می چا کہ چونکیمش کی لہ 
نے اباممیچ ج مناسک رن عرہداکرنے سےئمیں روک دی تھا اس لے چم انا 
َِ“" سے و ”0۲م"""“*ظ"ئْ 












اقترے پل | 


“میں انفرل مس ح 


کے 


۱ دوسر ےت کے ساتھاس پمماہوکرتے تق پرہونے اٹل پرہدنے ے| 
۱ ھ۷٭“8٭٣“ٌ"ھلت‏ 0 کرتواں پا سماہ قات| 













ا 


نلم نی الد تما ی عنہ ےروایت ے ےزتخورائدل' 72 













ای بحلف حضرتہ بدار ابن جدعان حمر 
وائی اغدر به×ھاشم و زھرة و تیم تحالفوا ان 
یکونوا سع اللمظلوم ما بل بحرٌصوفاّہ و لو دعیت بە 
لأاجیت . (۱( 

تضور اق سمل الل علیہ لم نےفرای اکرش اس با تکو پپنرنش نک ۸ت ۳ 
دارائن جدعات سرت ا ےو میرے یک 

















وص مت یت لئے وت 
د یئ ة میں ا سکوقو لکرلو ںگا۔ ۱ 

ری رح اللر علیہ نے مج وعمبد الین ابی ال ررش ان تعاٹ یما سے 
۱ روا تگا ہ ےک دو دونوں فرماتے ہ سک حخوراقریںمصی ار علیہ یلم نے ارشاد 














-..۔.۔. ہہ __م_ سس یتستسستتتستعس تفم شسشس- 
(۱ع) طبقات ابن سعد ج١‏ ص:۱۲۹۱۲۸ بسند فيه الواقدیء و راحع ایضُا: عیوث الاثر لاہن || 
سید الناس آج:١‏ ص:۹١‏ ٰ . 


ریا ہت 

شر و ھت رت 

بىە فی الاسلام لأجبتء تحالفوا أن یردوا الفضول علی 

اھلھاء والا یعز ظالم مظلومًا . (1م ۱ 
فرما کہ عبدالل بن جدعان کےگھ می علف کے لے حاضرہواہاگر 


لوٹاتیںس گےء او را لوم رز ت نیس دکی جا ۓگیا۔ 
امام ام نے مرک میں ححضرتعبد الین بیاعوف ریش الل تا یع 


سےالن الفاظا مل حد یٹ لکا ےکہ ٤‏ ۱ 
شدھت غلامًامع عمومتی حلف المطیبین فما یسرنی 
ان لی حمر النعم وانی الکٹه . (۲) 
رت عبد الکن بن عوف ریش اتا ٹی حنفرماتے ہی ںک یچین میں 
آاپ پچانوں کے سام ذعلف مین یس حاضر ہوا تھاء اور ھے ہے بات خیش یں 
ار یمر جو شف مہ بد سم 
اوڑروں۔ 
حافطظہائ نکیردمت الل علق ماتے ہی ںکہ یہاں راف مین * ےعراد 
ْ ''علف الفضول''ےء اورجو””علف بین *'مشہور ہے و زور اتی ںسكل. 


)4۸۱ السیرہ البویة لاہن کی ج: ج١‏ ص:۸٥۲‏ داراحیاء التراث العربی 
ارہ رفاک + آ رکتاب المکائیبء ج٢ء‏ صا ٠ء‏ وآاقرہ علیه الذعبی 





ال علی دل سے پل ہدلگیا۔رم 
پہر حا لتضور ازس صلی ایڈر علیہ ول مکا عاف الفضو ل یں حاضرہوناء اور 
ا زماناسلام ی اکا اق ارک رنہ ت کیا احاد یٹ سے ثابت ہہ چنا خچعلامہ 
ا لی اض لیغراے ہیں : ۱ 
و کان حلف الفضول اکرم حلف سمع بہ و أشرفە فی 
العربء و کان اول من تکلم بە و دعا الیه الزبیرین عبد 
المطلب وکان سببه أن رجا من زبید قدم مکة ببمضاعة 
۔فاشتراماتے العاص ابن وائلء و کان ذا قدر بمکة و 
شرف فحبس عنه حقہ فاستعدی عليه الزبیدی 
الاحلاف:عبد الدارو محزوماو جمح و سهھمار عدی 
بن کعب: فابوا ان یعینوہ علی العاص بن وائلء و زبروہء 


قیس عسد طدوع الشمس و قریش فی اندیتھم حول 
الکعبةء فصاح باعلی صوتب : 

یا آل فھر لمظلوم بساءته 

و محرم اُشعث لم یقض عمرتہ 


۱ 
١ 

۱ 

۱ 

۱ 

۱ 

۱ 

۱ 

۱ 

۱ أی انتھروہء فلما رای الزبیدی الشر اوفی علی أبی 
١‏ 

۱ 

۱ 

۱ 

١ 

1 

| ان الحرام لمن تمت کرامته 

۱ 

1 


۱ عل فکچھی جا ی فی ءا علف کے بارے میں سب سے پپلے نس ن ےکی ء اور ا 
اس عل فک دات دیء وو تضور از صلی اولدعلیہ یلم کے بتاز بی رین مطلب 
تھے ۔ اس حا فکا سجب یہو اتیل 'ز بی کا ا ینف سا مان تجارت لن ےک رککہ 





1 
آأإ(١)‏ السیرة النبویة لابن کٹیر ج: ١١‏ ص:۸٦۲‏ 


فقام فی ذلک الزبیسر بن عبد المطلب و قال: ماٹھذا 
مدرکے؟ فاجدمعت هاشم و زھرۃ و ٹیم بن مرة فی دار 
اہن جدعان؛ فصنع لھم طعامًاء و تحالفوافی ڈی القعدة 
فی شھر حرام قیامًاء فتعاقدوا و تعاھدوا باللہہ یکوئنْ 
یڈا واحدة مع المظلوم علی الظالم حتی یؤدی اليه حقه 
مابل بحرضوفة و مارسا حراء و ثبیر مکانھماء وعلی 
الآسی فی المعاش فسمت قریش ذلک الحلف 
”حلف الفضول' و قالرا: لقد دخل ھؤلاء فی فضل من 









الامرء شم مشوا الی العاص بن وائلء فائتزعوا منە سلعة 
الزبیدی فدفعوھا اليه , رم --ْ ۱ 












ا کر ےگا؟ چنا را نکی آواز یر“ شم پر درجم نامرا جدعان کےگ مج | 


۱ مان کے ان ان یرفن ےنت ا | 


اب لن زیتبر: کے مین ہم سکیٹڑے ہوک یھ مکھاکی ء اور ابشر کے نام بک ٹیس ا 


۱ اہ ہکا دوخالم سے خلاف اودملیمکی دد کے لے یداحدی طر6 
ہو جانیں گے ءج بتک سحندرییش ایک اون کے براب تا رہ ےگاء یہا ںک کک | 
مل مکواس اح اداکر دیا جا ء چنا یق ریش نے اس معابر وک علف الفضول''| 
کا د بی یاء اود اٹہوں ن ےکہا کہ یلوگ ایک فضیلت دا لےکام کے سلے نا 
ہوے اس کے بعددولوگ عامس من وائل کے پاس مھ ءاوراس ہے بیدی'| 
ا کاسامان چجیناءاورز بیدگی کے جوا تےگردیا۔ 

ز رین عبدالمطلب نے اس واقعہ ہے پان میں یر دوش سے : 

ان الفضول تعاقدوا و تحالفوا الا یقیم ببطن مکة ظالم 
أمر عليه تعاقدوا و تواثقوا- فالجار المعترفیه سالم ر٢)‏ 
یی :بل یفنل میں؟ لیس میں مار ہکیا او مکعائ یداد کہ می شکوکی الم 
ا )یکر ےگاء ایا محاللہ ےجس پرانہوں ن ےآئیس جس ۶ ہرد پیا نکیاکہ إ 
ناد لیے والا او رت اس داد میں سال او رتفوظارےگا۔' 



































)١(‏ لروض الانفللسھیلی ج: ج:١‏ ص:١٥٥‏ دارالمعرفةء بیروت: ۱۳۹۸ء یه قصه سیرت ابن 
إٍ 
کریں مو مم مر ۰ ج:١‏ ص۹۰٥۲‏ (۲) اِضّا 





سرت خرف یس مت سان 

الزمن الأوّلء فصحالف مٹھم ٹلاثةہ وھم و من تبمھمء 

اأُحدھم :الفضل بن فضالةء والٹانی : الفضل بن وداعةء 

والشالث : فضیل بن حارٹ 

الآخر فعل ھولآء الجرھمیین سمی ”حلف الفضول“ 

. والفضول جمع فضل: وھی اسماء اوللک الذین تقدم 

ذکرھمء ذکرہ السھیلی أیصًا ٹم قال: وھذا الذی قاله 

ابن قتبة حسن ۔ ریم 

اس بی یش مکی طرف پیل زمانے میں قبیل'ج یم قرلیٹ برقت لے 
گی ٤‏ چنا تلہم کے تن افراد نےآلیں ہی گمکھائی ‏ اوردوسرے لوگوں 
نے ا نکی اتا کی ؛ان میس ے ای پل من فضالہ تھے ء دوس ےل بن وداۃ 
مہ کو کو سک ”رین 


ا ےت 
ےک امن تی تن ن ےکی می میا نکیا ے- 


1 
ر١‏ الروضی الائف ج:١‏ ص١٥٥‏ 





کودرست تر ار یاءاورنوراسلام کے بحدرآپ نے فرمایاکہ : 
لو دعیت بہ فی الاسلام لاجہت 
اگ رز ماضہراسلاام ی بھی یھ الم کےعلف اور معاہرے کے لے دکگوت 
د یگ یس ا سکوض ورقجو لکرلوں گا۔ ای لے بہت سے لوگکویں نے اس سے 
استمدلا کیا ے؛ اور جب ا نکوعدد کے لئے با گیا تذانہوں نے مددکی- 
چناغچےعلا کی رن الشعلی: 'علف الفضو لی کی جیاد رکا مکر تے ہو ئۓے 


و ان کان الاسلام قد رفع ما کان فی الجاھلیة من قولھم 
:یالفلان عند التخزب و التعصب....وڈلک ان الله 
عرٌوجل جعل المؤمنین اِخوۃء ولا یقال الا کما قال عمر 
رضی اللہ تعالی عنہ الله و للمسلمینء لأنھم کلھم' 
حزب واحدہء اخوۃ فی الدین, الا ما خص الشرع بە امل 
حلف الفضولء والأصل فی تخصیصہ قوله صلی الله 
عليه وسلم” ولو دعیت بە الیوم لاجبت“ یرید: لو قال 
قائل من المظلومین ”یا لحلف الفضول“ لأجبت: و 
ڈلک ان الاسلام انمسا جاء لاقامة الحق ونصرةۃ 
المظلدومین, فلم یزدد بە ھذا الحلف الا قوۃء و قوله 
عليه السلام ''وماکان من حلف فی الجاھلیة فلن یزیدہ 
مسا محوسء کات جح ان یقول الحلیف: یالفلان 





لحلفاء ہ فیجیبوہء بل الشدة التی عنی رسول,اللّه صلی 
الله عليه وسلم انما ھی راجعة الیٰ معنی التواصل و 
المعاطف والعآلفء واما دعوی الجاعلیة فقد رفضھا _ 
الاسلام الا ما کان من حلف الفضول کماقدمناء 
فحکمہ باقء والدعوۃ به جائزۃ. رم( ۱ 


3 الله و للمسلمین “اس لن ےکرقاممصمسلمان ای کگردو ہیں ءاوردبین ٹل 


دسرے کے پھائی ہیں گر احاف الفضولوالو ںکوش ریعت نے خائ گردیاء 
یف نغضو ل ینمی سک و حفورا سی ال علیہ لمکا یقول ےکپ نے 
فربایا:'وو دعیت بہ الیوم لاجبت “'آ پک مقصد اک ارک مظلرمان 
الفاط ہے پار ےپ اف الفضو لی نو می ا سکوقبو لکر کے حاض رہ و چاو ںگاء 
۱ ا لل ےک اسسلا مق ت نک وق مک نے کے لے اورمظاو شی نکی بدد کے لا ےآ یا ہے 
اور ال عاف افو ل سےا تقر یت ەل ےءاورتضورا سس٥‏ اش علیہ مکا 















خلاصہ یہ ےکر حعاف الفضولی؟'کوتضورا ق رس صلی اللر علیہ ول مک برقرار| 
۱ کنا اس بات پر ولا رتا 0 


رخ وو یرون ×انا: نیت 9 0 

اور جب ملران تھاو نگ اش کے لے اس طر کے معاہرے میں شال 
ہوجائئیں گے اس کے نتج میں دہ ہرمظلو مکی مددکر میں گے جواس معاہرے کے 
و ما ہم سی شوہ 










۱ اپ علفا ود مھ موا 7 
۱ لے ات فلا ناش کت کےا یکو ار ےکر انی ا 
مع یس جس فر یق کےساتھ چا ہیں شال ہو جاتمی ء باحضوراقرسسلی ا علیہ ےلم 
ا کے ات ہو جا نیہ یا قر لی کےساتھ ہو ا یں وقیلہ نوخ ام تضوراق ری مل ال ا 
ع ہر کرس سک لان مہ وھ سا 









۱ وص 

اس واقہ کے بعدقیلہ نوخز اع کے ای کی عرہ بن سا فرز ای تضورائرل 
ص٥لی‏ الشعلیہ لم کے پاس گے ءاورآپ کے او یہ ہنفزاصہ کے درمیان جومعاہہ 
۱ ہوا تھماء ال ںکی اددعائ یکر ال ءادرآپ سے بدداورنطصرت طل بک تضورافرل 
۱ سج ری عمرر سو ا 


7 ےء ان کے معاہرہ 0,0 ان و ضس 
اق سک شر " کت ا ہس 





ا رت پانے سوہ ہےء ای ےکا مون میں مللرافوں کیا غ 


یت 


خی سکم جک جووں کے ات مسلرافو ںکاسلوک 
اس می سکوئی کن سک اسلام نے چہاداو را لکواعلا ءکلرۃ اللہ کے 


۱ کے وفارغع کے لل ‏ مرو اور چات کیا ہے اورقمام نرا ہب اورادیان شل عاللت ۱ 





قوائیں ےت ا 0 وب ا ٰ 
ا لک ایک عم جات متقصمدی رف نے جا اے۔ 
و سم 


۔ح۔۔۔۔ ‏ نت ہگ 
0ئ 4 را ہجوت 


ا فافتالعل ھی 
جاء رجل الی النبی صلی الله عليه وسلم فقال: الرجل 
یقاتل للمغدمء والرجل یقاتل للذکرء والجل یقاتل لیُری 
مکانہء فمن فی سبیل اللّه؟ قال: من قاتل لعکون کلمة 
الله ھی العلیاء فھو فی سبیل الله . رم 
ای نٹ تضورا رس لی اللہ علی بلم کی خدمت یں حاضر ہواء او رکا کہ 
یٹس اس لے بن ککرتا ہے ت اکا سکو ما ل غلیمت ال ہو ایل شرت لے 
عاصملک نے کے لے فا لکرتا ہےہ ای کس عزت کے لے فا لکرت ہے+ ان | 





7 نے فر مایا عوسی ھا 
ہو ونس نیل ادا لکرنے دالا ہےے۔ 

ححفرت ابو ہی وی انڈرتعاٹی عنرسے م روک ہ کہ : 

ان رجلا قال: یارسول الله ا رجل یرید الجھاد فی سبیل 

اللّهہ وھو بیتغی عرضًا من عرض الدنیا؟ فقال رسول الله 

صلی الله عليه وسلم :لا اجرله. ر(" 

جھ سی مغ ےکہا کہ ول اداد 





أُذِن لعل نَم مو رإِمٔ ال علی نَصْرِهمْ 
لَفَییر الین أُحْرِجُوْا مِنْ ِبَارِهم بِغیْرِ حَق ! ا ا 
رَتُ الله رالحج: ۴۹) 
دوسرکی تک ہاش تال ی نے رمیا ٤‏ 

لزا فی ئل الله ادن بتکم زَلا تعن بی الله 
ایب الین کت 0 


وَقَاِلَرْهُمْ خی لَانَکُون تن و يَکوْن الین کُلَهُ 


(الانغال :۰ ۳۹) ۱ 
اسلائی رجباد کے براہراف ہیں شع نکوتخرت رگ بن دعا مرریشی ا تھا ی ع پا 
نے امبران کے بیبلدان' رم کے سا صمے ان یئ تے :شس وقت مسلرانوں نے 
کسرز کاپ ہملکیاتھا:ذ ان لوگوں نے یسا لکیاتھ شی کیا یہاں نےکرآئی 
ہے ءال سوا کے جواب میں ححضرت۹ رئیا بن ام رر ری اندشناٹی عنرنے فر ایا : 
1 الله ابتعثنا نخر ج من شاء من عبادۃ العباد الی عبادة اللہ 
وٴ هن ضیق الدنیا الی سعتھاء ومن جور الادیان الی عدل 
الاسلام . جم 
نی الد تھاٹی نے میں اس لے بھیچا ہے جاک ہم لوگو ںکو بنرو کی بندگی 





۱ شک کون ڑکرایماما حول تا رکیا جاۓ جس میس ہرانما نکی آگھوں سے نراہب | 
ا کے درمیان مواز شرکر کے ہاور فر کی شوکت تقو لکرنے سی ۱ 


۱ کچ مو دماو کال و رط 5-7 


(۴) جک کےدوران جا ری طریقو لک اصلاج 

۱ رین جک کے دوران جوطر یق اخقیار سے جاتے ہیں ٭اسلام نے ان 
١‏ کے لے عادلا نت اعد وضوا ا وع فر ما ہیں ٠‏ اکہدہ چک لا قافوضی تکا معال نہ 
ئن جاے جو ا مد ےاور قافو نک پا نت موہ چنا حضورا تق لی ال مل >م 
ِ" ۱ جب ماد کے ل ےکوی فوئی دس کے ران کے سا سے ان ضواپ کی وضاتت] 





فا ماود دہ ےکوی پکارندرہ ےکا مکیدفراتے :چنال رت ر 

بن اسب ریی الڈددتحالی عنفر مات ہیں : ٢‏ 
کان رسول الله صلی الله عليه وسلم اذا امّر امیرًا علی 
جیسش أوسریةء أوصاہ فی خاصتہ بتقوی اللَّهء و من معه 
من المسلمین خَیرّاء ٹم قال:اغذوا باسم الله فی سبیل 
سے رف و ہت 
تمٹلوا ولا تقتلوا ولیڈا. ر 


ضر در میک پا 


۱ سان ھکنف رک ۓ ‏ اس سے اق لکردہ 7 ."یھ" 
مت گرو اورگی پل متکرو۔ 
ححضرت اس مین ما لک رضی اش تعاٹی عنفر مات ہیں : 
ان رسول الله صلی الله عليه وسلم کان اذا بعث جیشا 
قال: انطلقوا باسم الله لا تقتلوا شیخا فائیًاء ولا طفلاً 
صغیرٌاء ولا امرأةء ولا تغلّواء وضمّوا غنائکمء اصلحوا 
٠‏ واحسنواء ان الله یحب المحسٹین . (٢م‏ 


)١(‏ صحیح مسلمء کتابٰ الجھاد والسیر: باب تأمر الامام الامراء علی البعوث 
)٢(‏ ابوداؤذہ کتاب الحھادہ باب دعاالمش رکینە حلایث نمبر ٤‏ ٢٦۲ء‏ و فی سندہ حالد بن الغزر 
آ| الراوی۔عن انسە لم یوثقه غیر ابن حبانہ وبقیقرحاله ثقات: وله شوامد یتقوی بھا۔ ‏ 


ا 
۱ 
١‏ 
۲ 
ٍ 
١‏ 
ا 
1 
۱ 
۱ 
۱ 
۱ 
زا 
۱ 
۱ 


۱ 


۱ 
۱ 
۱ 
1 
ِ 
۱ 
١ 
۱ 
۱ 
١ 
۲ 
۱ 
۱ 


۱ 
۷ 





نی حضور ایس صلی ال علیہ لم جبکوگ فک رروا نف رماتے تز آپ ال ۱ 
نکر سے ف مات ےک۔الل کے نام پل پورکسی بوڑ ھےکھوس کان مت کرای 
چھوے پچککلمتکرا سو وس ایت اک | 


2 لک “٥‏ 7/70 0 رض سا 


۱ اس اش یل جک رکوروا نکر تے وقت اس با تک تا اکیدکرۓ یں کال ے١‏ 
دوران نشین کے ساتوس اض مکی ز یادتی کر می ؛ج سکواللتالی نے نجاتزقراردی 


ہے۔ چنا مچہ جار شریف وغیمرہ بس حر تعبداولہب نشی اال تی عن ے | 
ْ : ۱ 


وجدت اسرأة مقتولة فی بعض مغازی رسول اللّه صلی 
الله عليه وسلم؛ فائکر رسول الله صلی الله عليه وسلم 
قتل النساء والصبیان ۔ رم 


یی تضورا ق رس صلی ایل علیہ یلم کے ایک غزدہ ٹیس ایک متتولہگورت 7 
۱ گئی ,تو حضوراقزسملی اش علیہ یلم نےعورفوں ادربچوں کےا پکیرفرمائی۔ 


ار" بخاریء کتاب الحھاد باب قتل الصبیان فی الحربٰء حدیث ئمبر : ۳|۰۱ 





و کس کاو موا ۱ 
ان کے سا تھچ ؛اور لت ہو ئۓ مندررجہ ڈیل وع تک : 
الک سعجدقومًازعموااتھم حجسواالفسهملِلّہ |ٴ 
فدعھمءومازعموا اتھم حبسوا انفسھملە ٰ 
سوصیک بعشر: لا تقتان امرأق ولا صیّاء ولا کبیڑا |١‏ 
مِرماءولانقطع شجزامٹمرّاء ولاآخرین عامزاء ولا 
تعضرن شاة و لا بعیرا الا لماکلہ, ولا تغقن نخلاًو لا ۱ 
تحرقلء ولاتفآرار لا تجُوا. (م ۱ 
۱ ار ہی چیا 


۱ ا ےئ تی انتا د7ك )یا عا تہ 


ولہست کور 2 وج ہو 
کک" "م"م"""ھ"ھ"ھھ“7 72 اوک یکوڑیں مت 





و سز رط پاکمائی حا الام ول اون کیچ ج٢٢‏ ص:۹۹۰۰۹۸٦‏ 















اتارک رن ےکی ا نکواجازت بہوئی تھی ۔ لیکن اسلام نے ان کے لئے جات 
طریےے جادبی یئ ء یہاںک کک اجکام الہ داورفالی ایک تتفل عم بن یئ ء 
اوراس پرکتا ہی ںاھ کی شا یراس موضوع پرسب سے پیل جکت ہی ںاکھیکئیں. 


ےت ۱ 
پیک اسلام نے ال کے دوران جن ضوام ہی پا نکر نے اعکم دا 
١‏ جوضوا با ھم نے او پہ بیان یئ ءاسلام نے صرف ا نکی تلیمات پر اکنفا نکنل 7 
لاو ںکواس جات کچ کید ےک رحالت نگ می پی با کک جنی ےا 
ا ات عدل ا مرن ےکا پوداا جا ممکری۔ ٠‏ 
لا قام غراہب ادرادبان ٹل ہہ بات ئے شدہ ہ کہ جن کک حالت | 
ا یس نیشن کا مال علال اودمبا ہو جا ہے؛اپذا جک لڑنے والوں کے لئ ہی جاک | 
ہےکجس ری بھی ین پڑ ےہ دنن کے اموال ہق ہک ریش مان اسلام 
نے اس اجاز تکوان اموال تک مد و دکیا ہے جج نکومسلمان اپٹی قدت بازدے 
ایی ٹن ناد بای خرن سے پا نات وی اسم | 
ا لکی اجاز ٹیش د یت اکہراس مال پہز بی فضکرفیل۔ 






> 


5 










مزوہ بر میں حطرت اسورضی ریشی الل تا ی عنہ کے ساتھ میں آیاء ہے واقع 
۱ خھ مت سے مردگ ےء پھاو رفا 
۱ 


سس ات 
العموص, فحاصرھم رسول الله صلی الله عليه وسلم قرییًا 
سن عشرین لیلةہ وکانت أرصا ومحمة شدیدة الحرء فجھد 
المسلمون جھڈاشدیداء فوجدوا أحمرۃ ائسیة لیھودء 
فذکر قصٹھا و تھی النبی صلی الله عليه و سلم عن اکٹھا.. 
قمال: و جاءعبد حبشی أسود من أھل مخحیبرء کان فی غدم 
لسیدہء فلما رای أھل خیبر قد اخذوا السلاح سألھم : ما 
شریدون؟ قالو : نقاتل ھذا الرجل الذی یزعم انە لبیء فوقع 
فی نفسہ ذکر النبي صلی الله عليه وسلم فاقبل بفدمہ حتی 
عھد لرسول اللّه صلی الله عليه وسلمء فلما جاء ہ قال : 
ماذاتقول ؟ و ماتدغو الیە؟ فقال: اُدعو الی الاسلامء و ان 
تشسد ان لا الہ اَّا اللّهء و انی رسول اللّهہ و ان لا نعبد اَل 
الله قال العبد : فماذا الیٗ ان انا شھدت و آمنت باللّد؟قال: 
لک الجنة ان مت علی ڈذلک فاسلم . (۱م 





۱ سن کی وت دچیے ہیں؟ حضورا رسکی الد علیہ لم نے | 
زگوت دیاہول ّ لا ال ہالا او کی گوای ددء اور ہے | 


۱ 


اورائلہ پرایمان وس اس نے ۱ 





انل فلام ٹےةکہا: اےالٹ کے نی اب یہک مال میر ے پا ااشت ہیں ہتضور 
ایس صلی اللرعلیہ لم نے فرمایا: ا نکر یو ںکو ہار ےشکر سے ڈکال دوہ اور اور | 
تنک یوں کے ذر برا نکو ماروء اتال تہاری طرف سے اماخت پہپیاد یی گےء| 
ٰ اک فلام نے الیسادیکیاەاوریگر ال اپن ءا لک کے پا وائی پل یں _ 
ایک دوسری روایت یس رت ابر بین عبد الہ شی ال توائی غرا ے | 
روایت ےگہ : ہو 

فقال لە انی قد آمنت لک و ہما جثت باء فکیف بالغدم 

یا رسول اللّہ؟ فانھا امانةء وھی للداس الشاۃ والشاتان 

واکٹر من ذلک, فقال: احصب وجودھا ترجع الی 

املھاء فاخذ قبضةمن حصباء أو کراب فرمی بل 

وجوهھاء فخرجت تشعد حعی دخلت کل شاة الی 

اھلھاء ٹم تقدم الی الصف؛ فاصابہ سھم فقعلہء ولم یصل 

لِلّه سجدة قطء قال رسول الله صلی الله عليه وسلم: 

ادخلوہ الخباء......فقال لقد حسن اسلام صاحبکمء لقد 

دخلت عليه و ان عندہ لزوجتین لە من الحور العین .رم 

ا فلام نے مضو رق سی ال علیہ لم س ےکہا: می لپ پراور جھ چڑ 
نہ یں ہیں اس پر ایمان ل ےآیا۔ یا رسول اللہ ایس ا نج بیو ں کا کیا 
کروں؟ بل میرے پا کو ںکاماخت ہےبم یش کی ای ری ہم یش کی 
دوب یاں اور یکی دو سے زیادہ ہیں ءحضرت ایس صلی اللہ علی و : نے فرمایا: 


أإ](١)‏ ۃالہابتقہ 





ا تنکریاں اٹ اکم ان کے چجرے پہ ماددہ سبگریاں اپے مالکوں کے پا لوٹ آ٠‏ 
ا جا تی ںکیء چنا غہ راس غلام نے ایک ش یکلکریاں یاص کی :اورا نکر یوں کے مکی 
رف ہشگیء دہ کر یاں جیزی سے دوڑی ہوئ یگکیںء اور ہرککرکی ای نا لک سے 
ا پاپ کی( چئ لڑائی کے لے میس می ہو یھی دہ خلا پھی لڑ ات یکیصف بش 
شال +وگباء اور ال ںکوایک تب رآکر زگاء اور دہ ممگیاء اور نٹ نے اود کے لے 
ایک وھ یی کیا حضوراق رسکی ال علیہ ریلم نے محا ہکرام نر ماک راک | 
کو ییے میں نے جا .... بی آپ نے فرمایاکیتارے سای کا الا مکنا 


ا اچھاد ا یش اس کے پا آ یا ال کے پا گور چچڑیی دا اور ہو ی1کھوں دای | 


فقال: یا رسول الله !انی رجل اسود اللونء قبیح الوجہء 
من الریحء لامال لی فان قاتلت مژلآء حعی أقعل 
ادخل الجنة؟ قال: نعم, فتقدم فقائل حتی قتل, فائی 
علیمہ الەبی صلی الله عليه وسلم وھو مقتول فقال: لقد 
احسن الله وجھک و طیب روحک, و کثْر مالک 
.......... لقد رأیت زوجتیە من الحور العین . رم ۱ 
یمان لا نے کے بحد ا خلام تن ےکہا: یا ول الد ای سیا رنگ دالا ؛ 
چرے دا ءگندگی بد بودالا آدئی ہہوں ‏ میرے پا ما لبھیکنئیں ہے اگ میں ان 
لوگوں سے قا کر وںء ہا لک کک می یکردیا جائوں ؛کیائیش جنت میں رائل 
















اوور امن .... اویل نے اس کے پا گور ے رٹک دای بی 
ہنگھوں والی ال لکی دو بیو یاں وکگھیں ؤں- 

. ببرعال :ک روا تہ ا ہام گیا صحراح تکردنی ہی ںکہ اس نغزدہ ٹل 
ا محا ہرک رام بڑئی مشقت می تہ یہا ںک کک دوکد ھھ ز کر کے ان کےکھانے لا 
کی رف مور ہو گن :لیکن ا نکوان کےکھانے ےل غکردیامگیاء بیہا لم ککہ 
وگیں لٹ د یککیںء اس حالت می ان کے پاس''اسودالرائی؟' ای کجر یو ں کا 
ریوڈڑنےکرآتے ہیں ء جوشنو ںکی عبت ہیں ٠‏ اب اس عالت می سلرانوں کے | 
لئے سان صورت ری یکردد اس حالت یس ا نجکر یو ںکو ما ل نیت پھت ءاور بی ا 
ول لکر لی کہ برعالت ہگ ہے ء اور عالت نک می جھ مال وش نکی عککیت | 
ہو وبمصارائوں کے سے مبابح ہوا ہے ا کا ول پٹ یکر ےک دہ ”ء٣۳‏ 
ام لان ہو چنا ےہ اورمسلمانوں کے سا تل چا ےہ اور بیبددیوں کے غلاف 
۱ قال کے لے تار ہے اور ان یبودییوں میس میں کے مال کگھی ہیں (اس ا 
اویل اور ول کے نج یں دوک یں عطال ہو جا میں )شی نحضو راز سلی الد 
علیہ یلم اس پر راشی نہ ہد ۓ ٤‏ اس ل ھکاس دا ہے نے دوج یا ان کے | 
7و 2969 کم نے 






۱ 




























اس ہوا جےکوا نجکربیوں کے )کو ںکو وا ںکر نے اعم دیا ء می کہا سح خت لا 
حالت ڈُل* ھی چپ یلان ا ن بر کول کے سین سے با دوضمرور ت منرتجھے-_ 
توراڈ ر٢"‏ مکی ال علی لم نے صا ہکرام کے ودمیان جرےعادلاداصول 
جار نر ماد نے :صا کرام خی کین کے سرات محاملا تہکرنے میں ان اصولوں | 
کے عادیی ہو گے تھے تی کہ عالت نگ می بھی ذو ا نکی پا ند یکر تے تھے ۔| 
ا حعضرت خیب رشی ا شا ی عدا بے شنوں کے ات میس قیر تہ جک کافر تھے ۰| ۱ 


تقزاٹی عدہ نے ایبا نی لکیاء اور اتی جان دی پر راشی ہو گن لین اس بات ا 





ار" صحیح البخاریء کتاب المغازیء باب نمبر ۰ء حدیث نمبر ۳۹۸۷ * 


العری سے رایت کرت ہیں : 

ان الروم صالحت معاویة رضی اللّه تعای عنه ان تژدیٰ 

۱ الیھسم مسالاء و ارتھن مساویة مٹھم رهناء فجعلھم 

٘ ببعلبک, ٹم ان الروم غدرت فابی معاویة والمسلمون 

إٍ_ انیستحلواقعل من فی ایدصم من رھنھمء و خلوا 

۱ سبیلھم واستفتحوا بدلک علیهم: و قالوا : وفاء بغدر 

۱ خیر من غدر بغدر . (۱)( 

یی رومیوں نے ححقرت معاد ریش التھالی نر سے اس پم کر یکردہ 
نبال ار ا مہ نو مہ 


ا سفتقرمتالے کے لے بیلسک نیس ہ ےکہران قام اخکام عاد ہکا اسقتصا ءا 
مر نے چو اسلام نے جارگی کے ہیںء اور جار اسلام نے جو بلنددمشالیش حالت ا 





ھکڑوں کے لکیل ےک ےط ریو ںکیفضیلت 
علاء فقہ اوراصول فقہاوشمین سب اس بات پ تلق ہی ںکرقال نی مل 
ان لع "نی ء پگ صن خیرم ہے مج س کا مطلب بر ےےمصرف ضردرت | 


۱ 1 


۱ ے یر پچ .َ ش رایت کے ضامن و ابمل رآ نکر مکی | 


۱ 
| ا ِدے : 
. وَإِن جَنُوْالِدسُلم فَامٰنخ لھا وَت کل عَلَی الله 
(الانفال:٦٦)‏ 
٠‏ یھو و سو 


سسسس---س- سم سے ۸غ و __. .سس مم سغٹشخلڈٹھٹچجچ سے 
ا ("١)‏ صحیمح البخاری؛ کتاب الائبہاءء بساب نزول عیسی بن مریمہ حدیث نمبر ۸٣٣۴ء‏ فتح 
الباری ج٦٦‏ ص٤٤۹٦‏ 





انا لم نجی لقتال احدء ولکنا جثنا مععمرینء وان قریشا 
قد نھکتھم الحربء و اضرّت بھمء فان شاء وا باددّھم, 
۱ مسدة و یخلوا بینی و بین الاسء فان اظھر فان شاء وا ان 
یدخلوا فیما دحل فیه الناس فعلواء والا فقد جِمّواء وان 
ھم ہوا فوالَدی نفسی بیدی لاقاتلھم علی امری ھذا 
خھی تنفرد سالفتیء ولَینفّذن اللّه أمرہ کی : 
حور اق صلی اولر علیہ ویلم نے فرمایا: ب کسی سے قال کے سل نہیں 
کک و رت ور 
١‏ ۱ 


کی جو وج سک 
قوت اور وشاحت جا ا ہونے واے ٌ کامات حالت ا 


أإ(١)‏ صحیح البخاری ٠‏ کتاب الشروط 





ّ ارازگ نت رھ سی 1 
مل صراحت کے ساتھ یہ میا نکرد ہا ےک نگ فی نف کوگی سن 
ا چزنخیںء اور اگر الع و امان تائمکرنا اس اف ممکن ہوق پچھر چک بن کان ےکا 


زی نکی مضہوگی اور پا ری کے لے لابا سے کسی ط رح بھ یمک ن یں ۔ او راس | 
کی ا٥ل‏ اللمل شانکامیارشادے : ۱ 
قَمَا اسُتَقَامُوْا لّكُمْ فَاسْتَقِيْمُوْالْهُمْ ندم 
مین رن بجع لوان 0ھ" 
۱ ےر ےت کک ا سکاتت پھانے شا 
1 ا جڑنے ہم ہبہ ک0 


ایکت حرش ما نکیا ےکہ : 
020 غ اط علی أئم “ 
نوا رامنوں پرا بت ری حیحت کر نے والی ہے" 





و آخر دعوانا ان الحمد الّه رب العلمین 








تعمرممت رضا مت 


۰ 
2 7 
7 ثٹّ 
5 
ے۹ 
فک 
یں 


دودوگی' نی مقدار ٹا ہت ہگی؟ 





۱ نال خرت الا ہم نے“'شکملة فتح الملھمء جلد اول٠‏ 


و 
ر2 
کت 

ڈ3 

۰ 


(() " حرمترضاععت ددد فی مقداد پغابت ہگ ؟ 
ناڑاے۔ 










ماشائنل الم 
مت رط اٹ 
دود گی تی مقدار ٹا بت مدگ؟ 
چوکلہ مل نتماء کے ورمیان فف ف ہے ای کے2 


فسح الم “می 1س ملف رای ہے ہس 
سسسسشستے من 










1 وم7 ہس سے وت بے حد یٹ[ 


: 


اس نے م شفتقہاء کے چا خر اہب ہیں: 
(۱١)پہلا‏ مہب : ىیہ می ےکرعرمت رضاعت ماب تکر نے میں گیل 


۱ لاوس ء رت تویر بن ذ کے یب :نفظرت سعید مکنا سیب ؛حضرت عروہ من 
ال ہی ؛فرت ربییہ خرت ابن شہاب؛جحخرت عطاء بن د یا خر ںپھولا 


۱ 3 ۱ 
بی پا نف لکی ےءاوراما و دی رحمت اطرعلیہ نے لم ش ری فکاش رع(ج ۰۱۰ 





٣س‏ ۲۹) میں ا سکو جم پور علا ءکا خ ہب تر اد دیا ہےء اور می 2 ےکہتا ہو ںکہاا ما 
ای رحرۃ ال علی کا بھی مسلک بھی ہے +جی اج بای میں ان کے سن اورلا 













پچ مہب وا لے جحطرات کے د لال اوراستر لا لا تمر لچ ز میں : 
)١(‏ اللدتعال یکاارشاد ۓ وھک اَی اَصْمَکُم '(سورۃ نساء : )٢۴‏ 















کیقی کی ہےءان لوگوں نے یکی ہہ اس ل ےک" راع “ک ےی می کوٹ 
اعمالگیں ہے : ج وی بھی عر از بان جانا ہوگادہ ا لک یکو بجھہ جا نۓےگاءابذاب ا 


امراد الئل ہر ےء لبزا قرن‌ رم اورورےٹ ۳ا7ہ کے لا دی اورزر نچ( 
سے ا سآ ی تک یجس اورتقییر جال زدیکھئے:احکام القرآن للحصاص:ج 
۶۲ص١٠٥٠)‏ ۱ 

(۴) امام ا وحفیفہرحمت الف علیہایک عد بیث روایی تک تے ہی سک ' 











من الرضاع ما یحرم من النسب قلیله و کثیرہ عفر تی شی اتا 
لے ردایت ہ ےک ضوراقرلسلی ال علیہ 6یکم نے ارشادف مایا رضاعت ےا 
اوہ ام رت متام ہوجاتے ہیں جونب کے ذر بی ہام ہدتے ہیں چاہے دہ 


















رضاعتتُل :یا 5 ہو امام ابو بوسف رتمنت الشد علیہ نے امام صاحب سے انی 



















ج کیم این ححی ہکا تحص ہد جماعت کےرہال سے ہیں ءا نکی ھا ہت 
عابت ہے :تی ہیں ء بھی“ تی کر لیے ہیں۔ چہا کک قاسم بن مخیمرۃ 
۶ اتی ہے ان لوگوں یس سے ہیں ج نکی روابیت امام ری رحم الڈرعلیلبطو ۱ 
ا تلق کے اپ یکناب میس لا ہیں ء اور ار راو یوں نے ان سے روا تا لکلا 





۱ ا 
٢‏ یش ا نکی روای ت کی ہے ”س ضرمین “شش سے ہیں ؛ٹھقہ ہیں (صق ریب )لباب 
۱ ریثک ےءاوراامابوعنیفہرحمۃ اللرعلیک اس سے اتد لال اس کے کی ہو نے ا 









من عقبة بن الحارث قال:لً 


(٣(‏ سیھین میں بیردایت س کہ 


تزو حتُ امرأۃ ء فحاء تنا امرأۃ سوداء : فقالت لی : انی ارضعتکما مس 





۱ فو و ود 
لا ضر عق بی حارث بی اڈ تھالی عنہ سے ددایت ہے ؛فرمایاکہ شش نے ایک 


]ان ہے شھاد کان ایک سیا ہنا مہثورت جمارے پا لآ کی ؛ اور ہجو ےکہاکل 






أ(1)علام نخوارزی رض الل علیہ نے''جائمع مساحی الا مام رخ ۲ رم ے۹ پر اس حد یٹ کا ذکرکر 
اہو ےفزبایاے/۔:اخ ره اہو :محمد البحاری عن المنذر بن سعید الھروی عن احمد بن[ 
ا]عبد الله الکندی عن ابراھیم بن الجراح عن ابی یوسف عن ابی حنیفة رحمه الله تعالی ۔ [ا 









لا ۔ 
۱ ن ےم دونو ںکو 





دودھ پلایاےء میں حضوراقزیںسلی ال علی د مکی 


غرصت مم سآ 










حدشتا ان علیا و ابن مسعود کانا یقولان : یحرم من الرضاع قلیله و کثیرۂ “ 


رت قد سے م روئی ہ ےک ہم نے ححفرت ابا خی نی رحمت الشرعلیہ سے رضاعت ا 










۶ 





ا نکااظثال ہوازالدعلیق الممجد عن الاسعاف) علامشیرامءعثالٰ رم2 
علیرنے''اعلاء ان (رعاایش۸۰) م ٹر بای اکہ ”اسنادہ صحیح“ 
یہ سے ول میں سے ایک گل وواڑ ے جوعر اگرزاقی نے ا 












۱ ۷ ل 


فیمتہارے نل سےاورامیرالموسین کے تیھلہ ے بہت ہے۔ 


۱ کودام دای رم اش علیہ نے عبد الرزاقی کے لی ےئخاف ستدوں سے[ 


وسلم و هن فیما یقراً من القران ( حفرت جا اد ینہ رشی اتا عنباغر مال 


۱ 
۱ جم کی 









مطلق ری عحت 7 مر کر نے دای 








ہے اود انس پ> امام فد وی رحیۃ الد علیہ نے سیا 


ہیں ءاورظرت عا تشد ایق رشی ارڈ تا لی خنہا کی مندراجہ بالا عد یٹ سے ہہ بات 


وج ےتف مھا ہکرام پہ یہ با نیا ری ہو۔ ۱ ١‏ 
.....٢‏ رت عبد اش بئع عپااس ری اڈ تا مہا نے من رجہ پالم مضسذحیت|أ 


لا ۱ 
کی صراحت فرمائی ہےہ چنا امام طا وس رن اللہ علیہ نے حعضرت عبد اوڈر بنا ۱ 


ئا ہام ددرت لکرنے ما ضط کام یں 
کر ام کیا جاۓے ا 


0٤ عمج‎ 07 ۱ 








ا دوفوں برابر ہیں ) بب رعال !اما متابقی رحمت اللہ علیہ نے''ا فٗ میں یس با تک 


سان 0۵-۵ مامش البیھقیء سو 
۳..... مصتف عبر الرزاقی میرح ے:گے۴۷۴: حرمث بُ م۱۳۹۱۳۰, 


ذلك بعدہ فکان قلیله و کثیرہ یحرم شی از داخ مطجرات کے نز دب کت 
رضاعت کے لئ چندرضعات ین تھے بین انہوں نے اس نہ بکوترکفکردیالا 





7020. +٠" ۱ 













: ضسورغ نہ ہوتا تق پاچ رضحات دا یآ بت ق رآ نکر میس موجود ہولءاورنمازو 1 


کریم میں باقی رای اوراب ملق دودح پل ناحرم تک با عث ؛ھ پگا۔ 
اگل رکوئی اکا لکر ےکرحفرت عا نشرصد یق نشی اد تھاٹی عنہا کی حد یٹ 






ہےء اودائس کے مقابل دو عد یث ہے جومصن فکپرالر( اتی ٹل عن ابن حریح 
ااعن نافع عن سالم سےددای تک گی ہے ءا حدیث کےآ خر یس بہالفاعط می کہ 
آ”'شم رد ذلك الی حمس ولکن من کتاب الله ما قیض مع النبی صلی الله 













عليه وسلم سو سی : 


٠‏ ہب 







ضابطہ ہہ ہ ےک کی آی تک طاوت ضبخ ہون ےکی صورت بین اس اعم ۱ 
پا وخ ہوجاتا ہہ اورحطاوت مسوغ ہوجانے کے بعدعم باقی رنے کے لے 
٦ ٰ . 7 20.- : ۱‏ 
ول لقکی ضرورت ہوئی ے٤‏ اور یہا ںول ولیل موچ ہیں ۔ اور ا لآ یی تکو ر7 ۶ 


ا دال یآ یت پر قیا ںکر نا بھی ورس ٠ں‏ 080 . 














ا عنا رضاع ابر یں بھی حرمت رضاع تک تت_ا لحیںء اور دوسرے از وا 
اطرٹہ کی ای یں اور ہار ے(اجاف ا ورام شای رم لعل ا 
کے نز دیک رضاع الگ کی وجہ سے حرم کا مفسوخ ہہونا شابت ہو چا ےء با 


حر ما کش یی الف تال عنہا کی ا حدیث ماحیر ات کا یت 











خالہبین جا و ںگی )حضرت ام موم ریشی اوڈتواٹی عنہانے بشھ جن رضعات دودح 
۱ پا ٦س‏ ھہھہھ٭٭" 
















دی ! فرت عا کش شی ایل تھالی خنہانے سال مکو اپپے پا لآ نے سے 
کیوںش عکیا؟ ج بکردہ بڑے تھے ء اس ل ےک ہانہوں نے دل رضعا تک تحداو 


أ او رکب ردوٹوں میں حرمت رضاع تکا ذر لیہ ہے؟ اس کے جواب می چم کے نویل 


ہبستیییی۔-بو_د-صےۃژپو وے۔موسسے جس ٌہٰ عب-- بے 









تخمیں. سس کے وس رضعا نعل نہ ہو ے بہوںء اسی لئے حضرت شاہ و کی الد رم لا 
ال عیفر ماتے ہیں: 
” والأظھر ان عائشة و حفصة انما کانتا تذھبان الی 










عشر رضعات تورغًا و تشفیّا للحاطرہ لا من جھة 
حکم الشرع “(المسوّی شرح مؤطا:ج۲: ص )٠٢‏ 
فیاددظاہر بات بی ےک رففضرت عائکشراورتظرت حقصہ رنشی ارتا خلا 


والڈ اٹ دتھا لی اعم ۔ 
اوراگر یہ ات لی مک کی جا ۓگ نحضرت عا کشرصد اق رض اروا لی عنبال 







ےت 
عن ابراھیم بن عقبة انه سأل سعید بن المسیب عن 
الرضاعة فقال: کل ماکان فی الحولین, وان کان 
قطرۃ واحدة فھو محرمء وماکان بعد الحولین فانما 
مر طعامیا کل قال ابرھیم بن عقبة: ٹم سالت 










عروۃء فقال مثل ماقال سعید ۔ 


ارائم بی عقبد سے مم ردگی سے کانہوں 02" سے[ 


۱ رضاعت کے پارے میس سوا لکیا تق انمہوں نے فر مایا کہ دوساگی کے اندر اندرا 
۱ ار ایل نظ دودھ پلایابدءدججحرم ہے اوردوسال کے لعددہ دود کھانے کے 
اش ہوگا؛حعفرت ١برا‏ ئیم بن عقبہ نے فرما یک ریش نے عرد ین ز ہی رسے ال لا 


وا الم پا لصواپ 





۱ کے لہ در 1 د 
کم 


ز 
سے 4۸ص ث- 





۰ 
اس 
یں 
ا 
. 
آ 
3 
ه 
۴ 


(۷ 


الرق فی الاسلام 





07 
ٌِ 
4 
: 
2 
7 


بہمقالتفرت والا تلہم نے اط رق فی الاسلام ''کےکنوان سے 


00 اسلام یس غملائ کی تقیقت 








صلی الله علی النبی الامی 


اسلام میس خلا کی حیقت 


(الِِق فی الإسلام) 








وہ فلابی کے ملہ پہ ایل مخر بکی طرف سے اسلام کے لاف بہت 
پرو کن دکیاگیا ے,جس لے حضرت مولان تی انی صاحب مہم نے 
تشملۃ نعہ انی اھ رھ اس شی مقالیتگ ریف ایا ہے :ال مقالکا 
تر جمہ یہاں ڈو کیا جا سے من 










ایل مضرب اوران کے مققلد ی نکی طرف ے اسلام کے جن مسائل 
کےخلاف پرو بن کیاگیا ےءان یں سے ایک فلا یکو چائ ارد ی ےکا مستلہ 
ہے۔اں ہو پنڈے کے نیج میں موجودہ دور کے لوگو ںکا خیال بی ےکہ ہآ 
”'فلائی'' کا متذہدین اسلا مکی ریشن چیشاٹی بر ایک برنم دا ہے اوراسلام کے ۱ 
خلا کججہات پان کا ایک بب ہے۔ اس وجہ سے ہہم فلا کی یقت اور 
۰لا حدم ا سکی حیشی تکواس متقالہ ٹیش جیا نکر میں گے ء اک لوکوں پا کا پا 
۱ تقیقت دانح ہو جائۓ۔ 

وراصل ایل مخرب اوران کے مقلدی نکیٹلض کی جیاد یہ ہ ےکا نہیں ۱ 
نے مان معاشرے کے نلامو ںکو لینائوں بخوں اور ال ورپ کے ۱ 


















7| نا پ پیا سکرلیا جو اچائی مطلومانراورسپڑ یکی ز دک یگ اراکر تے تھے اور ۱ 
۱ جنیں اسان نی مھا جاجا ھا ءاور نی ان سے لوج لیم کے جاتے ‏ 
۱ ٥ھ‏ 8٭“ھ×8ت“" 


اس رت ء02۰8۔2 یی 
کتاب''تن۶ب' '(۲۵0ش ٥٥‏ 3500ء)ا۷۱ن) مم سککتت ہیں: ٌ0 

الاب کے مور پا پڑ نے دالوں کے سا ”فلا م“ 

کے فظ کے سا دی ایک الیےگروہ کی تد رش مان ےء 

بج زروں بش جلڑے ہوۓ ہیںء نذا کی جلہ 

کھار ہے میں اود مکان کی ہہ تہ مائوں میس مھوں 

7 

ٹس یہاں اس ام رکی شقن نہ کر رتا رفرن 

خلامو کا ہے جو ام ریک کے اگریزوں کے پاس چنال 

پیل تھےء یہ بات درست ہے یا فللطء او رآ یا ب ہق رین قیاس 

ےکہائن لاصو کے ما تک ان کے ساتھ اس درحہ پل تی 

گرتے تے اور ایک ایے سرہاے اور شا تک شا اور 

بدبااکرد سے تھے تیے اس زمانہ کےممئھی ھھے۔ مج اسی 

فر رکونا ہ ےکم لماوں یس خلا یکی عالت ان ے پالگل 

لف ہے جوعیسائیوں مر تی-_(١)‏ ٘ 


0( ت ہنا خوذا ھن عرب “ص۴۳۱ ء مت ریم :ڈاکٹڑسی یل مگرا ی- 





ہوئے'فلائی''کوسرے سے تام قرارنییں دیاء اور شی پالکلیہ ان کش مکیاء بگلہ ۱ 


شریعت نے اس کے لئ اص اکام اور مائ حدوذمظرررکیں :اک راس کے نج 
دوازسان صلائ وفلاع مس انسای معاش رک تز قی ٹیس حصہدارین گے۔ 


کفار کے مقاٹلے میں ہو (اس میں پڑے جانے وانے قیریو ںکو لام بنایا إ 
جا ) جک دومیو لکا بب حال تھا 2 قیدیوں کے علاددان کے یہاں لوگ ںکو پا 
گنا ہوں کے اراب کے نے بھی خلام بنالیا جا تا تھا۔ اور باند اول سے پیدا 

ہو نے واکی اولا وکوفظام بنالیا چاتا تھا۔ چیہ اسلام نے اکا اعلا نکر دی اکہ جبادٴ ۱ 
شی جہھکفارے ہوہ ال جہاد بش بلکڑے جانے داے پر وں کے علاو و یکو ۱ 
لام بنا نا جائمزنیل _ ۱ 


صرف مکی ایک راسنننیں ہ ےکا نک فلاح خی نایا جا ہ بگمہاسلام نے ان 
قید یوں کے پارے می امیرالموسی نکو چا راخقیارات دئے ہیں ۔ا۔ با نئال 


مندرجہ الا چا رماع اخقیارات بی سے ایک مہا اخقیار 'ظظام بنانا' ‏ ہے 
و رتفیقت جن کا معاملہ بہت یرہ محارلہ ہے او رن اوقات ایے 


جاۓے۔ لپذا اسلام می یی ںک لام بناناکوگی رش وداج ب نہیں ہےء بکمہ لا 





اس صورت می سکفرکی حوصلہافزائی اورمسلمائوں کے متا بے یس جیگکر نے کے پ 


ل ےکافرو ںکیاعاخت لاز مآ قی ہے ۔ او راگ ا نکو ہبیش کے لئے قیدرکرد با جاے 


ام٢۲‏ سے ۔کیشن اک رشرائط اورعدودکی انگ اکر تے مھ ئے ا نلاظلام بنا لیا آا 
جاے فذ ال سے منددجہ بالاخرابیاں لاڈ منئی ںآ می ںگاہ چنا نچ اس کے ذر کیہ لپ 
وخ انساٹیٰ کی بقاءکھی ہو جا شگی اوراس کے ذ دیہان خلا مو لک اسلا ئ2 بیت 
بھی ہو جات گی دوسری طرف الع غلامو لک خراادملا گنول سے معا شر ےکی 
اصلاع یس تق یت عاصل ہوگی۔ ال لے اسلام نے چچاردردا ےکھول دئےء. 


مناسب وہ ا ںکواخظتیارکر نے-۔ 

پھر اسلام کت ملاموں کے ال موق میان کے ژ ںکہ دوسرے 
راب اوراقوام میں ا سکینظیرکھی موجو دیس ہے چنا مج رق رآ نک رم یں اللہ 
تماٹی نے ارشادفر ایا: ۱ 

َبِالوَالذین إِْسَانا وَذِیٰ الُرُلی وَالیْللی وَالْسلكِینِ 

وَلْحَارِ ذِیٔ المرلی وَالعَارِ الب وَالصٌاجب بالعَنبٍ 

زان ال ل وضا مل امام * اڈ الله لا بب 


مَنُْ کان مُْتَال فُحُوْرآن 





اود مال پاپ کے ساتھ تک یکروہ قرابت والوں کے ساتھء . 
اور یھوں اورقیروں اور مسا قریب اور ہمسای اش اور 
پل ٹٹینے والے اور مسافروں کے ساتھ او رتمہارے دا حذ 
اجحدجن کے ما لک ہیں ]شی لام باندزیوں کے سا تہ بلک 
ای تھا یکو پنڈنجی سآ ۲ء اتر ا والاء بڈا ‏ یگ نے دالا )١(‏ 
عد یٹ شریف م ںستضوراق لی ال علیہ دیل مکاارشاد ہے: 
ِعْوَانُكُمْ عوَلّكُمْ جَعَلمُع الله تَحْت أَيْيِيْكُمْم, فَمَنَ کان 
جوظیت را ادن 
رَلانکلئرْمْ مَاَِممْ, لن كلتمْهمْ انوه - 
تمہارے لام تہارے بھاگی میں ا نکو اللہ تعالی نے 
تمھارے تا دید ہے ج نٹ سک بھاگی اس کے تٹے 
یس ہوہ ال سکو اھ کہ جو دو خودکھاۓ ؛ ا نکوھ یکا ۓ ؛ 
اور جو شود پنےا لکوھی پہنائے اوران سے السا کام نہ لے 
جج س کر ان پرشاقی ہوہ او راگ ایا کام ینا چا ہوقو تم خود 
گی انی۸ر7/:+(٢)‏ 
سی ال علیہ ےلم نے ارشادفرمایا: 
لا یدخل الحنة سیی الملکة (یعنی الذی یسیئی لی . 
۱ ک) قالوا: یا رسول الله ألیس اخبرتنا أن هذہ 


۱ زوطماءءآ یت ٣۳ء‏ تزجمححخرتج مد رت انشعلیر 
بخاری,ء کتاب الایمانء باب المعاصی من أمرالحاملیة وکتاب 
اپ سے وھ سم 





الأمة کشر الأمم ممل وکین و یصامی؟ قال: نعم 
فاکرموہم کرامة اأولا کم و اطعموھم ممّا تاکلون- 
ا ےملک کے ساجھ بفلق بر نے وب لاس جن یں یں 
جا ےگا ء مھا کرام نے عو کیا یا رسول اود ایا آپ نے 
جئیں یٹفیس دی کرس امت کے لوگ غلام اوج مکی 
کثزت وانے لیگ ہہوں گے؟ (ت بچورکس طرع ان سب 
کےساتھ اما سلوک ہو ےگا ء بکلہ ان یس ےت کے 
: ساتھ اما سوک ہوگا, نے اض سے ساتھ بظلتقی بھ یبرم ی 

وی پڑ ےگا آپ نے فراا: :اک !تم ا نکا اییا ہی اکرا مک 
جج سط رع تم ابی اولادکا اکر مکرتے بوہاورا نک دی پچ 
اناج مکھاتے ہو(١)‏ می سم 

0۳کت ِ "7 نی لم نے ارشاوفربایا: یم 

ہے من لطم مملوکھ او ضربه فکفارتە ان یعتقه(٢)‏ ۱ 
ینی جیٹس اپے خلا مکنھپر ارہ یا ا سک پلائ یکر ےت ' 
ا کا کفارو بی ہب ےکہال ظا ملوآ زادگ ردے-۔ ا 
سے 22 آپ یت نی سید 


(۱) ابن ماحہہ کتاب الادبء باب الا حسان الی الممٰاليك ٭ 
(۲( ابوداؤد کتاب الادب,؛ باب حق المملوك ٠‏ 





کانت عافة وصیة رسول الله صلی الله عليه وسلم حین 
حضرتہ الوفاۃ وھوٴ یفرغر بنفسہ: ”الصلوۃ وما ملکٹ 
ایمانکم۔ 
یی جب تضور اوس صلی اللہ علیہ وملم حالت نز غ مب تھےء 
اورٹرف روک یکیفی تی اس دق تآ پ نا نے اتی ویت 
فر مکی کہ: ”فا کی اط تکرنا اور خلام اون کا خیال 
رگنا(١)‏ ۱ 
حفرت لی ڈلئوف مات ہیں : ۱ 
کان آخر کلام النبی صلی الله عليه وسلم: اللاة وٌما 
ملکت أیمانکم ٠‏ ۱ 
نی تضو ارس سکی اوشر علیہ لمکا خر کلام با نما کی 
تال تکر نا ادرغلاملون یکا خیال رکھنا(٣)‏ 
ا بودا ود یل بالفاظا ٹإں: 
عن علی رضی الله عنه قال: کان آخر کلام رسول الله 
صلی اللّٰ علیہ وسلم: الصلاۃ الصلاۃء انقوا اللّه نیما 
ملکت أیمانکم ٠‏ 
نسیے ت سٹت 





لا یقولَىٌ احد کم عبدی وأمتی ولا یقولّ المملوُ 
ربّی ورَکی, ولیقل السالكٰ: فتای وفتانیء لیقل 
المملوك: سیدی وسیدئی؛ فانکم ممل و وہ والرٌب 


الله تعائیء 

تم میں ےکوگ یخس اپنے غلام اور ا ند یکو ہی اورایٴ" 
کہکر ہرگ شہ پکارے۔ اوکوگ یمملوک اپنے 7ہ کو دی اور 
ری کہ کرش پکارے+ پگ مالک ١ج‏ ےمملو کک فی اور 
ای“ ھکر پیارے۔ او موک اپے آ ت کو ”'سیدگ د 
سیدرتی کر پکارے؛کیوک تم س بپنملوک ہہ اور ندب“ 
صرف او تھائی ہیں۔(۲) 


امو کے پارے می مد پل اگ مرف ائوں سادا نے 


(')0" آبوداؤد کتاب الادبء باب فی حق المملوك۔ 
(۲)( ابوداؤدء کتاب الادبء باب مالایقول المملوك: ربی ورہتی چ ٢‏ ص۹۸٦‏ 










أ چناٹیملان اپنے خلاموں کے ساتھ اپنے بھائیوں جیا سوک کرتے ت٠‏ 
ا چنا نی تارق اسلام ںآ پک ببت سے خلام ايیےنظ رآ یں کے جو خلام ہد نے لپ 
لے پاوتودمردارگی اورگزٴت سےا لی مرت بر ک تج لئ بہت سے فلا لم اور 
معھرت کے اییے مرح پ پیک ہآ زادلوگ ا نکی رف رجو کر نے .۷ 
بہت سے خلاموں نے اسلام لا نے کے بعدایی زنک یگزار یک زادلوگ ان پ 
۱ رفک رنے حے۔ ہار پر ٦بت‏ ا ںکی منالوں سے بھری ہوئی سے ج0 
۱ شہادت کے ل کاٹ ے۔ : ۱ 
اس کے علادہ ےک خلاموں کے سراتج ا چھا سلو فک رن جار اسلام کے پا 
ْ کسی خائصز مانے کے ساتمتنحصوی یں ر پاء بلنہ پورااسلا ئا معانشرہ پردود اور ہر 
|٢‏ زانے میں خلموں کے ساتھ اپچھاسلو ککرنے سک ےم پگ لکرتا ہا نس میس ۳ا 
۱ الام یش فلام بناث کو اق ار دی یرہ اورممحت صا ف ظ رآ لی ے- 
ا نا یج شش نے اساءالر جال ادرعلاءاوررداۃ حد یٹ کےاحوا لک مطال گیا 
ایس نے دی یاکہان علاء اور رواۃ عدیث ٹُل بث اذارا زار وۂ قلام تھے 
چنا یکرت یں ححضرت عطاء ب نال رباب مبلا کین یں ححخرت طا سی یئ. 
کیران پیل رص میں ارت بز یہن عیب ُیخہءشام میس جضری کول میا 
۱ از میں حضرتت شواک مین مزاتم یہ بیصسب+آ زاوکردہ ظلام ھ۔ اوران سب ۱ 
ا حفرات کا زما یھی ایک ہےء اور اپے اپنے علاقوں مشش بس لم اور فقہ کے پا 
اش مقظام پر فائدتے۔ 

پچ راسلام نے لا موں کے حقق بیاا نکر نے کے ساتھ ا نک ھکثزرت | 
ےآ زاءکرنے ۷۷۷٣‏ 0 

































۱ 7 2 
۱ فلامو ںکوآ ذادکہ لن کا بیان فرمایاء ادد رکذار؟ کی ادا یيکی صورتوں میں سب )7 


۱ کت -_.۔" سح ۱ 


۱ می می خکو و سی ۱ 
23 دیدیاء اورسور خ گرعن اور چان رگیحن کے موق پ4کثرت سے ثلام آ زاوَ ۱ 
ا نہیں ری ورس العتقء باب مایہ۔تحب ٥‏ 


اسی ترغی ب کا شیہم ر کت کرام ڈزائل 
سے فلا مآ ذادکیاکر تے تھے ء اس کے لے موق اطم ری 2 
عد میٹ شرلیف بی ےک : 
فشال ابی صلی اللہ عليه وسلم: اخحٹر منھماء ؛فقال:یا 
نی اللّه! احترلی؛ فقال رسول الله صلی اللّه عليه وسلم: 
ان المستشار مؤتمن, خذ ھذاء فانی رأیه یصلیء 
واستوص بہ معروتا, فانطلق ابو الھیٹم الی امرآتوہ 
فاعبرھا بقول رسول الله صلی الله عليه وسلم: فقال 
امرأتہ: ما انت ببالغ ماقال فیہ النبی صلی الله عليه وسلم 
ا ال ان تعتقہہ قال: :ھو عتیق الخ۔ 
ایک مر جخوراقرںسل ال علیہ الم کے پاس دوفلام؟ ہے 
..آ پ نے حفرت الیم ٹل سے فرمایا ان میس سے ای ک لیا 
نہوں نے فرما کہ ما می الا آپ ہی ای ککوخخ کرد ہے 





تضور ظافلا نے فر ما اکس سے مور ہ لیا جا دواماشت دار ٠‏ 

جوتا ہہ (آ پ نے ایک فلا مک رف اشار ہکرت ہو ئے 
فرمایا )تم سیفلام نے لو ہکیوکہ میس نے اےنماز پڑ ھت دیکھا 
ہے رآ پ نٹ نے ان سے فر مایاکراس سے ا چا سلوک 
کر نا۔ چن غچہفرت ابوالیشھم ٹفاس نل مکو ےکم انی اہلیہ 
کے پا کے اورتضور اق صلی اول علیہ لمکا تل کی نا 
دیاء ا نکی بیوئی ن کہا کم تضور افدس الم نے ج پجھ اس 
کے بارے میں فر مایا تم الک ک نیم سکتے ج بک کتم 
اسے آ1 زاد ہکردو۔ ہہ مل ہی طرت الد اکم جپچٹڑ نے 
فرایا:دہ1ڑادے۔(١)‏ 


حضرت ابد ہبہ ٹلا سے ردایت ‏ ےکرددفر مات ہیں : 
ان لما اأقبل یرید الاسلام و معه غلامہء ضلٌ کل واحد 
مٹھمامن صاحہء فأقبل بعد ذلكہ وابوھریرۃ جالس 
مع النبی صلی اللہ عليه وسلمء فقال النبی صلی الله 
علی٭وسلم: یا اباھریرۃ! ھذا غلامك قد أتاكء أماإنی 


اُشھدك آنە خر 


وسلم 











ے۔() 
ایک اورعدیث بیس ےک تضوراقیس خاٹڈام نے حضرت اور 
ٹن کو ایک فلام عطا فرمایاء او رآپ ظ فلا نے ان سے فرمیا: 

اس کے ساتھ اچچھا سلو فکرنے کی یح تکرتا ہیں نے 

حخرتایوزر ٹین ال فلا مو زاوفرمادیا(۲) 






اودقا تکوگی فلام سب رکولاز مکر پیقاء اور ہروت مسر یں ر بتا قذ حضرت عبرالڈہ ۱ 


بن عمر اٹ ا سکی اس اٹچھی ال تکو بے فو ال سک وآ زادکردیاکرتے۔لوک با 









مفقصوڈیں ہوثی ) جواب میں حضر تعبدالڈدب نگ رٹٹففرماتے ہیں : 
من خخدعنا باللّه انحدعنا له 


مین جڑھ سی اللر کے 3ر دم وک رد ےگا ہم ال کے 





١ج صحیح بخاریء کتاب العتقء باب اذاقال لعبدہ: وِلهہ ونوی العتقء‎ (١( 
۱ ۳٣٢ص‎ 
اآدب المفرد‎ (۲ 





للبٰخاریء باب العفو عن الخادمء حدیث نمبر ۱٦١‏ 






..---سے[ وہ اس ککسإ بر آم 
دو کے میں آ جانہیس سے۔(١)‏ ۱ 
ححخرت عثا نٹنی ڈنو کے بارے بی مشمبور ہ ےک ہآپ ہر جع کو یک ا 












بہرعال! ىہ ان واقیات کا تھوڑا سا ممونہ سے مجن سے بوری تار لا 
اسلا مپکری ہوگی ہے ۔ ان تمام اتا تکو یہاں می کر ناش نبھی یں ہے ان 
چنر واقیا کو ال لے جیا نکردیا کہ اسلائی ماش ر ےکی صورت سا نے 


جاۓے۔ علامہنواب صع لی صن نان نے اپ یکتاب' اٹم الوا جع“ می سکدا ا 










۱ مطا إی تلیٹہ فلا مآ زاد یئ :اورنحضرت عا تکشرصد یق ریشی اللرعنھانے امب رغلام 
زار ٤ے‏ اورا نکی ع بھی امت رسال ہوئی ‏ محضرت ابوکررٛشی اللرعنہ نے بیار 
۱ فلامآ زاد ۓ ۔حعثرت عباس ٹل نے ست رغلا م7 زا کے _ رواہ الام _خظرت 
عثان اف نس زمانے میں محاصرے میں قید ےپ نے اس دفت ٹیں غام | 










ا ہزار نام 7 زار جع , حضرت عبدالیشن بن عوف بل نے نمیں ہار غلام آزاد ا 









تھهذیب الاسماءء واللغات للنوویء ج۱ء ص۲۸۰ء طبقات ابن سعدہ ج٤‏ 
ص۷٦۱‏ 
(۲): فتح العلام شرح بلوغ المرام: کتاب العتق ۰:۹:*ھٔ 


می موسد وا و“ کاھتا ے: 


ما لک اسلام شس خلا یکوئی متیدب نی ںی٠‏ چنا نقام 


لین شططزیہ جو امی رالھ وشن بن ء دو سب باخدبیوں کے 

یلین سے پیدرا ہوئۓے ہیں ٣اس‏ کے ہاو جودا نکی شچاعت اور 

بہاددیی می لکوگی فر یھی ںآ یاء اکر اوقات مر کے امراء 

ادر پادشاہ ملامو ںکوش یرگر ا کی پر ور کرت اورا نک 

تلیم دی ءاوداپتی مڈیوں سے ا نک شادیکرد ہی ء گر 

آ پ ا ہرہ کے امراءء دز راءء سپ دسالا کے حالات میں ور 

کر می ے ا نکی بڑی تعداداڑی لٹ ےکی نج نکو کین میں مھ 

سد دم سے ےک پارو سو دیعم ہے درمیان خ تال 

فروضش تگی ا گیاتھا۔ 

وف یرہ نے عرب مالک 





جم ن ےکہاکہ بیج حمیت انسائی کا تقاضہ ہے۔ اس نے 

اب دیا: ہہ چ٦‏ ہے ؛ لن غخلامو ںکی تبارت م میا مکی 

بے رجیننیں ہے۔ دہ اصرارکہا تھا سی نے ۴نی خلاموں ٠‏ 

کے ساتھ برسلوک کر تے دیکھا ہے؟ لی الواػی ہم اسے اپے 

تر ہہ سےکوگی ال عرب مل خلاموں کے ساتھ پدسلوکی نہ 

تلا گے چ٦‏ ىہ ہ ےکرعربوں میس '”'فلام' نوک نہیں ہے بللہ 

ایک لاڈلہہھھے۔ 
یرود اقوال اورشالیش ہیں جج نکو' ڈاکی گمتا وی پان“ نے ابی خ 1 

کتاب' 'تحھ نعرب شش با نکیا ہے ء1 خر یں دہ کے ہی ںکہ: 

وواعل بورپ جونمشرق میں غلامو ںکاتبارت ہن کر چا جے 

ہیں فی الوائ دوفو انسانی کے ترخواہ ہیں ءاورا نکنتّں 

درست ہیں ۔ گن ال مشرق اس با تکوقو نی ںکرتے ء 

او کے ہی ںک ہت خواو لوگ اہ لبھش برق بڑےمہربان ہیں٠‏ 

جن دوسری طرف بی لوک نیو ںکونپ ونلنگ کے روہ 

اف دن خر بد نے پر جو رک تے ہیں اور ایک سال کے اندد ات 

جافو کا خو نکد یت خی نک خلانی''دس سال کےعرصہ 

میس بھی ا تنا خد نی ںکرتی-(١)‏ 4 


۱ ؛بغظ "۸ہ ٣م‏ 








1 
ا شرائیا اور ا کی عدوداوراال ک سئت می اس کے ہت رین |أ 


۱ تا سے باواتفی نکی وج سےء یا ناواقف بی نکر اسلام میس ”خلائی“ ک ےمم پہ ۱" 
اعتر اخ کر تے ہیں ۔ جس کے تیج میں مسلمانوں ہی میس سے ایک جماعت (ان ۱ 
اخترا سس تی ساسا کت 















١ 
ور میں اسلام ”فلا ا 7 ا ا 2ھ‎ ۱ 
۱ ا کن ول کی نکی کے خی دو ری ا کا‎ ۱ 






۱ 2 سرد و ےت ۱ 
ای ےکنردراور ری کم کے دلال دئے ہیں٠‏ دج نکو پٹ کیم زدومور کوگ یی ۱ 
آ جاۓے میں ان رزنللو يان یرت 2 










وو ورے تب وو ار ۱ 
۱ رر و 


ےت سن سے سے ہے سے سے سے یت 


عَتَی إِذَا انعْتم و مُمْ فُشُدُوْا لْونا3ء فَإِٹا متا ند 

َاِمَا يَدَاءُ )١(‏ 

یہاں ت ککہ جب تم ا نکی خوب خوریز یکر چون خذب 
مضبوط پاند لوہ پچ راس کے بعد یا فو بلا محاوض چچھوڑ دیناء یا 

معاوضہ ل ےگ رچچھوڑ د ینا ے۔ 


بارے میل مرف ووصوریں زکری 1 اک کہ ار ند کے چھوڑ دیناء 
1 سرے کہ فدہ اور معاوشہ نل ےگ تچھوڑناء تو 2 یریوں سیق یکر ےکا 
ذک رکیا اور نہ ا عکوظلام بنا ےکا ذک رکیاء انس سے اہ رہد اکا بتقراء الام میس نو زا 


اجکی دی ںکڑ کرنے باا نکوخلام بنا اعم این بعد ہش ا سآ یت نے [ 
ان رونو ں وضو کردیا- ۱ 
کہ بر مغالطدالییا ے جو بہت سے لوگو ںکو نی اورالتیاس میں ڈال 
سنا ہےء اس لے مقر ر ےیل سے ا کا جواب د ینا مناس ب کھت ہیں ۔ ۱ 


0 اگ رہم ا سآیت کے الفاظط ہش نو رکر یں نے بین رآ ناکرا ںآ یت 
کےالفا ط لا ئی' ینئ یہی ںکرتے ‏ اس لک افظ ”اما“ حص رپ 


٣ت سوروثر.آ‎ )١۱( 













استعال ہوتا ہے جیسے یو ںکہا جانا ےک : 
حَالِسٌ إِمًا الحسن و اِمّا زید 








رولوں کےعلادہ دوصرے لڑوگوں کے یل نک ینف ہیں ہوتی۔ 
علامہابین ہشام پینٹیفرماتے ہی ںکہلفظ ”ایا“ پا معانی کے ل۴1 
ہے ہہ رایک 0ل شک کےمعنی دینے کے لے تھے جساء نسی امسازید و إٔ 
ا ساعصسروہ ھیرے پا بات ز یآ یا ہے یا عمردآ باء مہ جملہاسل وفت ولا جا ےگا | 
جب؟ پکومعلوم تہ ہو دآنے والا ان دوناںل ٹل کون ے۔ 
۵ دوصرےابہام کےسعنی کے لے ہیی ےق ر17 نکی مک یآ ہجدے:ٴ 
وَسَوُون مُرُحَو ار الله إِسَامَُكّيّهُم انا ْوْبُ 
عَلَيْهِم(١)‏ 
ین لوک ابیے ہی ںکہا نکا معا لہ اللہ تعایٰ کاع مآ نے 
کک مٹڑی ےکا نکو مزا دےگاء یا ا نک لپ قول 
کر گا۔ ۱ 
2ه تر کہ اد سان خوسر کیمع کے لئے لی دوس ر ڑٹھ کو 1 


















ِا أَئ ثَُلِبَ وَإِما اك تد نَيِمُ حُشاً (+) 





)0( سوروتو بآ ت٦٦1‏ 


۸۲ سور ہآہف ءآ یت‎ (٣( 


یی ہیں اخیار ہے جا تم ا نکوسزاددہ چا ےت ان 0ت 
ماد یھ کت 


اوھ اتی 
ا آپ پیل ڈالی ہیا ہم پیل ڈالے والے منیں۔ 


چو تھے یکن اہنسسا“ اباحت کے بیان کے ل1 تا ہے اور . 
انا لن و 


ِماخَاکِرَرّیِئا كَنُوراُ رہم 


نی ہم نے انا نکورست بتلایاء یا تر وش رگزار ہوگیاء یا 
باشگرااورکاف رہ وگیا(۳) 


سورۃط آ1 بت۵٦‏ 
سور ور ہآ یت٣‏ 
مُغنی 1 اللبیب لابن ہشام ج١ء‏ ص ۰ 





ال سے ما رہواکہاا لآ یت بی لفظ شا“ حر کےسعنی کے ل نئیس ہے بل کا 
”'اباحت" “ار للمانعةالحمع کےےسع دی کے ل ےآ یا ہے (دمینی من [ 
ادرفداءگوئئ غِکرنے سے کیا کیا ہے ) دووں کے درمیا ن فی جال سم 
رسیے کے ل ےنیس لا یا گیا ہے۔ 
٠ ۱‏ 
رودص کفكغفصضوصتفظ ۱ 
تّریں کےعم کے بیان کر دومباح اور جات زط ریقو ںکاذک۸گیاگیاے٠‏ 
ان دوطریقوں کے خلادہ دوسرےطربقو ںکیی نمی کیک ہےہ ادا 1 یت 
دو مم ےط رکیقوں کے ڈکر سے س اکم تپ سے من دوس ےط ریو ںک یف ی یں کر ١‏ 
ری ہے اور جب گی قی یو ںکوغلام بنا ناء با ا نک کر نا دوسرے شی دلال ۱ 
سےخابت ہے اذ بے یت شر ان دائل کے معارشل ہےء اور زہ ا نکا انارک ری ہا 


ےءاور* ی قیر ہہ ںک خلا نے از زدن نکی وی سے کے 
جن کا ذکر انشاء الل ہآ گے؟ نے والا ہےء الا ا سآ ی تک ماد پر ”فطاع ہنانے 
کے جوازکوروکر تاکن یں ۔ 

ال آ یت شی ال رتھالیٰ نے صرف دوط ربیقوں مین ومن 
7 س٭ٌو" نف اور ور 


ار وو 


اور”'فراء“ ا1 


۴ ۔الۃ”مَن ٠٦‏ او ر'فد۱ء“ لور سر زی ےئل 
اث نے ائلآ بیت می ان دوفو لک جاز بیان نٹ رمادیا۔ 


امام خرالد ین رازیی میٹ ۓے دوسرے ط ری سے اگل اکتزاض کا ٰ 

















جواب دیا ہے چنا مرو ہا فی میں (ن ےب ۵۰۸) فرماتے ہیںک:'اشُنا" 
حع کے لئے ہےء )١(‏ ج٠‏ ہکفار کے قیر ہو جانے سے بجدا نکا معالل دو چزوں ٗ 
میں حھرنہیں ےہ بین لکرنء غلام بنا نء اخ رفدیہ کے مچھوڑ د ینا ادرفدی ن ےکم لا 
مچھوڑ زین رسب صورٹشس چائز ہیں :ہم کے ہی ںکہ ریت اص ل عم ہےءالہتہ اس پ 
1یت میں صرف اس عا عمج مکو با نکیاگیا ہے جوا ام کے قیدریوں جس جات لا 
ےء چوک ”فلا می کا عم عرب قیریوں میں جائزنیں ہےہ اس ل جےکتضور 
سمل اف علیہ ول مبھی'”'عرب ےہ اس لے ا ںآ یت میں 'فلائی' کا ذکر 
نی ںکاعگیا, چہاں مں'نضلی تلق سن چوک اہ بات ےک نضنی کاگم ۱ 
تصرف خوظزبز یا کے ز مان تک محدود تا ےء اور دوسرے رق رآ نکر مک ل 
دوسر یآ یت:”فَضَرْبَ الرٍلاب“ ان یکا ذک رآ چا ہے(اس لے بیہاں انل 
کو ایی ںکیا)ذادکر کے لے صرف دہ نز باتی روگگیں۔(ایک افرقدے لا 
لئ ود یناء دوصرمے فد ہیر ن ےک رھ وڑ دیتاء ان دوٹو لکا یہاں ذک کم یاگیا) 
۴چ رج ب ہم نے لفظ ضس“ می فو رکیا نپ چلاکہ انال ١‏ 
اق !وا می کےےمعی برکھی شضل ہوتا ہے مکیوکہ ”سس“ کےےتقا مہ ہی کہ لا 
تد یکوکسی مالی متاو سے کے ای پھوڑ دیا جاۓ اورا ےگل نکیا جائئ ء اود بی لا 
صن فلوم بنانے می بھی حال ہو جاتے ہیں (اس لئ ےک خلام بنان ےکیاصورت پا 
می نہ اس سے معاوضہ لیا جانا سے اور ہیف کیا جانا ہے ) ای لے علامہ پا 
زرشری بیو تفی رکشاف میس( ۴,ص۴٣۳)‏ فرماتے ہی کہ :”من“ سے 
یمم مراد انا بھی از ےکہ ان قید یوں کے لکوت کک کے ان پا صا نکیا 







































0) جیا چیےکزر کاکہ اہ“ کے ےی سآ ا ہلا اس جس امام راز اللہ 
علیر ےتاج ہواے۔ 















أ جاۓء ادرا نکوفلام منالیا جاۓ ء یا ان پر اک ط رح اضا نکیا چا ۓک ا نکا 
ا جز تو لک کے ا نکو پچھوڑ دیا جاۓ اور ا نکواعل ال مہ“ یش شام لکر دیا ٦أ‏ 





تقیل ا کی ہے ہےکرسورۃ حر (صلی اف علیہ نیلم ) بض مالین 


جے پا 














ا پنرارۓ جےءادر بآ معظاد تکیا اکر تے تھے :اما 7 َك رَامًا فٰذَاء ا 
آ یت سے اط رع ا تفباطافرماتے تےکامام کے نل بی مناسب مہ ںکہ جب تیگ ا 
اس کے ضہ یآ جا دہ ا سک کرو ےمان اما مرن نزو ں کا اختیار ہوگاءیا لا 
جو اس قیدری پر اصا نکرےءاودراسِ سے فدیہ لج ای را ںکوپچوڑدےء با ال ١ے‏ 
فدہ و لک کے جچھوڑ دے یا ا ںکوغلام بنالے ( تفی رترٹػش,۰ جح۱۷ ۲۷۸) اس 
تفھبل سے پیلاز مآ یکر انہوں نے" 'فلائی ”کو "ص “یش دا لکرد ہا ہے تی این 
جر(۲۷۰۴:ص۲۴) شس فورکرنے سےکھی می بات کا ہرہوئی ہے ءکیوکنہ ان کے 
کلام یس بھی اس طرف اشمارہ ہوتا ےک افظظ نم“ استقا لکوھی شائل ہے 


۱ 
۱ مو رفس رین کے نز یک سوروئمد لی ہے گر ہی سور 7 غخزدہ بد ک ےک1 پان ۱ 


00'""م؟""" کا حر ھ2 ضر 1 


ے جک مدرجہڈی لآ1 ات ااسل کے بعد نازل ہوگیں:۔ 
نات دا یآ یت مل ال تما ٰی نے ارشادفر مایا: 
وَالْشْحضَنَاتُ مِىْ الیْسَاءِإِلّ ما مل ابمَاْكُمْ (۴) 


ابو سید خدری ڈو سے مردئی ہ ےک ہضور اق م٥لی‏ اللہ علیہ لم نےتین کے دن ۱ 


ایک اشک رقیلہ او طا سک رف بیچاء دہاں شنوں سے سامنا ہواء اورقال ہواء اور . 
ولشکران پرغال بآ یا اورقدکی اتآ ۓ ءاش وقت تو اق رسکی ال علی و 
کے یئ تن یروں مہ مو 7 وچ 





۰ یت 'ضشے* اور 
”ضداء“ وا یآ یت کے بعرنازل مل ے۔ا لام بنان”مَّنٌ“ اور ''فداء'“ 
دا یآ یت کے زر یی “سور × چا ہوتا ‏ بےایاحت اور جواز ۸ھ لے نازل 
ہھتا۔ " 
سور الا :اب بی ان دتھاٰی نے ارشادفرایا: ۱ 

ا لھا انی ِا َخللنا لق از وَاجك ای آتّت أُورَمُنْ 

وا لب مَينْكَ یئا آقَا اللّهُعَلَيْكَ )١(‏ 

نی اے نی ملف ہم نے آپ کے ل ےآ پک مہ الہ 

بج نکوآپ ان کے مہردے گے ہیں علا یگ ہیں اور وہ 

عورتیں بھی ج وآ پکیلملوکہ ہیں٠‏ جو الد تھاٹی ن ےآ پک 

غیت میں واواری یں- ۱ 


غیرے کے نزو پدد می نہیں1 کو شہ نوہ احر مُلء شنھمزوہ ا7 اب میں 
می ہبہ نزدہ خی راور بعد کے خزوات می ںآ ت٠ی‏ میں ء لپفراائ ںآ یت کے 


 )١۱(‏ ررةاا7ابءآ ت۵۰ 





اس وا و 

اي جِللك اھْسَۂ من َفد وَلا اد تل بِِ من اڑج 
َلَو اَتَحَكَ مه إِلّ ما مَلکت یَمِْْكَ )١(‏ 

ین ان کے علادہ اور گور ںآ پ کے لئے علا نیس ہیں٠‏ 
اور شہآپ کے لے بیعلای ہ ےکپ النا م جودہ یہ اولں 
تم دوسری جیدیا ںکرکی۔ اکچآ پکوا ن کان اپچھا 
7 ت تس 


آ ناب کییووووئیو یھ دوک ا 
۱ دوسری عور ت کا نک پکو اچھا معلوم ہوہ لمت با ند ہوں اور كّّی یدیںی ۱ 


(۷۱) سرہ(اطۃابءآ ت۵۲ 





دوسرے ری ے لو نکیا چاتا ہ ےکر علا مہاب کر ٹہ کا ریو 
الاو لی صصرا لا اس پر ولاک تکرر پا ےک ہا لآ یت کےنزول کے بعرتورائرل 
رس یس ہی سے 


ےھ یں عرة التھنا کے ٣وت‏ پ> ئت مسا 


سیں جے 


ت۹گ۲۵۰ 





- تد اور ”'فداء“ وا یآ ےھ ۱ 
نلنل ے متعددموا تم پ4 قیر یو ںلظلام بناتا طایت ہے چنا نے قرط ی۴راں 
اورا نکی اولا وکوقیری بنایاء جکہ بیغمزدہ از اب کے پگ حرصہ کے بعد می یآ یاء 
سی رع خی رکی عورتو ںکوقیری ہناباء انی قید ییں می ام ال ومن حضرت صی. ا 
یضی اوطرعنہا بھ یتمیںء اور بی امصطلق کی عورق کی ری ہناباء اور ان قیرہوں ل 


الصلاة وَمَا ملکت ایمانکم 
یی نما کا اتا مکرن اورظلامو لکا خیال رگا 





ار می؛ن پا ں کا تسوربھ یکرسکتا ہے جنہوں نے دبین یف کے پچیلانے 
یش اپ چان اور لوڈ دیاء اورکسی طامم تک نے وا ل ےکی علاصت س ےگگیا 


اإذاداب اورمرق تج بی ےک فلائی' اسلام بل اپ اجکام اور 
حدور کے ساتو۔ شئل یکا میان اوہ و پگا۔ جائ اور باب ے٠‏ ا سک کوک چڑ 


۰ 
ہم 


یہاں ایگ اہم با تکی رف جعو یہک نا ضرددکی ہ٠‏ دہ ریہکددنا کی اکٹ 
ام نک لیس میل بے معاہدہکریا ے٤‏ اورے بات ےکر ہ ےکآ تن دی ۱ 
جٹی ۃیر یکو 'فلام “نیس بنا یا جا ۓگ اکٹ اسلائی مھا کبھی ال معاہرہ شش 


کسی قیرکوفلام بنانا جائزنیں ۔ الہ سوالل ىہ ہ ےک ہکیا اس ط رح کا ماحد کر پا 
چائچھی ے؟ سذ ین کےکلام میں یھ ا نام صرال ٹنیس ملا الہت ہکا ہر 
ےک ایا مواور وک را جاتجڑے ال سل ےکی 'خلاعم بنا کوگی واجب اورضروری 





قزنیںء اور قیری کے بارے شمل پار اح صورقوں ٹیش سے ایک صودت ے+ 
اراس پارے شس امام اور حا مکو اخقیار ہے٠‏ او رآ زادکر ن ےکی خیلت اود ا 
دوسرے احکام سے بی ظاہ رتا ےکش رات اسلا میک نظ رمآ زادگ زیادہ 
پند دہ ہے ء اہراج بتک دوسرکی اقوام اس معاہر ےکا پا بندگ یم بی ۷ا در ال لا 
معاعد ‏ ےکو نہذ ڑیی؛ اں وف ت تک ام۷ معاحد دکر نے م کل رح 
89 ۱ 
الله سبحانە تعالیٰ اعلم بالصواب؛ والیه المرجع و المآاب 
۱ ماحو ذٰ 


از 


تکملة فتح الملھم جلد اول ص٢٦۲‏ 





اےایمان دالدائم انآ پکی نج رلوہاگرقم سید ھ رات پگ 
(خم نے ہدابیت حاص لک لی کے راستافقیارکرایا اق جو لو کگمراہ ؤں- 
ان رای می کوک سان کس با ےکی تم سبکوال کی طرف وا 
د ہا پر انتا یں تامیں ک ےکم دنیاکے اد ریا کرت رے ہو۔ 





93 ( 
حدودر ہی م٦‏ لکیاے 5 


ان۱بیقت| 
تو تقو می نسواں می لک یت 


(رے): 


اررومقالہ 


لاحب ]لہ مالعا ی 
رت مول نا تی عثای صاحب رن لہم 


ترجیپ 
گپراڈرن ۲ 





(ے) عدووو رتیئ لیا ے؟ 
قوبی اسکیلی مس ”حزن وق نسواں یل کے نام سے عال بی شس 
ایک بل فو رک را یاگیاے :اس یل کے تافو نی مفمرات سے ددی لگ 
واقف ہو کت ہیں جوقافوٹی پاریکیو کہم رک ہوں. عاملوگوں 
کو تایا جار پا ےکا مل کے نیج مم رسیدہخو اتی نکوم اور 


چنیب ہوگا مت ولا نے اس متقالہ میس اس ملک ی میق تکو 
با نفرمایاے؛ بی مقالہہاہنام ہلا“ شائح ہو چا ے۔ 













ما ڈارنلاز(تم 


حرود/ بی یل کی ےج 


(خیزومز ڑنووں:ل) 






الحمد الله رب العلمین ء و الصلاة و السلام علی خیر خلقه 
سدنا و مولانا محمد النبی الأمین ء و علی آلەو اصحابه 
الین الطاھرین ء و علی کل من تبعھم باحسان الی یوم 
الدین , امَّا بعد! 













عالی بی می ترفن وق نسواں بل کے نام سے قو می ای جس جوہل : 
عو ہس مود وت 


خلاف؟ رت 
1 کے تح مت 








() گل بات می ہ ےکہذ نبال رکی جوم زا ق رآناوسنت نے مقررفرائی| 
حسوسر ےا 72 کت سط 














۱ 


دی ئن ےت 
)(٢۲(‏ ہس بب ھت 
ا تق زیکہاگیاھا.أےاب لی 90 0ا ۷د ےکر کا اکا 





اب ان دوفو ج ہرک بانقں پرایک ای کک کیفورکرتے ہیں : 
ز نا البرک شرگی مزا( حد کو بالکای خمکرد ینا داش طور برق رن وسنت کے 





عورت نے با یر ضامندی کیا ہشن چس گرم نے اکور سے ا | 
1 سوب مس 


0 تر کنےعاو دم رواش دا قرط لے : ۱ 
َوازِيَة وَالْزٌانیْ فَاجْلِدُرْا کل وَاجِدٍ يِنْهُنا مِائَة جَلُدَۂِ 
سی ماش اراس ھا سے رای ککوسو 


کرڑ ےگا _٤‏ (الور:٢)‏ 
اس یت میں“'زب “کا اف نو ملق ےہ جھ ہرضم کے ز ہکوشائل ہے اس 
سس توبن ھچک 


ب ہے زنا ود ول راک مد میں برحدعان ۳ 


ست ا ارت وم رن خوسور٢]‏ 
فور جی میں ۲ کے پچ لکر ان خوا شی نکوسزا ےس کرد یامگیا ہے جن کے سات| : 
ز ردق کیک ہو چنا مق رآ نکر کاارشادے : 

وَمَنْ يُكَرِمهُنْ هن فان الله ِنْ بعد إِكرَامِهِنٔ غَفُوْر رُحِیم 

اود جھ ان خوا تین پر ز برق یکر تو الد تھا ی ا نکی ز بردقی کے 

بعر(انذر١خ‏ نر )بہت شف دالا : بہت ربان ے۔ 

ال سے وا می ہوگ اجس کورت کے ساتھز بر تی ہوگی ہدہ ا سے ممز انیس | 
دی اتال ت شس نے اس کے ساھز بر کی ہے اس کے بارے می گیا | 
دہ حعد جوسورٴ فو رکآ یت ہرایس جیا نک اش ء پودی رح نافنذد چگا۔ ۱ 

)۲( سووڈو کی ذرکورہ پل مزا خی رشادی شدواشفاصس کے لے ہے ہسنت | 


| او رتضوراق سی ال علیہ یلم نے سار کی بعد جم ط رع رضامندئ ے‎ ١ 
ہے ہدے ناپ ای فرمئی سی رذن ای کے رب پریھی جارکیافرمائ۔‎ ٰ 





”چا نے ہت کہ 
تفور ارس لی ال علیہ لم کے زمانے یں ایک عورت نماز 
پڑ نے کے ارادرے ےلگ ء راس میں ای ننس نے اس سے 
ز بر ذقی زا کاارلقا بکیاء ا عورت نے شور بایان دہ بھاگگیاء 
بیرمیں امنیس نے اعت ا فک رلیا کسی نےعورت ہے ساتھ 
ز ناپ لی رکیاتھا ءا ضر یل اللدعل یلم نے أُم انس بعد 
با پوس ۱ 


وو و یں سس کہا وو تی 
) کے ا 














ہیوک 
یتہر ےد پگ وک و جے/ ےک ۱ 










اع تا : وت عقوت 
۱ ا رلوزی کے ساتھ وکوت دا ہو ںکردہ برا گرم پردپیگنڑے سا 
۱ میری؟ ممدومعروضات پیٹھن ے دل ےو رف را" ے٠‏ ۱ 
واقعرپ ےک میں خود یہ وفاقی شربعت عدالت کے کیا سفیت سے 
ا اور چھرسترہ سال تک سپ ری مکورٹکی شرعت ایپلٹ یل کے رک نکی حیثیت سے 

عرودآرڈٹنں ےت درخ ہد نے وانے مق ما تکی براو راست ماع تک رتا ر پا 
ہیں ۔؛ نے طو مل عر سے میس می رےیلم می ںکوگی ایک مقدم* بی ایا سآیا نس 
ٰ0 


ا 
1 
































ا عدودآرڈجٹس کے تخت ایا ہون مک ن بھینڑیں تو ا سکی وہ" ے ‏ ےک عدہداً 
آرڈنس کے تحت چا رگواہوں پا زم کے ار ارکی شر طاصرف ز نبال رمو جب عد ا 
کے لی ؛نیشن اسی کے ساتجھ وفعہ ۰) نپا گی رو جب تخز بے کے _ل ھی 





ا سید مت با یت 
سو پک ات یک وو چا رکا لاگ؛ ا زا۸ 











اف نز یجول قرید کٹ 
رف۳ را تا ر۷ رش صاف صافگ ھا ہوامو جود ہ ےکہ بیس تا نو نی اتمارٹز | 
۱ کے پاک ز اک لات نےکر جاۓے اےصرف اس مناءپ نف مل مزائیل دی 
جات قکہدہ چا دگواہ پیٹ یننی ںکرسکا ری ۔کوئی عدالت ہو دحواس نی رتچ 
۱ ہو ے الیعور تکوسمزا دے ب ینیقی ء دوسربی صورت ہی ہوکتی سے ای 
عور تکورضا مندگی سے زنک ن ےکی مزادی جا ؛لنگزن اگ کسی عرالت نے اییالا 
کیا ہو ا کی یو لگن یکیس ہ ےک دہ خاقون چا ویش لاک ء بد حمکن | 
ا وج بی ہوک ےک عرالت ٹاو کا جائزہ یچ کے بعد اس تج یس پ کپ یک 
آ ٣ر‏ تکاترکاروی ھ8 ہےءاورظا ہر ےک ہاگ رکوکی عو رت سی مرد پہ بی الام عاند | 
ار ےکہااس نے ز بر تی اس سے ساتھ زنا اکیاے اور بعد میں شہادتاں ے | 
ایت ہ کہا کا جک زوکی ٹجھوٹا ہےء اوروہ رشامٹری کے اتا ال مل 


1 


1 


1 


ش یک ہوکی 2 اسے مزا یا بک نا انصاف ‏ ےکی تا نے کے خلا ف میں ہے لیکن | 
ہچ مہ یت 


عدودآرڈجٹٹس کےتحت پچھے ے٣‏ سال ٹس جو مق مات ہو ئے ہؤں ءا نکا 
جاتزہ ےکم ا جا تکی تحمد بی سای س ےک جائق ہے +مہرے علادہ جن ز| 
صاحبان نے بی مقد مات سے یں أ کی سب کا تا تی بب نے بھی بی پا کرس 


ٌ کے مد مات ہے ویو کہ 


جار کی کیا ٹوا نک ان عق ما تکا سرد ےکم نے کے لئے اتا نآ یاء اس | 
نے عدودآرڈشن مقر با تکا چائتزك نےکراعداد دڈار مخ جھےءاوداپاحفن 7 
۱ہ : 
۱ مرکور الا ان کےمیلن مطابی ہیں +د واپنی ر رٹ می کے : 
<مناہ٭5 46۶صص 5ہ ]ئ۷۷دوء عق دت :ئب۹ہ ۷۷٦"۔۔‏ 


٭٭ل ۱٠٥٥9٥٥‏ 3725ء 8ط ۸:3۹0 (100۵ 
ث3 5850165۰ 0 6(۲ :8۵59ء (10)3 





"ہا ٢٠٥۷۷۸۰۱۱ء‏ آما5داد ہ٤‏ اء مہ ع ,ا:٥ ۲۹٢‏ 
ادج ەط ؛ءا۷دہء دوحدط 15٥۷٤١٤‏ ١ط‏ ۱×مجرمردد 
 10)2(:.....:0-6 ۲۷۵۸۸۸۸۰۳‏ ممناہد 0006: 323 ن ء۰٥8‏ 
ہ٥‏ دا مہا ہ۷۰۶۱ 0٥ ٥‏ 0٥۲۵ء‏ دز 
0:۸۰صد0ہ د!۳د5) "'.٭انہ 'امادہا اا07۵دہہ۲ 
۶۵8۱۰٢۵۰ 1‏ نز صا ٢۲ہ‏ دساا +٥۸‏ ءط٤‏ 

(۶,74 :۷۰٥٥١أ١‏ 180711281100ا:1 


مج نورق ںکودفعہ )٢(۱۰‏ کےعحت(ز نبال ضا کے جم ش ) 
اباب ہدن ےکا اند یش ہوتا ہے دہ اپنے مبیندش کیک جم کے 
خلاف وفع ۳(۱۰) کےتحت(ز نبال ر) کاالترام نےکر جانی 
ہیں یڑ رل شیع تکور ٹکو چوک کوک ا ری قر انی شماد تی سںکق 
جو زی پالی کے الا موا بر کر کے ء اس لے وم رز مکورقو١۱‏ 
(۴) کے ححت( نا ال رضا )کی مز اد ید یا ے.....اورکورت ' تک 
کے اد ے'دالے اعد ےگا ا ء ایا رف کا راک مزا سے ۱ 
چٹ جال ہے 


ہعدردئیکڑیں ہےء اوران مورتقوں سے تلق ہے جنیوں نے بظاجرعالات رضامندگ 
سے فارگ یکا ارتا بکیاءاورکھردالوں کےد پیش کراپ ےآ شنا کے خلاف نبا برک 
مقر در گرایاء ان سے چا رگواہوں' کا ہی ںبت رآ شہادے ( لوناممعسقت' 
):۷٠۸۸۶ ٤٥‏ "ت۰" ایا ہیں شر و رون 









اتد وو 







ابۃ رگن ے اورشایر چنر واتعات گل ایا ہوانگی 892 2 
عراا تب ک کے سے پیلقش کے م لے مم پولاس نے قانون کےخلا فا 


۱ ن١‏ سک بنا زن ا لمز “کی عدشر کیٹ حمکرد ہی ےکوکوگی جوانننیں ہے۔ 
اد ری می دنا ال کی شیک شر فی مکرد اہ 











۱ 
1 
٦ 
ا‎ 
۱ 


وچ ھک 





۱ تم تا 
مندرجرذ ہل تب یگیا ںک گن ہیں : : 

0( 7080 زناموج بن زی ھاگیاقا اب ڑا 
نیل میں ا س کا نام بد لک نیش 'فعمووع تا كےیصل 
ئل درست اورقائل خی رعقدم ہے یدن تق رآن ون کو سے چا گا ہو نک | 















خی مو جودگی می کسی کے جز مکوز نا تقر ارد ینامشکلققاء الہ أ سے“ 2ز نا'' ےکم ترکوتی 
ام د ینا چا تاءعدودآرڈٹنس مس بیکنرددری پائی جانی یا جے دورکرت ےکا 
سفار عل نی نےبھ یکھی۔ ۱ 

(۴) عدودآرڈ ینس میں ١س‏ جر مکی مزا سا لکک ہو نی نل یش 
وھ سن * رحال !چوکہ بینٹھڑزیہ ہے اس لئ اس 


مث 









مس یکوسزاہدنا ملا پہرینشکل ہے۔ 
ے او لت اسلائی احکام کے تحت ز نا اور فاش یکا جرم معاششرےاوراسٹیٹ کے 
خلاف جرم ہے بج کسی رذ کے خلا فنیںء اس لئے اسے تقایل دست اندا زی 









۱ ار لپ کرے:درعات کے ےا 







ا ر پٹ شہادت کا بہت اہم حص ہوتی ہیں :ش رما تھ زی ایک قا یل اعنا راہ پا | 
جار یکی جاعتی ہہ اورقر نی شبادت بربھیء اپ تھزیہ کے معا لے میس کین | 
ا ثقایت در جکراتے وقت دوگواہو کی شرط لگا نا فاشی کے ججرمو ںکو خی رضروری 
تفر ہمکر نے سنارف ےت 


ا ا نی کے سوا 
کوگی عضاحتطل بن لک جا ےگ ءعدالت کے پاتھ باند جنے کے مترارف ے٠‏ | 


ا اک لٹ عیفر - :2 80 


۱ و ار مو سا 


یش پیلد یاگیا ےک جوذ نا مو جب عد کے ارام سے برک ہ گیا ہوء اس کےخلاف | 
فا یکوکوئی مقدم در نکی ںگرایاجاسکتا_ ا 





جوویصض ۱ 

ا ںادان تم ید ےکک ینس کت7۴ 
ء6 وا ہاور اوت مرکو شک رجا روم رک ہو یا ےا مادرال 
۱ و سسجت 


۱ نووا ا و 
ا کی ےکیکناکش کی رای کین گور کی رض مشدیاکے با جودز نا جرمتھاء 








نا گاؤ بی ولا مُزینو ره فسّی الله وََْزله آثر 

یگُون لهُمُالْخيَرَاُمِنْ أَمْرِمم 

جب اداوزا کرو لکوئی فص لگرد کو یم من مردوقور تکو پر 

نہیں ہ ےک ہبی یھی اس معاملرمش ا نکاکوی تیر اتی رہے۔ 
(7۷۱اب:۹٦۳)‏ 


و مر وھ تو 


2 ت.ت 7" گی 1 ری می 
' ۶۲" ٣ح‏ یث :۸۸ )٦٤-‏ 








ہػ ہے ے۲ 





۱ 


یوەدنرے یں سے تصرف بہت سی قافوثی چچوگیاں دور/٢‏ اتصورء| 


ہم مہ 








پکمطاق کر عرت کے بععددوسریی شاد کر کی اب ال نطا لم شو ہرنےےگودت 
ا کے غخلاف :ب کا دو کرد یا ءکیوکہ حا قوا نی نکی دے دہ ایج کک ال کی دک . 
ا یہ جب اس اع کےپجض مقد مات؟ ےن چ ری مکور ٹکیا ش ریت نے عدود| 
آرو جن نکی دوسرے امور کے علاوہ ال وف کی جیاد پہ ان خو اج نکوء ہق 
۱ واوائی اور پک ہاک ہآ رڈ نس چوک ش بجعت کے مطابن بنا گیا ہےءاورش بجعت مک إ. 


ہوۓ ہی ںکشو ہر نے طلا یکا ٹوٹ بینمی ناسل می یس یھچا ءا رگورت نے اپنے | 








۱ 


قافو نکا الا قیکیش ہوگا ۔کیوکلہ بیقا نون دوسرے نا تو ان پ پالاڑے۔ 

اب اس دف کون کر نے کے بعد ہاور با فو کہ رڈیٹنس می لیا ںکی جھ 
تحربیفیشی :ا ےکی مل کے ذر وی ٹ کرد نے کے بحدایک مرحببجرخوا تین کے 
۱ لئے بشواری پیراہو نےکاامکان پیا ہوگیاے۔ 


ا لاکن در ہرذ ہل دفیاگی جا گی : 
5٠ہ‏ ہماا2 ذاحمھ ١4ص‏ صمنا1۵ :۲م ٤اظا‏ ءءط ۲آ" 
49 8 1813017 ئ٥٥۱‏ ۰٥منا‏ مازہز ١طا1‏ ۰۰ :0ہ 
ا58 طعصص-5 4ص۸ صہب() زا۲1۰ عط صا 10۷ 
8 ۸0۷ ع4108 ۱٤۰1٥۵۸‏ ١مھ‏ با٥٥٥ء‏ ١۸۷م‏ 
6 ١٤ا ٥٥٢‏ 1۵۷ ۲ ٭ ١ہ‏ ۷ ۹۱۱10 15ہ 
)6۴٥۰۷۰‏ ا ع5اء دا 


یی 'اسآ رڈ جن سکیتش رع اورطلاتی یس اسلام کے دا ٛکام جھ 
قرآ نکرمم اور سنت نے مشنین فرماۓ ہیں بہرصورت مو 
ہو گے چا ہے راغ لوق کسی قانون میں کی درج ہو“ 








ےل اے 8 











نز فآرڈ یٹس می سکاگیا ےک اکرش ہلا نک یکارددائی سے انکارکر 





پزئرزف ۱ آرؤٹں می سکہا گیا ےک ہاگ لعا نک کار ردائیْ کے 


دوران! 


ہوئی ہے اور سے اعت را کر نے پکوئی بوڑیںکرع۔ 
۱ ہیس تا 








ت.۔ سا 


ہوقد لم گوس جر مکی ممزادر ےکک ے۔ 
یدع عدال کار ردائیوں مل ججر کرنے سے لی گند ط 


اب میں عدالت کے اس افتیارکواگ یٹ مکردیاکیاہے۔ 
ز نظ یل یل صورتحالل یہ ہ ےک زن سے لت 





۱ 
۱ 
۱ 
1 
1 
۱ 


1 
ا 





جات تا تھزریری جرائمکو 
















: اکم کے . چ فا کے ساتھ وو 


4“ 


بھی دفعہ ک ےم گر فیا رکر لن کو3 لت جر مقر ارد ید ياجائے- 

() جب ایک رجہ کی عدکا فیملہ ہو جا فصو بائی حکومتکوہزا| 
م کک اض مکی معائی یا انف کاانقیارد بنا قرآن دسنتت کے پالئل خلاف ے.اہزا| 
ا ذہاظریل می زی آرڈ جن سکی دفہ ہشن دکوعز فک کےلومتکو زم یف لا 
سھ٭'ت8" 
(۳) ”'(1با ضا ہ جب 











)۵( ف* روٹس میں زی کر ےک ینوٹ دینا کہ وہ 
۱ وت کے ما کے او جودلا نک کا رروای یس شر سے ا رک سےعورت 


کعلق چھوڑرے بق رآ نکریم کےعم کے منافی ہے۔ 

)١(‏ ''ؤز فروییٹس“ میں بترم بھی ق رن وسنت کے منافی ہےکہ 
عورت کے رضا کا ران رات ارجم کے بادجوداے مزا نی دی جا کےگی۔ 
۱ ادکان پاریمنف افرارپاپ ا5زآار ے جارگ درد منداہ ال ےکہ دہ ان 


گذارشات پش ےدل ےتورکر کے م لکی اصلا کر یں ادرقو مکوائ کے 
ےفبات د میں ٹس می دو لا ہوگئی ہے ۔ 


وآخر دعوانا ان الحمد للّه ربّ العلمین 





ي 
"لی 
٦‏ 
٦‏ 
٣‏ 


6 
٦ 


رت مول ن ػقی عانی صاحب نأ لال 


)۸( 


اورا کی ضروزت 





)۸( اھا گی اجناداو را ںکیضرورت 
راہ حا لم اسلائی نے" فی“ کے موضو پر ایک عالی کازنںس 
ککرکرمہسعودیی عرب میں بتا رن ا عم تا حم مزع منعقر 
کرائ یی ,اس کانرش کے لے مضرت والا ]لم نے فی 
اٹم گی کےنوان سے اسیک مق لی رمیڈرمایاء اردوٹش اک مقادگ 


تو جناب ابوسفیان سعیدرصاص کی ہے ؛ نیس پیلےسودی 
رب کے اردو اشبار”رٗشنی یش شائح بوئیء بعد میں پینفیس 
ناہنامہالہلا ہ شاحٌ ہوئی۔ 





سم انیم 


ابا گی اجتاداو رای ضرورت 


مگیزشن سال اعم زا تا ۰> عم ہس جوایڑےاجنو ری ای کو راہلہعلام اسلا ا 
نےفوبی کم وضو پرایک عا کان کریکرم می ضدقدکیاھی ریس میں ناب یں ٠ ٦‏ 
الا دارالحومکرا تی تر تہ مولا امت یپحرلئی انی صاحب داصت بکاآھم نے" انری| | 
۷ئ نون یع بی ںآ اک ٹاڈ ھا ارد می ٹک فی او 
سان سعیید نکیا ہے سوودگعرب کے اردداخپار'' رشنی یں ا یٹفیس شائ ککی. 

افاد وا مکی نپ ممقالا تک صہہناکرشائکی جار بے ..( نکر ریالبلا ین ) 


.ےت لی کی پا یقت آئیں 


۱ ہر )٦‏ "ا تا 
نو سا مد بت جس تھر مرے | 
عجے یں سس سریں' 












۱ وت تد 
وا ا 
۱ کرام نے حضرت معا "بین جبل کے اصحاب سے دوای تک ےک یکر ۱ 
ال علیہ لم نے جب حعخرت مجاؤ بن جز لکو مل کین روا ہکرت ےکا ازادوفر ا2ا 
اکپ اشمی لم نے ان سے ددیافت ف ما اک اگ رتھارے پا سکوئی مد أٗ. 
ا جائے تر مکس ط رع فص کرد گے؟'انہوں نے جواب دیا کہ ش تاب الل ۷ 
کے ذر یہ فی کرد ں گا ءآ پ صلی ادل علیہ یلم نے در یافت فر مایا اگر اس کے | 
إ متعل کو یع مکاب الل یس موجودنہ ہوک یاکرو گے؟'' انہوں نے جواب دیا | 
انت رسول الرصلی الہ علیہ لم پیم لکروں گاءآ پ سی اولہ علیہ وسلم نے | 
ا دریافت رمیا ”اگ رت یں یہاں بھ یکوئی صرح عم نہ لے ق کیاکر و گے؟ “تا 
ا حطرت مواز شی ادتقا لی عنہنے جواب دیاکہ یش اجچادککروںگاء اوراس میں 
کوئی دققرفروگز اش تی سکروں گاء بی نکر ب یکرممملی ال علیہویلم نے ا کے 
نے پرانادست مبا رک درکھا اور مایا مار یتحریل اس ر بکاتیا ت کیل ہیں | 
اس نے اپے رسول ( صلی اللر علیہ بلم) کے تانحمدرکواس کی تو غق عطا فرمائی 

سےا کارسول( صلی ال علیہ یلم )ہن دکرتا ہے ُٹرمدی, نسای. دومی احمدہابو داوم ا 
اکر ین سح رشن نے حفرت عارٹ بن مرداوردمگرراویوں نیشن اصحاب . 


۱ ا نٹرےمماز* تل عت کے اہ ساسا ۱ 









































۱ 
۱ 













' علامرعافظائن تفر مات ہیں : ۱ 
ای حد یٹ گر چراسحاب معا کے اسا ءکا تک وی سکیا مین اس 
۱ وییس پکدگی اٹنییس پڑتاء اس لئے بعد بیث شہرت کے ا مقام ا 
۱ رہ نیزحضرت عارث ب نعمرد شی اڈ تا لی عنہ نے اصاب مال 
یت ہے نکہالن ‏ ےی ایک ش کرو سے ۔کی 
عد ٹکو جماعت سے ودای تک ناشہرت کے اعقبار سے زیادہ ٹن ہے ءال ےک 
ان یش شی ایک سے دوای تک جائۓ اور ال کے نام کا بھی تنک کروی 
جاۓ ۔حخرت معاڑبن تل کےاصعا لم ول بصدت وصنا ق می وپ ہیزگاری 










۱ با ری اورتضریت !امم سکم نے انی سا میں تعضرتعمرو بن العاع سے دو ای تک 
ا ےءانہوں نے میکرم سی ا علیہ یل مکوفراتے ہوئے سنا ےک جب عا کال 













۱ ےت 
امام دارؿ نے اپتی من می حضرت شر سے دوای کی ےک ضر تکمرر 







سے کت 
نے اتچاوک کے لکر چا ہت اس پش لکردہاوراگراجتاؤکر کل ےگ بکرنا 
چا اق تہھاراگ لی گر یکر اتبارے لج زیاد و ہت ہے“ 

امام دا ری حخرت عبد ابش بن مسموڈ سے روا تکرتے ہیں ء انبوں نے | 
فرایاکہ جب تح ےصی مل ہکے بارے میں دد اف تکیاجاۓ تو سب سے پیل 


کتاب الشہرمیں ا کا عمج ےت ہےہت ۱ 















انتا وکرمیں اتاد کے بعد فص کر نے می سکوئی حر نیس ء اسی رح اما تق“ 
نے عضرت اورٹ الا درگ ے روای تکی ے؛ انہوں نے فر مایا رک حطرت سیر 





تین موی ہ ےک ہام سلف صا ین نے حدیٹ معاز“ پش لکیا ہے اس حدیٹ ا 
مم انفرادی اجنتا وکا کر کیا گیا ہے مئکن بیہاں بہت الییافصسو موجود ہیں 


نے حعضرت کی بن سعیڈ ہے ۱ ہوں حضرت سیر بن ایب ے اورانہوں نے 8 
















(الفقیه والمتفقه للخحطیب ۷۳ ۷۲)) 
دارٹی نے بعد بث رت الواسلمر ےت رج گیا ہہ د وف ماتے ہی ںکہ نی 
سے وت کت 








12لس٭"ھل“٭0ھ“ھ٭ھ ۱ 





و جودنہہوتاتھ نت رسول اوہ پاڈین یس اس کاعل لا کر تے ٦‏ گر دہال موجود 
ہوجا انل پل کرتے؛ ود ہگاہگرام سے داب کر تے ء اورفر مات ےک میرے 





اٹ کیا رین نا کا ہوئی کیا تم لوگو ںکومعلوم ےک نکر مر مکی ال علیہ یلم 
نے انس متتلہی سکیافیصلظر مایا تھا بن اوقات موا گرا مکی ایک جماعح تکھڑی 
ا ہو وا وہتی ے ےکہ ہا یکر می اہ علی لمکا اس منلہ سے امام 






اشدے وار کت ے تد ہت 
ا نو ں حیوب 7 ایی احاد ی غکوکڈو کرلیا ے؟اگر ال ملہ کے بادے 
می کسی صیالی کے پاس میک رم صلی ارڈ علیہ سلمکاکوگ یحم موجودنہ ہوا تو ححضرت ابد 


حعضرت عفڑنے فرب کرحعفرت میم وا نے جھ سے بیا نکیا کہ معفر تگڑا 
بن خلا بکابھی بی ممول تھا اگرکسی مت ہکاعم وق رآن وسنت مم نہ پاتے 7| 
۱ حضرت الوبکرصد لن" سے فیصلو ںکی طرف ر جو فر مات اگروہا مل جا نان ا 


1 آ پناس پگ لے ءور ا تمےحیہیسشو ات 


ارے۔ رھ رو وت 0٠‏ 





ًَ_ اج 07 

ای ط رح حر ت بن خطاب نے شر بن رکا عل تینکر نے کے لن بھی 
ساب کرا مو فر مایا خھاءاما مگھادگ نے ححضرت ابدرامیم ےا ات 
کر لی اوڈد علیہ یلم کے انال فرمانے کے بعدلوگوں میں نمازر جنان کیرات ا 
کے پارے میں کافی اتلاف پایاجا ا تھا۔ اکن کا تھاک میں بک ری مکی ال علیہ 


ا اتلاف دریکھا تو ائیں ہے بہت شا قگمزراءانہوں نے صوا .کر ا مکوشع فرمایااو کہا 
یآ پ لوگ اصحاب رسول انڈی٥لی‏ ا علیہ یلم ہیں ۱ری محالے میس آپ کے 
درمیان اختلاف پایا جا ےگا آپ کے بحدلوگ اختلافکر تر ہیں گے؛ جس 
متا لے میس اپ لوک ہیں کے آپ کے بحدیجی لوک اس پر ہوں گے اور 
ان مج اختلا فنڑس ہوگاء اس لئے آپ لیک نماز جناز ہک یکیرات بر تق 
جو جاتیں نسحا ہکرام تن ےکہاکہاے امیرالھؤومش نآ پک اکیارائے ہے؟ آ پیل 
ہے ہہ اکرش پک اکر ای-انمان‌ہوںء 











سحا ہکرام چا رگبرات تل ہو گھئے .او تحضر تگ رن خطاب نے تما ملوگو ںکوماز 
جنازوشش چارگی ری یکا اگ نرادا۔ (شرح معانی الأثار للطحاوی) 

اما تق" نے ححقضرت ابو وائل سےھراروای تکا ےک ہن یکم مکی الد 
علیہ وسلم کے ز مان ےتک اس مستلہ پرصحا کرام میس اختلا ف تھا ینف صا گرا نماز ا 






ہت وت تا بت+ە لی ًَ ےسا سا 








(المدخل الکبیر للبیھقی؛ ص )٦٤٤‏ 
ای رح عبہ را پرگرام کے بعد ام بد بی بھی با ہم مشاورت کر ک ےکی 
یسنہ سم ینکر سے تپیض این نے جد تا سال فور 




















ک شت 0 " 7 7 ا ۱ 





بث ومیاح کا سلسلہچارگ ار بتا-._ (ناقب اہی حنیفللموفق المکی) 
'. سابقہددایات سے ہہ بات وام ہوجائی ہ ےکہ دید مسائل کے شری آ 
ام علا کر نے کے لے ہمارے پاس اہی اجہتباد مرن طر ےہ ہے ہعحص را 
حاضریس ببت سے تی مسائل پیداہور سے ہیں ؛جن ک تلق رآن وسدت میں 
ا اح انام موجوڈنئیں٠اسی‏ ط رع ان کے بارے میس تا ۓ مق می نبھی نما مو | ۱ 
ہیں ۔لینئس جد ید مسائل الے ہیں تن نکا 7 ولنتضل فقہا ۓے ئُ من سر یی نک یکابوں ا 
ہی بت ہے ین یں وت اس بات کی ضرورت ہ ےکران مسائل کے ا چا کااز ا 
سرن ائزو لیا جائۓ ‏ اس مل جک جن اسباب ؤگ لکی جیاد بر امام مستبط سے گئ أ. 
۱ تھے دہ اب با تی نین ر ہے ۔معطر تل بن الی طال بک رواب تکردہ عد یٹ ہر ا 
از رانے اور پ ریگ کے۶ کوزحوتد بی ےک جد ید مال کے شر اعکام کے لے 
اس جو ڑکرشیٹھیں, بر اکرا تک یں اورق رن وسن کی رشن میں مسائ لم لکر ں٠‏ 
۱ ا جیاکعد یٹ یل میا نکیا گیا ےک فقہاءاو کیک نیعلا نۓےکرام سے مشورہ ا 
۱ رواورخمائ راۓ افخقیارم گر “٤‏ (محمع الزوائد: )٥٤۸‏ 
عصرحاضرمی اجا گی اتا سے بھی مقصور ہے ؛لیارن اجتباد کےط ریت ہکار ا 




























ہورہے ہیں اس سے ان لوگوں کا متعمد پدہی شربعت سے الگا رک ناء پر چزر 
اس لیک پیداک نا اورجد یٹس لکوکرا کر نا ہے :یی ایک تقیقت ےک ملق اججار 
کی وت دہنے والو ںکی تعدادگ نہیں ,لی نکر کک ان می سے ای کن بھی 
ا ایی انی ہواء جوازس پوت رآن وحد یث ہے شری اکا تع اکر ن ےک یکوشٹ سکرتا 








اد کیا اتا ےت وی ۱ 
گت گو یک ای ایک ابی ےکا کاڈ مردار بنا نا ہگ شس کے دہ ہلل اہ یں _ 

اسلا مکی با لغ ممتہم یہ ہ ےکہاس نےکاجٹوںء برتھنوں ء اورعیسائوں لٔ. 
ہیں؛٥کیلروں'‏ کی طر نی اجتاد کے ل ےکوئی سرکاری ادارہ انی لکیاء ایا 
اس لئے ہوا ارد بشترادارے مرورز مانہ کے سا تحدساتحدشروفسادکیآماگاو بین 


ا اخا کی١‏ ہچا دک بہتراورافضل طر بقہددی ہے جم کی طر فآرع سے چودومو 
مالک حیوب؟ قانخناب رسولانڈیسلی الد علیہ دسلم نے ارک رجخمائیفرمائی ےہ 


۱ کردہاورغلماۓے راشز بع اورائ پچ بن کے اقوال واعوا لکو نظ رک" 
کی لی ال علیہ لم نے اجتاد کے کے دوش ٹیس بث فرمائی ہیں : 
(۱) نا قد ار یی کے گے اپنے آ پکوفارر غکردیل٠‏ وم ہر وی 














ەد تی موارے ہا 1ا۳ ہے۔سےسےمسےسے سسإبر ٦:‏ ]سم 
ترآن واحادیٹ کے مطالعہ یل خرق ہوںء جیا رق رآن می بھی ا سک طرف ا 


ایک پچ وٹی جماعت جایاللرےاکمدودی نکی بن بو تہ حاص لکرے۔ (تربہ:١٢۱۲) ١‏ 








ارشاد اری تمائی ۓ'' یا اھ الین موا ِتقو اللّهيَجمَللکُمْ 
اکنا 'اےایمان دالو !اگیم اڈرتعالی سے ڈرتے رہد گت وق مکوایک فیملہکی 







اٹ علیہ یلم نےآسا نکی طرف دبکھا اود ارشادفر ا اک ایک دقت ایا آۓ گا 
کوکوں ےم اھ جات ےگاء دولو کسی یز پنق رت یں رحس گے“ حضرت 
زاد بن لبدالاصمارکن نے آ پملی ال علیہ یلم سے در ات فا اکم ےم 
سط رح اشھ جات گا ؟ ہم لوکوں نے ق رن پا اک پڑھاہےءاورایش ریا ا سک ا 









لاو تر ے رڑ یں گےءاوراپی خوائن اور یو ںکوی سی یم دی ر یں 
کے و آ پم٥لی‏ ال علیہ 6لم نے فرمایا”اے یاد تار مات مکودچشتیء میں تم 
کو ہد ینہ کے فقہہاء ہیں شا رکرتا تھا ببودونصار یھی و ورات وائیل رک ہیں٠‏ 





اکیڈڑی یں :ای طر یھو جم ٰ 


میس اسلائ یکا 7 کے را تام ٹین الاقوائی اسسلائی فقہاکیڈری اوررابڑعال م 
اسلا ٹیک فق اکیڈئی شائل ہیں + ان اداروں اوراکیڑمیوں نے جد ید مس انل کٹل 
ا کرنے یا مکردارادایے ہیں۔ 

یچ لوگوںکاکہنا ہکان اکیڈرمیوں اور ادارو لک تر اردادو لوا بما5 


7 


إاداروں اور اکیڑمیو لگ غدما ت کا بہت زیادہ ضرف ہول,ء ان اراروں ! 
ا اکیڈمیدں نے امت کے پڑے پڑے مسا لعل کے ہیں ءلوگو ںکومشکلات سے ا 
ا ایا" جن کی سے دہ دی ام تک جانب ےشکر بے کے شف ہیں :تا ہم ان | 
۱ رر دادو کواجھاغ اص تک حثی تنس دک چان چا ہے اس لے اسم | 
اچشاجی اجار ہیں“ کون کی نام لی سکرتاء ہمارگی روشن اسلا یا مار ش٦‏ 
ایا ایککھی اداروننیل پاباجا جاجشس نے اہہتادکادروازہ دوسرول کے لغ بٹرگردیا 
ہہ ای وجہ سے امام مالک نے اس جانت سے انا رکردیا تھاکہ لوگ اع کے ہی 
اجچادکی ایند یکر یی ء ابکن سعد نے امام مالک سے ایک ددای تن کی ہے 
امام ءا ل۰ک نے فرما اک جب انف منصورفربیض رخ اداکر نے ریش مقدں؟ تپ 
انہوں نے تےطل بکیاء جس ان کے پا سآ یا حنلف موضوعات پجادلہخیا لکیاء 
ال دوران انہوں ن ےکہاہکہ یش نے اداد م٥کرٹیا‏ ےک می سآ پکی ”ما کے پا 
ذر یی ٹیل کروںہ چنانچہآپ اس کے متعدد سے تارک یں جاکہ یش انیل تام 
شروں جس گی دوںءاورقا ملوگو ںکواس کے مطاب ق ا لکر ن امم صادرگردوں 
اور دوسریکتابو ںکور کفکرد میں ء نے یش تن ےکہا کہ اے امب رالم نشین ! ایا مت 





ےت (الطیقات الکیری لاہن سعد) 

کی فقہ اکیڈی باادارے کے ل ےگنن سک دہ پور ی دنیا کے فقہا ءکوٹع 
کر کے ء ای طرب بیجھ یمک نہیں کرد رنہا وکراممکو اٹ لآ را مکا انارک نے سے | 
روک دیاجاے ؛ جب پیلگلنایں ق ر کی یلکن ہ ےکیکوگی کین یا ادارہ اتی قرار 
ادادو ںکا دوسرو ںکو پابند ہناے ء یا ا نکی قرار دودا لیکو اجماخ اص کی حیثیت | 


ادیگل چاۓء اں اتا بات ضرور ہ ےک دہ قرار داد بس مامت مفیر ہیں: جر ا | 
اما لکول لک نے میں ان سے استفادہکیا جاسکتا ےہ اوران کے مضبو یا د(انل و ا 


برا نکمرححیت عاصل ہوکتی ہے۔ جب بیقر ارداد یی شال ہو ںگ ءاودی نے ا 
ا لک موالف نی لکی تذ خائس طور پر بمگورہ پالا سئلہ پاجما] کا راس بموار ہیکت | 
ا سے ینس کو ںکاکہنا ےک فقہاکیڑمیوں اورادار و کی تر ارداد یی ضر ورشائ کی ۱ 
۱ انی چائں: ا نکی دل یہ ہ ےک ایی اکر نے سے شماذ اوز خی رش گی فڑے صادر ٰ 
۱ کرنے کا دددازہ بن ہو جا گان تقیقت ہہ ےک ایک ادارے کے فا | 


این پ لا ز مکرنالیکن نیہ ہوارکی تار شاہر ہ ےک جب پک کرد لا لک | 
امیر پر ادے صادر کے می را نکی طرف قزنئیں د یہ او رآ دوصرف ۱ 


ا صفات شی موجود ہیں ءلوگو ںکی ز ندرگیوں میں _ 


وآخز دعوانا ان الحمد للّه رب العلمین 





کانزی فو ٹاورکڑ یکاگم 

مز یکیو تحخر بد 

شیں ہز پروروشت 
۳۴.... شیٹر زی خر بووغروشت 

خی مر دوک خر یوطروشت 

مر ی ما تک کے چندجد یرساتل 

الا ئی ینگ کے چندمسئل 





عرییلزول پک 6م 
ا خی ررک نکی دو مقدارکیا ہے یس سےجدہ+بوواججب ہو جا تاے 
رمضان میرأأ لک جماعت 


يك ںاور مالمیائی اداروں ے زکا تا کاملہ 


مل ا بت پز بر ٹر وثث 
پا وس فائینانننکگ کے جا تزعطر یلق 















۸ .... یرسود یکا ون لی پی ای ء ایس اکا وش کی تقیقت 
۹ ج7 فارن یز یٹک شر یکم 
.... وو ٹک اسلا میحثیت 


۳ یلوںء ھا ونیوں ادرائر پور پرنماڑ بجع 



























۳....... پردہاو را ںکی شر عدود 
و اسلام می تو ں)گم 
۵ ..... ما اشیاء سے خلا کا 6 
۹ چائوروں کے وب کےاکام 
.... جدبآلات ےڈ عکرنے سط ری اورا نکانگم 
1 .. خی مالک ےدرآ رش ہگوش تکاگم 

طلر ...... (۵) 
... موجودوھانھی ران اوراسلاٹی تعلیمات 
۴...... اا موک پیون رکا ری ۱ ش٠‏ سکوحد یا قصاصص مل میحر ہک( دیاگیا ۶ 
۷ ۳ ...می پا دھار کر قجبت پنزفوخت/٢‏ 
....٣‏ موب کے لئ تاور یکامم 
۵ .... اجناداورا ںکیضقیقت 
... گیاعالات زمانہ بد لے سےا کام می تبد لی ے؟ 
...ارہ ککالتزانشی کا مطلب 


7 اا ری انٹیل کے اکا ر دع تا اسم ۱ 


ات اھ یگ کے حادخات اورا کا ری 7 
تق دن اور ماکی دستاوی کی فروشت 






الا ت میں یر ے وو 
مت رضاخت دود مل نت مقدار برغابت ہوگا؟ ۱ 


(فوٹ) انظارفماہے۔ جزا اش 











٥ ا5ا۵٥(‎ ۶طز٥‎ 











و3-سدیر 


70ت سا1